تہران ۔ 27 اگست ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) ایران نے ایک جانب مغربی ممالک سے اپنے متنازعہ نیوکلیئر پروگرام پر مذاکرات شروع کر رکھے ہیں وہیں دوسری جانب مغربی ملکوں پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ تہران کے پرامن جوہری پروگرام میں رکاوٹیں ڈالنے کیلئے اس پر سائبر حملے کر رہے ہیں۔ ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق تہران کی جوہری توانائی ایجنسی کے معاون برائے سکیورٹی امور اصغر زارعان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مغرب، تہران کے نیوکلیئر پروگرام میں خلل ڈالنے کیلئے سائبر حملے کر رہا ہے۔ اصغر زارعان نے امریکہ ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کا نام لے کر کہا کہ یہ ممالک ایران کے نیوکلیئر پروگرام پر ہونے والے سائبر حملوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غیرملکی سائبر حملوں کے نیتجے میں اصفہان شہر میں ایٹمی پلانٹ میں یورنیم افزودگی کا عمل متاثر ہوا ہے۔ اصفہان ایٹمی پلانٹ پر سائبر حملہ چند روز قبل کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں یورنیم گیس کی قدرتی یورنیم آکسائیڈ میں تبدیلی کا عمل متاثر ہوا۔ اس نوعیت کے حملے پہلی مرتبہ نہیں بلکہ ماضی میں بھی ہوتے رہے ہیں۔ ایرانی ماہرین نے بہت سے سائبر حملے ناکام بھی بنائے ہیں۔ ایرانی نیوکلیئر ایجنسی کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ زیادہ تر سائبر حملے ایران کے بیرون ملک سے خرید کردہ جوہری پروگرام کے انفرااسٹرکچر پر کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ توانائی ایجنسی انٹلیجنس اداروں کے تعاون سے سائبر حملوں کی روک تھام کیلئے موثر اقدامات کر رہی ہے۔ خیال رہے کہ ایران کے جوہری پروگرام پر سب سے بڑا سائبر حملہ 2010 ء میں کیا گیا۔