اننت پورمیں ڈاکوؤں کی ٹولی گرفتار ، سرغنہ گیری 90 ڈکیتیوں میں ملوث
ایس ایم بلال
حیدرآباد۔18مئی۔ بنگلور پولیس نے رکن اسمبلی چندرائن گٹہ اکبر الدین اویسی کو ہلاک کرنے کے مجرمین کی ٹولی کے منصوبوں کے دعویٰ کو مسترد کردیا اور کہا کہ اُس نے ڈاکوؤں کی ایک ٹولی کو بے نقاب کیا ہے ۔ پولیس کی تحویل سے فرار ہونے کی کوشش میں ایک ڈاکو فائرنگ میں زخمی ہوگیا ہے ۔ ضلع اننت پور کی ہندوپور پولیس نے بنگلور سٹی پولیس کے ہمراہ مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے کرناٹک کے بدنام زمانہ مجرم کونیگل گری گینگ کا اصل سرغنہ کونیگل گری اور اُس کے ساتھیوں کو گرفتار کرنے میں کامیابی حاصل کرلی ۔ بنگلور کو منتقلی کے دوران گری کا ایک ساتھی گوئندہ نے پولیس تحویل سے ہالاولی علاقہ میں ضروریات سے فارغ ہونے کے بہانے فرار ہونے کی کوشش کی جس کے نتیجہ میں بنگلور پولیس نے اس پر فائرنگ کی اور وہ زخمی ہوگیا اور اسے بنگلور کے ایک دواخانہ میں علاج کیلئے شریک کیا گیا ہے ۔ کمشنر پولیس بنگلور مسٹر راگھویندرا اوراڈکر نے نمائندہ سیاست کو بتایا کہ گرفتار گینگ کا مجلس کے رکن اسمبلی اکبر الدین اویسی پر مبینہ حملہ کی سازش سے کوئی تعلق نہیں ہے اور حیدرآباد میں بعض چینلس پر پیش کردہ خبر کو جھوٹ اور بے بنیاد قرار دیا۔انہوں نے حیدرآباد کے مخصوص چینلس پر مجرمانہ سازش کی خبروں کے ذریعہ سنسنی پھیلانے پر حیرت کا اظہار کیا ہے ۔ تفصیلات کے بموجب کونیگل گری کرناٹک کا بدنام زمانہ مجرم ہے اور وہ بنگلور سٹی میں 90 وارداتیں انجام دے چکا ہے ۔اپریل میں اسی گینگ کے ارکان نے بنگلور کے ایک مشہور سیٹلائیٹ کلب پر حملہ کرتے ہوئے وہاں سے نقد رقم اور طلائی زیورات لوٹ لئے تھے ۔ گری جاریہ سال جنوری میں پاراپنہ آگراہارا سنٹرل جیل سے ضمانت پر رہا ہوکر اچانک روپوش ہوگیا ۔ قبل ازیں بیلاری جیل میں اس نے وہاں کے سپرنٹنڈنٹ پر حملہ کیا تھا جس کے باعث اسے دوسری جیل منتقل کیا گیا تھا ۔
بنگلور پولیس کو گری کی 27 صفحات کی ڈائری بھی ہاتھ لگی تھی جس کے ذریعہ پولیس کو یہ پتہ لگا ہے کہ اس نے کرایہ کے قاتلوں کے ذریعہ سینا عرف ڈبا سینہ کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایاتھا۔ ڈائری کے ذریعہ پولیس کو اس کے جرم کے طریقہ کار کا بھی پتہ لگا ہے ۔ واضح رہے کہ بنگلور سٹی پولیس نے /24 اپریل کو 10 ارکان پر مشتمل ڈاکوؤں کی ٹولی کو گرفتار کیا تھا اور ان کی تفتیش میں پولیس کو یہ اطلاع ملی تھی کہ ان کا تعلق بدنام زمانہ کونیگل گری گینگ سے ہے ۔پولیس کو تفتیش کے دوران اس بات کا انکشاف ہوا تھا کہ گرفتار ڈاکوؤں کی ٹولی ایک بڑے ڈکیتی کا منصوبہ تیار کررہی تھی تاکہ ہندوستان بھر میں حتی کہ وزیراعظم کو بھی اپنا وجود ثابت کرنا چاہتے تھے ۔ بتایا جاتا ہے کہ چند عرصہ قبل گری کو پولیس نے گرفتار کرنے کی کوشش کی تھی لیکن وہ اپنے دیگر ساتھیوں گوئیند ، بھرت ، جگدیش ، سرینواس کے ہمراہ پولیس کانسٹبل پر حملہ کرکے وہاں سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوگیا تھا ۔ گرفتار ڈاکوؤں کی ٹولی کی تفتیش سے پولیس کو اس بات کا پتہ چلا کہ گری اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ ضلع اننت پور کے علاقہ ہندوپور میں پناہ لئے ہوئے ہے
اوراس اہم اطلاع ملنے پر کمشنر پولیس بنگلور مسٹر راگھویندرا نے وہاں کے جوائنٹ کمشنر مسٹر نمبالکر کی قیادت میں ایک ٹیم جس میں انسپکٹران سکری ، رنگپا ، بالے گوڑا ، پرشانت اور ستیہ نارائنا کو یہاں بھیجا ۔ بنگلور پولیس کی آمد کی اطلاع موصول ہونے پر گری وہاں سے فرار ہونے کی کوشش کررہا تھا کہ وہ حادثہ کا شکار ہوگیا اور زخمی ہوگیا ۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ بنگلور سٹی پولیس نے ہندوپور پولیس کی مدد سے سداشیو نگر میں واقع کروپاکر ریڈی کے مکان میں دھاوا کرتے ہوئے گری ‘ واسو ‘ جگدیش اور گویند کو گرفتار کرلیا ‘پولیس نے دھاوے کے دوران مجرمین کے قبضہ سے پستول اور کارتوس بھی برآمد کئے ہیں۔ کمشنر پولیس حیدرآباد مسٹر انوراگ شرما نے مجلس رکن اسمبلی کو بنگلور کے کرایہ کے قاتلوں کی جانب سے ہلاک کرنے کے منصوبہ کو غلط قرار دیا اور بتایا کہ انہوں نے کمشنر پولیس بنگلور سے رابطہ قائم کیا ہے جس سے انہیں معلوم ہوا ہے کہ ہندوپور میں گرفتار افراد کا تعلق گری گینگ سے ہے ۔