ایران میں افزودہ یورانیم پیداوار جزوی بند

تہران ۔ 20 ۔ جنوری (سیاست ڈاٹ کام) ایران نے آج سے افزودہ یورانیم کی 20 فیصد پیداوار کو روک دیا جس کے ساتھ ہی اس کے متنازعہ نیوکلیئر پروگرام پر عالمی طاقتوں کے ساتھ کیا گیا عبوری سمجھوتہ نافذ الاثر ہوگیا۔ اقوام متحدہ کے ایٹمی نگرانکار ادارہ نے بھی ایران میں نیوکلیئر پروگرام کی جزوی تخفیف کی توثیق کردی ہے جو 5+1 عالمی طاقتوں امریکہ ، چین ، روس ، فرانس، برطانیہ اور جرمنی کے مشترکہ کوششوں سے نومبر میں طئے شدہ تاریخی سمجھوتے کا ایک حصہ ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کل ہی امید ظاہر کی تھی کہ معاہدہ سے ان کے ملک ،پورے علاقہ اور عالمی امن و صیانت کیلئے مثبت نتائج برآمد ہوں گے ۔بین الاقوامی ایٹمی توانائی ادارہ کے معائنہ کار ہفتہ کے دن ہی تہران پہنچ گئے تھے ۔ امکان ہے کہ وہ ایران کی تمام نیو کلیئر تنصیبات کا دورہ کریں گے اور اس بات کا جائزہ لیں گے کہ یورینیم افزودگی کا کام منجمد کیا جاچکا ہے یا نہیں ۔

عالمی طاقتوں کے ساتھ معاہدہ کے نتیجہ میں ایران کو تعمیری مقاصد کیلئے اپنی یورینیم افزودہ کرنے کی اجازت حاصل ہوگی تاہم اسے اتنا زیادہ افزودہ نہیں کیا جاسکے گا جسے نیو کلیئر ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال کیا جاسکے ۔ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان طئے شدہ معاہدہ کے تحت ایران پر عائد تحدیدات میں نرمی پیدا کی جائے گی اور تازہ تحدیدات عائد نہیں کی جائیں گی لیکن امریکہ کی عائد کردہ اہم تحدیدات ہنوز برقرار رہیں گی۔ ایران کا 100 ارب ڈالر مالیاتی اثاثہ منجمد کردیا گیا تھا۔جس کے اجراء کی صدر امریکہ نے منظوری دے دی ہے اور اقساط میں یہ رقم ایران کو ادا کی جانے والی ہے۔