عوام کی شکایت کا بھی تذکرہ نہیں۔ چندرائن گٹہ حملہ کیس میں تحقیقاتی عہدیدار پر جرح
حیدرآباد ۔ یکم مئی (سیاست نیوز) چندرائن گٹہ حملہ کیس کی سماعت آج بھی جاری رہی اور ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سی آئی ڈی مسٹر ایم سرینواس پر وکیل دفاع ایڈوکیٹ لکشمن سنگھ نے جرح کیا۔ تحقیقاتی عہدیدار نے بتایا کہ گواہ استغاثہ نمبر 20 یعنی اکبرالدین اویسی نے اپنے بیان میں اُنھیں یہ نہیں بتایا کہ وہ محمد پہلوان کو اِس لئے جانتے ہیں کہ وہ ایم آئی ایم پارٹی کے کارکن تھے اور لینڈ گرابنگ میں ملوث نہیں تھے ۔ مسٹر سرینواس نے بتایا کہ رکن اسمبلی نے پولیس کو بیان میں واضح طور پر بتایا کہ گزشتہ انتخابات میں محمد پہلوان نے اُن کی حریف جماعت مجلس بچاؤ تحریک کے امیدوار کی تائید کی تھی اور اختلافات کے سبب اُنھیں جان سے مارنے کی کھلی دھمکی دی تھی۔ گواہ نے یہ بتایا کہ اکبرالدین اویسی نے کریمنل پروسیجر کورٹ (سی آر پی سی) کی دفعہ 161 کے تحت دیئے گئے بیان میں یہ ذکر نہیں کیاکہ اُن کے حلقہ انتخاب کے عوام نے اُن سے محمد پہلوان اور منور اقبال کی سرکاری اراضی پر قبضے کی شکایت نہیں کی تھی اور اِس بات کا بھی ذکر نہیں کیاکہ اُن کی نمائندگی کے نتیجہ میں کلکٹر حیدرآباد، ایڈیشنل کمشنر جی ایچ ایم سی اور دیگر عہدیداروں نے 13 اپریل 2011 کو علاقہ کا دورہ کیا تھا۔ تحقیقاتی عہدیدار نے بتایا کہ اکبراویسی نے بیان میں یہ بھی ذکر نہیں کیاکہ 13 اپریل 2011 کو عہدیداروں کے معائنے کے بعد یونس یافعی اور اُن کے بیٹے عیسیٰ یافعی نے اُن کی گاڑی روکی تھی۔ اکبر اویسی نے یہ بات بھی نہیں بتائی تھی کہ دواخانہ کو منتقلی کے دوران وہ بے ہوش ہوگئے تھے اور اُنھیں اِس واقعہ کے حقائق یاد نہیں ہیں۔ لیکن سرینواس نے یہ بتایا کہ اُنھیں اکبراویسی نے بیان میں بتایا تھا کہ حملہ کے بعد اُنھیں شدت سے خون رِس رہا تھا اُن پر غشی طاری تھی۔ ساتویں ایڈیشنل میٹرو پولیٹن سیشن جج نے مسٹر ایم سرینواس پر جرح کی کارروائی کل تک کے لئے ملتوی کردی اور اُن پر مزید دو وکلائے دفاع ایڈوکیٹ راج وردھن ریڈی اچوتاریڈی جرح کریں گے۔