تہران ۔ 30ڈسمبر۔(سیاست ڈاٹ کام) ایران میں جمعرات سے شروع ہوئے حکومت مخالف مظاہرے ملک کے متعدد بڑے شہروں تک پھیل گئے ہیں جس کے بعد حکومت کے ہزاروں حامی بھی سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔سرکاری ٹی وی پر تہران میں حکومت کے حق میں بینرز اور پلے کارڈ اٹھا کر نکلنے والی برقعہ پوش خواتین کو دکھایا جارہا ہے۔یاد رہے کہ ایران میں حکومت مخالف مظاہرے کرنے والے درجنوں افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ان مظاہروں کا آغاز اس وقت ہوا جب صدر حسن روحانی کی حکومت بڑھتی ہوئی قیمتوں کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہی اور صرف ایک ہی ہفتے میں انڈوں کی قیمتیں دوگنا بڑھ گئیں۔تاہم بعض مظاہروں کا دائرہ کار بڑھ کر حکومت مخالف احتجاج تک پھیل گیا، اور سیاسی قیدیوں کی رہائی اور پولیس کی جانب سے مار پیٹ کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا جانے لگا۔سرکاری نشریاتی ادارے آئی آر آئی بی کے مطابق پہلے نائب صدر اسحاق جہانگیری نے کہا ہے کہ ان مظاہروں کے پس پشت حکومت مخالف ہیں۔ادھر امریکہ کا کہنا ہے کہ ایران میں جاری مظاہروں کے حوالے سے حکومتی ردِعمل پر دنیا بھر کی نظر ہے۔ صدر ٹرمپ کی پریس سیکرٹری سارہ ہکابی سینڈرز نے دعویٰ کیا کہ ایرانی عوام حکومت کی بدعنوانی سے تنگ آ چکے ہیں۔وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کے عوام حکومت کی بدعنوانی اور دہشت گردی کی فنڈنگ کے لیے ملکی دولت کی فضول خرچی سے تنگ آ گئے ہیں۔ایرانی حکام نے حکومت کے حامیوں سے سنیچر کے روز ملک گیر پیمانے پر حکومت کی حمایت میں جلوس نکالنے کیلئے کہا تھا۔یہ 2009ء میں محمود احمدی نژاد کی قدامت پسند حکومت کی حمایت میں ہونے والے مظاہرے کی یاد دہانی کراتے ہیں۔