اقوام متحدہ، 5 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) ایران نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی جانب سے تیار کردہ اس قرارداد پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا ہے جس میں 18 سال سے کم عمر لڑکیوں کی شادی کی مخالفت کی گئی ہے۔ ایرانی اخبار ’’اعتماد‘‘ کے مطابق 21 نومبر کو انسانی حقوق کمیٹی میں متذکرہ قانون پر رائے شماری کرائی تھی۔ ایران نے اس رائے شماری کی مخالفت کی۔ توقع ہے کہ رواں ماہ میں یہ قرارداد رائے شماری کیلئے جنرل اسمبلی میں پیش کی جائے گی۔ بعض ممالک کی سفارش پر اس قراداد میں ایک اضافی شق بھی شامل کرائی گئی ہے جس میں بچیوں کی جنسی تعلیم وتربیت پر بھی زور دیا گیا ہے۔ ایرانی اخبار کے مطابق تہران سمجھتا ہے کہ شادی کیلئے لڑکی یا لڑکے کی عمر کی کم سے کم حد 18 سال مقرر کرنا اسلامی شریعت کی رو سے درست نہیں کیونکہ اسلام شادی کیلئے ایسی کوئی قید نہیں لگاتا۔ ایرانی مجلس شوریٰ (پارلیمنٹ) کی جوڈیشل کمیٹی کے رکن محمد علی اسفنائی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کا ملک کم عمری کی شادی سے متعلق اقوام متحدہ کی کسی قرارداد کی حمایت نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ اٹھارہ سال سے کم عمری کی شادی کے امتناع کا کوئی قانون موجود نہیں۔ نیز اس قرارداد میں بہت سی دیگر پیچیدگیاں بھی ہیں۔ انہوں نے اسفتسار کیا کہ اگر 18 سال سے کم عمر کے لڑکی اور لڑکا شادی کرنے کے خواہش مند ہوں کیا ہمیں ان پر پابندی لگا دینی چاہئے؟۔ اسفنائی کا کہنا تھا کہ بادی النظر میں اس قرارداد کی حمایت کرنے میں کوئی برائی نہیں۔ یہ انسانی حقوق کے نقطہ نظر سے تیار کی گئی ہے مگر کیا اٹھارہ سال سے کم عمر کے نوجوانوں کو شادی کا حق نہیں دیا جا سکتا؟ اگر اس عمر تک شادی کی حد مقرر کی جائے تو معاشرے میں برائی کے دروازے کھل جاتے ہیں۔ ہمیں ایسی کسی بھی قرارداد کے نتائج اور مضمرات کو سامنے رکھنا چاہئے۔ ایران میں کوئی سترہ سال کی عمر میں شادی کرنا چاہے تو ہم اسے نہیں روک سکتے۔ اخبار ‘اعتماد’ کے مطابق سرکاری اعداد و شمار بتائے ہیں کہ گذشتہ ایک سال کے دوران 41 لڑکیوں کی 15 سال بھی کم عمر میں شادی کی گئی۔ ایک اندازے کے مطابق ایران میں 3.5 فی صد لڑکیوں کی شادی پندرہ سال سے کم عمر میں ہی میں ہو جاتی ہے۔