ممبئی۔ یکم اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) سابق حلیف بی جے پی پر مہاراشٹرا کیلئے تنقید کرتے ہوئے شیوسینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ وزیراعظم کو عام جلسوں سے خطاب کے لئے مدعو نہ کیا گیا ہوتا۔ اگر بی جے پی کو جیتنے کا یقین ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی جانب سے کئی بیانات منظر عام پر آرہے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ آئندہ ریاستی اسمبلی انتخابات میں کئی عام جلسوں سے خطاب کرنے والے ہیں۔ شیوسینا کے صدر اپنی قیام گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ ان کے ساتھ مہاراشٹرا سکھ اسوسی ایشن کا وفد بھی تھا جس نے شیوسینا کی تائید کا اعلان کیا ہے۔ بی جے پی کے جنرل سیکریٹری انچارج اُمور مہاراشٹرا راجیو پرتاپ روڈی نے کل کہا تھا کہ وزیراعظم نریندر مودی 4 اور 13 اکتوبر کے درمیان مہاراشٹرا میں انتخابی جلسوں سے خطاب کریں گے۔ ادھو ٹھاکرے نے مابعد انتخابات راج ٹھاکرے کے ساتھ اتحاد کی قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے مہاراشٹرا نونرمان سینا کے صدر کو جن کی پارٹی بستر مرگ پر ہے، اخلاقاً اتحاد کی دعوت دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے راج ٹھاکرے کی صحت کے بارے میں دریافت کرنے کے لئے انہیں ٹیلیفون نہیں کیا تھا۔ اس سوال پر کہ مرکزی کابینہ سے کیا شیوسینا کے واحد وزیر مستعفی ہوجائیں گے، انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ وزیراعظم سے ان کی واپسی پر تبادلہ خیال کے بعد کیا جائے گا۔ نئی دہلی سے موصولہ اطلاع کے بموجب وزیراعظم نریندر مودی 4 اکتوبر سے مہاراشٹرا میں انتخابی مہم چلائیں گے۔
پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ اس کا مرکز توجہ اچھی حکمرانی اور کانگریس کو اقتدار سے بے دخل کرنا ہوگا۔ پارٹی کے سینئر قائد مرلی منوہر جوشی اور ایل کے اڈوانی کہہ چکے ہیں کہ صدر بی جے پی امیت شاہ اور مرکزی وزراء راج ناتھ سنگھ، سشما سوراج اور ایم وینکیا نائیڈو بھی پارٹی امیدواروں کے لئے مہاراشٹرا اور ہریانہ میں انتخابی مہم چلائیں گے جہاں بی جے پی اپنے بل بوتے پر حکومت تشکیل دینے کی خواہاں ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی 4 سے 13 اکتوبر تک مہاراشٹرا اور ہریانہ میں انتخابی جلسوں سے خطاب کریں گے۔ مہاراشٹرا میں کولہاپور، بیڑ اور ممبئی میں انتخابی جلسوں سے نریندر مودی خطاب کریں گے۔ نائب صدر بی جے پی مختار عباس نقوی نے کہا کہ علاوہ ازیں دیگر کئی بی جے پی قائدین بشمول بی جے پی زیراقتدار ریاستوں کے چیف منسٹرس انتخابی مہم میں حصہ لیں گے اور کانگریس کی ناقص حکمرانی کو اجاگر کریں گے۔ اسی دوران انہوں نے کہا کہ اگر بی جے پی صدر کی حیثیت سے راج ناتھ سنگھ برقرار رہتے تو یہ اتحاد نہیں ٹوٹتا۔ انہوں نے امیت شاہ پر درپردہ تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مہاراشٹرا اسمبلی انتخابات کے ختم تک راج ناتھ سنگھ کو ہی بی جے پی کا صدر برقرار رکھا جانا چاہئے تھا۔