اکثر ترکاریوں کی ایک روپیہ فی کیلو خریدی ،20 روپئے فی کیلو فروخت

مہاراشٹرا میں بیگن کی قیمت 20 پیسے اور پیاز ایک روپیہ فی کیلو!
نئی دہلی۔ 4 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) غذائی اشیاء بالخصوص پھل اور ترکاریوں کی قیمتوں میں کمی اور کسانوں کو زرعی پیداوار پر زائد امدادی قیمتوں کی فراہمی کیلئے حکومتوں کے متواتر وعدوں کے باوجود ایک طرف بازاروں میں ان اشیاء کی قیمتوں میں ہولناک اضافہ اور دوسری طرف کسانوں سے منڈیوں میں انتہائی معمولی بلکہ ایک روپئے فی کیلو کی قیمت پر خریدی کا سلسلہ جاری ہے۔ قومی دارالحکومت دہلی کے اطراف کے علاقوں میں کئے گئے سروے کے مطابق ترکاریوں کی کاشت کرنے والے کسان تھوک فروشی کی منڈیوں میں اپنی زرعی پیداوار اوسطاً ایک روپئے فی کیلو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، لیکن مہاراشٹرا میں تو حد ہوگئی جب مقامی منڈی میں بیگن 20 روپئے فی کیلو طئے کئے جانے پر برہم کسان نے خود کو مزید نقصان سے بچانے کیلئے اپنے ہی ہاتھوں ساری فصل کو تباہ کردیا۔ مہاراشٹرا کے ایک اور کسان نے 750 کیلو پیاز کی قیمت 1.40 روپئے کے حساب سے 1,064 روپئے وصول ہوئی اور اس نے بطور احتجاج یہ رقم وزیراعظم نریندر مودی کو بھیج دی۔ جبکہ رئیل مارکٹ میں فی کیلو پیاز کی قیمت اوسطاً 5 تا 10 روپئے کے درمیان رہتی ہے۔ یہی حال ہریانہ کی مارکٹوں کا بھی ہے، جہاں ریاستی حکومت صرف آلو اور ٹماٹر پر امدادی قیمتوں کے تعین کو ترجیح دیتی ہے چنانچہ کسان کوتھمیر (ہرادھنا)، پالک، مولی، چقندر وغیرہ صرف 2 تا 7 روپئے فی کیلو کی قیمت پر فروخت کرنے کیلئے مجبور ہیں جبکہ رئیل مارکٹ میں یہ ترکاریاں کئی گنا زائد قیمت پر فروخت کی جاتی ہیں۔ پونے کے کسان 3 روپئے فی کیلو ٹماٹر فروخت کرتے ہیں جبکہ رئیل بازار میں یہی ٹماٹر کم سے کم 20 روپئے فی کیلو فروخت کئے جاتے ہیں۔ اس صورتحال کی نئی وجوہات میں ایک یہ بھی ہے کہ پھلوں اور ترکاریوں کو محفوظ رکھنے کیلئے کولڈ اسٹوریج کے نہ ہونے کے سبب کسان بروقت اپنی پیداوار فروخت کرنے کیلئے مجبور رہتے ہیں اور اکثر ان کی 40 فیصد زرعی پیداوار سوکھنے یا سڑ جانے کے سبب پھینک دی جاتی ہے۔