اہم سڑکوں اور نالوں سے پانی کی عدم نکاسی

نالوں پر غیر مجاز قبضہ جات کی عدم برخواستگی ، جی ایچ ایم سی کے الزامات جھوٹے ثابت
حیدرآباد۔5اکٹوبر(سیاست نیوز) شہر میں بارش کے سبب اہم اور مصروف ترین سڑکوں پر پانی جمع ہوجانے کے مسائل کیلئے مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے بالواسطہ طور پر عوام کو ذمہ دار قرار دیا جانے لگا ہے اور کہا جا رہاہے کہ نالوں پر کئے جانے والے قبضہ جات کے علاوہ نالوں میں کچرا پھینکے جانے کے سبب پانی کی نکاسی کا عمل مفقود ہونے لگا ہے اور عوام اس طرح کچرے کو پھینکتے ہوئے شہر کے لئے مصیبت کھڑی کرنے لگے ہیں۔ جی ایچ ایم سی کی جانب سے کئے جانے والے اس تجزیہ میں کچھ حد تک سچائی ہے لیکن اس کے باوجود شہر میں پانی جمع ہونے اور نالوں سے پانی کی عدم نکاسی کیلئے عوام کو ذمہ دار قرار نہیں دیا جا سکتا بلکہ خود مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد اس صورتحال کیلئے ذمہ دار ہے۔ جاریہ سال کے اوائل میں ہونے والی بارش کے بعد مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے نالوں پر کئے گئے قبضہ جات کی نشاندہی کا عمل بڑی زور اور شور کے ساتھ کیا تھا اور اس بات کا اعلان کیا گیا تھا کہ اندرون ایک سال بلدی حدود میں موجود برساتی نالوں پر سے قبضہ جات برخواست کردیئے جائیں گے لیکن اس اعلان کے بعد دوبارہ خاموشی اختیار کر لی گئی جس کے نتیجہ میں صورتحال جوں کی توں برقرار رہنے لگی ہے۔ جی ایچ ایم سی کے ایک اعلی عہدیدار نے کہا کہ نالوں پر موجود قبضہ جات کی برخواستگی میں کئی رکاوٹیں حائل ہیں اور ان رکاوٹوں میں سب سے اہم سیاسی مداخلت ہے جس کے سبب ان قبضہ جات کی برخواستگی چیف منسٹر کی جانب سے اعلان کے باوجود بھی ممکن نہیں ہوپائی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جھونپڑیوں اور معمولی تعمیرات کی آڑ میں وسیع اور شاندار سیاسی قبضہ کو بھی بچا لیا جا رہا ہے لیکن اس صورتحال کے باوجود عہدیدار کچھ بھی کرنے سے قاصر ہیں۔دونوں شہروں حیدرآباد وسکندرآباد میں نالوں میں پھینکے جانے والے کچرے کی نکاسی کا عمل شروع کرنے سے قبل جی ایچ ایم سی عہدیداروں نے اجلاس کے دوران اس بات کا جائزہ لیا کہ ان برساتی نالوں میں ڈالے جانے والے کچرے کو کس طرح روکا جائے لیکن اس سلسلہ میں بلدی عہدیدار شعور بیداری کے علاوہ کچرے کی نکاسی کیلئے خصوصی انتظامات کے علاوہ کچھ بھی کرنے سے قاصر ہیں چونکہ نالوں کے قریب بسنے والے عوام میں بیشتر نالہ کو ہی کوڑے دان کی طرح استعمال کرتے ہیں لیکن بسا اوقات ان کی جانب سے نالوں میں پھینکا گیا یہ کچرا ان کی تباہی کا باعث بن سکتا ہے ۔شہری علاقوں میں کچرے کی مؤثر نکاسی کے اقدامات کے ساتھ ساتھ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے عہدیداروں کو نالوں کو کچرے سے پاک رکھنے کیلئے حکمت عملی تیار کرنی چاہئے کیونکہ نالہ میں بہنے والے کچہرے کے متعلق یہ نہیں کہا جا سکتا کہ کہاں سے ڈالا گیا لیکن اس بات کو ممکن بنایا جا سکتا ہے کہ نالہ کے قریب رہنے والے شہریوں میں اس سلسلہ میں شعور بیداری مہم چلائی جائے تاکہ انہیں اس بات کا احساس ہو کہ ان کی ان حرکات کی وجہ سے نہ صرف ان کا نقصان ہوگا بلکہ دیگر شہریوں کے لئے بھی ان کا یہ عمل مشکلات کا سبب بننے لگا ہے۔دونوں شہرو ںمیں برساتی نالوں کی صفائی کے عمل کا آغاز کردیا گیا ہے اور بلدی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ آئندہ تین یوم کے دوران شہر کے تمام برساتی نالوں سے کچرے کی نکاسی کا عمل مکمل کرلیا جائے گا اور بعض برساتی نالوں کے قریب آہنی جالی کی تنصیب کے متعلق بھی غور کیا جا رہا ہے ۔