اگر عدالتیں چوکنا رہیں تو اختیارات محفوظ رہیں گے

ممبئی ۔ سپریم کورٹ کے جج ڈی وائی چندر چوڑ نے کہاکہ اگر عدالتیں اس بات سے چوکنا رہیں گی کے سماج میں کیا ہورہا ہے تو اس کے بعد ہی شہری محفوظ رہیں گے۔ کالا گھوڑا آرٹس فیسٹول کے دوران طلبہ سے خطاب میں انہوں نے ان خیالات کا اظہار کررہے تھے۔

مذکورہ طالب علم نے کہاکہ اگر اختلاف رائے صحیح ہے اور ’’ جمہور ی اقدار ک حفاظت‘‘ کے لئے کوئی فرد آواز بلند کرتا ہے تو اس کو سیڈیشن چارجس کا خدشہ لاحق رہتا ہے۔میٹا بائی کالج کی ایک طالب ہرگون کور نے کہاکہ’’ ہم اس ملک کا غدار قراردیتے ہیں‘‘ ۔

جسٹس چندرا چوڑ نے کہاکہ ’’ یہ ضروری ہے کہ عدالتوں کو شدید طریقے سے سماج میں ہونے والے واقعات سے چوکنار ہنا چاہئے۔میں مانتا ہوں عدالتیں چوکنا ہیں ۔ ہمارا کافی اہم رول ہے‘‘۔

انہوں نے مزیدکہاکہ شہریوں کو بھی اس بات پر یقین رکھنا ہوگا کہ عدالتیں ان کے حقوق کے لئے کھڑی ہیں۔ انہوں نے سپریم کورٹ ٹیں ضمانت اور ضمانت قبل از وقت گرفتاری کی درخواستوں پر سنوائی کی مثالیں پیش کی اور بتایا کہ کس طرح عدالتیں احتیاط کے ساتھ اس طر ح کے معاملات میں سنوائی کرتی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ’’ یہ ( سپریم کورٹ) ہمیشہ آگے رہتا ہے‘‘۔انہو ں نے کہاکہ’’ جب آپ کسی شہری ضمانت کو مسترد کرتے ہیں‘ تو بنیادی جمہوری اقدار داؤ پر ہوتے ہیں۔ عدالتیں ریاستوں کے پاؤر پر دباؤ میں ایک رول ادا کیاہے‘‘۔

بہت سارے اہم فیصلوں‘ تین طلاق‘ ہم جنسیت‘ ایک سے زائد ازدواجی رشتوں‘ جنسی امتیازی‘ اڈلٹری جیسے معاملات میں سنائے گئے فیصلوں کا حصہ رہے جسٹس چندرا چوڑ نے کہاکہ ضلعی سطح کے ججوں کو بھی چوکنا رہنے کی ضرورت ہے‘ اگر عدالتیں اور جج چوکنا رہیں گے تو شہریوں کی آزادی بھی محفوظ رہے گی‘‘