’اکثر خودکش بمبار وں کا دولت مند گھرانوں سے تعلق تھا ‘

برطانیہ اور دیگر ممالک میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی تھی ، کولمبو کی مسجد ِشیخ عثمان ولی اللہ کے چیرمین کا انکشاف
کولمبو۔ 24 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) حکومت سری لنکا ملک میں انتہا پسند مبلغین کے خلاف بروقت کارروائی نہ کرنے پر سخت تنقیدوں کا شکار بنی ہوئی ہے جب ایک مسجد کے اعلیٰ ذمہ دار نے کہا کہ اتوار کو عیسائیوں کے مشہور ایسٹر کے موقع پر تباہ کن خودکش بمبار حملوں کے اصل مبینہ سازشی ذہن کی سرگرمیوں کے بارے میں سرکاری حکام کو بہت پہلے ہی خبردار کردیا تھا۔ باور کیا جاتا ہے کہ ایسٹر پر سات خودکش بمباروں نے ہلاکت خیز دہشت گرد حملوں میں حصہ لیا تھا اور ان میں اکثر خودکش بمباروں کا تعلق خوشحال اور دولت مند گھرانوں سے تھا اور نسبتاً کم معروف اسلامی انتہا پسند گروپ ’نیشنل توحید جماعت‘ کے ارکان کی حیثیت سے پہنچانے جاتے تھے۔ اس تنظیم نے ہی اپنے ملک کی تاریخ کے بدترین دہشت گرد حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ بشمول 10 ہندوستانی 359 افراد کی ہلاکت کا سبب بننے والے تین گرجا گھروں اور لگژری ہوٹلوں کو نشانہ بنایا گیا۔ کولمبو کی شیخ عثمان ولی اللہ مسجد کے چیرمین ریاض سلّی نے کہا کہ انہوں نے سری لنکا میں انتہا پسند مبلغین کے بارے میں حکام کو متعدد مرتبہ خبردار کرنے کی کوشش کی تھی۔ ان مبلغین میں حملوں کے اصل سازشی ذہن زہران ہاشم بھی شامل تھا۔ ریاض سلّی نے کہا کہ ’انہوں (انتہا پسند اسلامی مبلغین) نے (2010ء میں) صوفیوں کے مزاروں اور صوفی مساجد پر حملوں کا آغاز کردیا تھا۔ ریاض سلّی نے فروری 2019ء میں پولیس اور انٹلیجنس حکام کو زہران ہاشم کی طرف سے تیار کردہ ویڈیوز روانہ کئے گئے تھے۔ ریاض سلّی کے مطابق یہ ویڈیوز جہادی نظریات کو فروغ دے رہے تھے۔ انہوں نے حکام سے اس ضمن میں کارروائی کی درخواست کی تھی۔ سری لنکا کے وزیر دفاع روان وجئے وردھنے نے چہارشنبہ کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ بمباری میں ملوث بعض حملہ آوروں کو ماضی میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان میں اکثر بڑے گھروں سے تعلق رکھتے تھے۔ سب تعلیم یافتہ تھے۔ کم سے کم یونیورسٹی سے گریجویشن کئے تھے اور بعض نے بشمول برطانیہ کئی بیرونی ممالک میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی تھی۔

نیپال میں زلزلہ ، ملائیشیا کوہ پیما چوٹی پر پھنس گیا
کٹھمنڈو۔ 24 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) نیپال میں آج ایک طاقتور زلزلہ محسوس کیا گیا تاہم فوری طور پر کسی جانی یا مالی نقصان کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ۔ اس دو ران ایک 48 سالہ ملائیشیائی کوہ پیما ماؤنٹ انا پورنا کے قریب پہاڑیوں میں پھنس گیا جو 33 ساتھیوں سے بچھڑنے کے بعد کیمپ واپسی میں ناکام رہا۔