حیدرآباد ۔ 5؍ جنوری (سیاست نیوز) حیدرآباد ہائیکورٹ نے ریاستی حکومت کو اندرون ایک ہفتہ رکن اسمبلی چندرائن گٹہ اکبر اویسی کے خلاف عدم کارروائی کی وجوہات سے واقف کروانے کی مہلت دی ہے ۔ ہائیکورٹ میں داخل کردہ ایک درخواست میں درخواست گذار نے اکبر اویسی پر درج کئے گئے مقدمات میں حکومت اور پولیس کی جانب سے عدم پیشرفت کی شکایت کرتے ہوئے سوال اٹھایا تھا اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ دو ایف آئی آر درج کئے جانے کے باوجود تاحال چارج شیٹ کیوں داخل نہیں کی گئی ۔ ہائیکورٹ نے حکومت سے استفسار کیا کہ آیا 2012 میں درج کئے گئے مقدمے میں حکومت کی جانب سے کارروائی کے لئے اجازت کیوں فراہم نہیں کی گئی ۔ اکبر اویسی کے خلاف نرمل پولیس اور نظام آباد پولیس کی جانب سے 8 اور 22 ڈسمبر کو دو علحدہ ایف آئی آر درج کی گئی تھیں جن میں ان پر ملک کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے علاوہ فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کی دفعات 153A آئی پی سی کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا ۔ مولانا سید طارق قادری کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل نے بتایا کہ رکن قانون ساز اسمبلی کے خلاف کارروائی کے لئے پولیس کو حکومت سے دستور کی دفعہ 196 سی آر پی سی کے تحت اجازت حاصل کرنی ضروری ہوتی ہے ۔