ہندوستان غیر متاثر ، مسافرین کی مکمل تشخیص ، انسداد مرض کے لیے احتیاطی تدابیر
حیدرآباد 8 اگسٹ (سیاست نیوز) ایبولا وائرس دنیا بھر میں دہشت مچائے ہوئے ہے۔ امریکہ سب سے زیادہ اِس سے خوف زدہ ہے چونکہ امریکی دفاعی ایجنسیوں کو اِس بات کا خدشہ ہے کہ ایبولا وائرس دہشت گردوں کا ہتھیار بن سکتا ہے چونکہ اِس کے عدم خاتمہ کی صورت میں یہ وائرس خشک و تر دونوں طرح سے محفوظ کیا جاسکتا ہے۔ امریکہ نے اِس وائرس کے مکمل خاتمہ کے لئے 1.5 ملین ڈالر کا کنٹراکٹ ایک ادویہ ساز کمپنی کو دیا ہے تاکہ اِس وائرس کے خاتمہ کے لئے دواؤں کی ایجاد پر تحقیق کے عمل کا آغاز ہوسکے۔ علاوہ ازیں امریکی افواج نے 140 ملین ڈالر تکمیرا نامی ادویہ ساز کمپنی کو دیئے ہیں تاکہ اِس کے خاتمہ کو یقینی بنانے کے اقدامات شروع کئے جاسکیں۔ تاحال اِس خطرناک جان لیوا وبائی مرض کے علاج و معالجہ کے لئے کوئی دوا ایجاد نہیں کی گئی ہے لیکن اِس کے علاج کے لئے امریکہ کی جانب سے متعدد مقامات پر تحقیقی عمل شروع کیا جاچکا ہے چونکہ امریکہ میں ایبولا سے متاثر مریضوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ جنوبی افریقی ممالک میں ایبولاوائرس سے متاثر مریضوں کی نشاندہی کے بعد جب امریکہ میں اِس وائرس سے متاثرہ افراد کی شناخت ہوئی تو فوری طور پر عالمی تنظیم صحت نے صحت عامہ ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کردیا ہے۔ تاکہ اِس وائرس کو عالمی سطح پر پھیلنے سے روکنے کے سخت گیر اقدامات کئے جاسکیں۔ چونکہ یہ وائرس نہ صرف مہلک ہے بلکہ اِس وائرس کی 4 تا 5 دن تک شناخت ہونا بھی دشوار ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ تاحال جنوبی افریقی ممالک میں 932 افراد اِس جان لیوا وائرس کے سبب لقمہ اجل بن چکے ہیں اور امریکہ میں بھی اِس سے متاثر افراد کی شناخت ہورہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اِس وبائی مرض پر کنٹرول کے لئے صرف اور صرف احتیاط کے ذریعہ ہی قابو پایا جاسکتا ہے اور یہ مرض معمولی بیکٹیریا سے بھی پھیل سکتا ہے۔ ایبولا سے متاثر شخص عوامی مقامات پر اِس مرض کو پھیلانے کی وجہ بن سکتا ہے۔ اِسی طرح متاثرہ شخص کی سانس کے ذریعہ خارج ہونے والی ہوا سے بھی یہ مرض دوسروں کو بھی متاثر کرسکتا ہے۔ امریکی ماہرین بالخصوص محکمہ دفاع کی جانب سے اِس مرض کے خاتمہ کے لئے فوری طور پر اقدامات کے متعلق منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔ چونکہ اِسے اس مرض کو انسانیت کے خلاف جراثیمی ہتھیار کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ چونکہ اِس وائرس کو محفوظ کرنا کوئی بڑی بات نہیں ہے کیونکہ یہ وائرس عام صورتحال میں بھی چار تا پانچ دن تک محفوظ رہ سکتا ہے اور اگر اِسے باضابطہ محفوظ کیا جائے تو کئی ماہ و سال تک اِس کا استعمال ممکن ہوسکتا ہے۔ امریکہ اِس صورتحال سے کافی خوفزدہ نظر آرہا ہے۔ اگر یہ وائرس مزید تیزی کے ساتھ پھیلتا ہے تو ایسی صورت میں اِس سے عالمی سطح پر انسانی جانوں کا اتلاف ہونے کا خدشہ ہے۔ حکومت ہند کے بموجب ہندوستان نے تاحال ایبولا وائرس سے متاثر کسی بھی شخص کی شناخت نہیں ہوئی ہے۔ متاثرہ علاقوں سے ہندوستان پہونچنے والے مسافرین کی مکمل تشخیص کی جارہی ہے اور اِس مہلک مرض کو پھیلنے سے روکنے کے لئے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کی جارہی ہیں۔