ایران ، روس اور ترکی سفارتکاروں کی ملاقات

عدلیب پر حملے سے پیدا ہوگا انسانی اور سیکورٹی بحران: ترکی
جنیوا ۔ 11 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) ایران، روس اور ترکی کے اعلیٰ سطحی سفارتکاروں نے آج اقوام متحدہ کے سفیر برائے شام سے ملک کے نئے دستور کیلئے ایک کمیٹی قیام کرنے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا کیونکہ شام جنگ سے تباہ ہوچکا ہے اور اس کی آبادی اب صرف 30 لاکھ شہریوں تک محدود ہوچکی ہے۔ خصوصی سفیر برائے ایران حسین جابری انصاری نے ایران کے وزیرخارجہ سے کہا کہ تبادلہ خیال ثمرآور رہا اور اس کے ’’اچھے نتائج‘‘ برآمد ہوئے۔ اس سوال پر کہ کیا ایران کو انسانی بنیادوں پر شام کے صوبہ ادلیب میں مصائب پر تشویش ہے۔ جابری انصاری نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم بھی اس بارے میں پریشان ہیں۔ ہم کوشش کررہے ہیں کہ اس سے گریز کریں۔ صدر روس ولادیمیر پوٹن کے خصوصی قاصد برائے شام الیگژینڈر لاورینٹیف نے سوال کا جواب دینے سے گریز کیا جبکہ وہ بات چیت کے بعد باہر آئے تھے۔ ان سے روس کے فضائی حملوں کو روک دینے کے بارے میں سوال کیا گیا تھا۔ مستورانے رسمی طور پر تینوں وفود کے ارکان سے ملاقات کی۔ بات چیت کا مرکزی موضوع ایک دستوری کمیٹی کی تشکیل تھا تاکہ شام کے روسی اور ایرانی حمایت یافتہ حکومت شام کی مدد کی جائے۔ روس، ترکی اور ایران متحدہ طور پر شام کی خانہ جنگی کو بند کرنے کے سلسلہ میں متحدہ طور پر جدوجہد کررہے ہیں۔ ترکی نے شام کے 3 لاکھ 50 ہزار پناہ گزینوں کو اپنے ملک میں جگہ فراہم کی ہے۔ ادلیب اور ہما کے عوام اپنے گھر بار چھوڑ کر فرار ہونے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ شامی رصدگاہ برائے انسانی حقوق لندن نے اپنے ایک بیان میں اس کا انکشاف کیا ہے۔ انقرہ سے موصولہ اطلاع کے بموجب ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے منگل کو کہا کہ شام کی بشار الاسد حکومت کے ادلب پر حملہ کرنے سے ترکی اور یوروپ کیلئے انسانی اور سیکورٹی بحران پیدا ہو گا۔امریکی اخبار’ وال اسٹریٹ جرنل’ میں مسٹر اردگان نے بین الاقوامی برادری سے ادلب کے معاملے پر اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے ۔ ادلب شام میں باغیوں کی آخری پناہ گا ہے ۔ مسٹر اردگان نے متنبہ بھی کیا ہے کہ بین الاقوامی برادری اگر ادلب پر قدم نہیں اٹھاتا تو پوری دنیا کو اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔مسٹر اردگان نے گزشتہ ہفتہ ہی ایران کے دارالحکومت تہران میں روس اور ایران کے صدر کے ساتھ ملاقات کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ادلب میں انسانی بحران کو روکنے کی ذمہ داری روس اور ایران کی ہے ۔ادلیب پر روس اور ایرانی حمایت یافتہ باغی ،حکومت کے خلاف جنگ کررہے ہیں چونکہ روس ، حکومت ِ شام کا حلیف ملک ہے ، وہ باغیوں کیخلاف فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ۔