محمد پہلوان و دیگر ملزمین کی 5 جنوری کو عدالت میں دوبارہ پیشی، 21 جنوری سے کیس کی سماعت کا فیصلہ
حیدرآباد ۔ 29 ڈسمبر (سیاست نیوز) مجلس کے رکن اسمبلی حلقہ چندرائن گٹہ اکبر الدین اویسی پر ہوئے حملہ کیس میں ملزمین کے خلاف آج الزامات وضع کئے گئے۔ عدالت نے ملزمین کے خلاف /21 جنوری 2016 ء سے اس کیس کی سماعت کا فیصلہ کیا ہے ۔ آج صبح سنٹرل کرائم اسٹیشن (سی سی ایس) پولیس نے محمد بن عمر یافعی عرف محمد پہلوان اور دیگر ملزمین کو سخت سکیورٹی کے درمیان ساتویں ایڈیشنل میٹرو پولیٹن سیشن جج کے اجلاس پر پیش کیا جہاںان کے خلاف الزامات وضع کئے گئے جبکہ اس کیس میں ماخوذ ملزمین نے جرم میں ملوث ہونے سے انکار کردیا ۔ جج نے ملزمین کو /5 جنوری کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت دی ہے اور اس دن مقدمہ کا شیڈول تیار کیا جائے گا ۔ عدالت نے وکیل دفاع اور استغاثہ کو یہ بتایا کہ 21 جنوری 2016ء سے اس مقدمہ کی سماعت کا آغاز ہوگا۔ واضح رہے کہ حالیہ عرصہ میں سپریم کورٹ نے اکبر اویسی حملہ میں ماخوذ دوملزمین یونس بن عمر یافعی اور بہادر علی خان عرف منور اقبال کی درخواست ضمانت (اسپیشل لیو پٹیشن) کو مسترد کرتے ہوئے ٹرائیل کورٹ کو یہ ہدایت دی کہ کیس کی سماعت اندرون چھ ماہ مکمل کرلی جائے۔ 30 اپریل 2011ء میں چندرائن گٹہ پولیس نے رکن اسمبلی اکبر الدین اویسی پر قاتلانہ حملے سے متعلق ایک مقدمہ تعزیرات ِ ہند کی دفعات 307 (اقدام قتل) ، 120B (مجرمانہ سازش) اور 147 ،148 (فساد بھڑکانے)کے تحت ایف آئی آر درج کیا تھا اور بعدازاں اس کیس کی تحقیقات کو سنٹرل کرائم اسٹیشن (سی سی ایس) کے حوالے کردیا گیا۔ تحقیقات کے دوران سی سی ایس پولیس نے محمد بن عمر یافعی المعروف محمد پہلوان کے علاوہ ان کے دیگر افراد خاندان یونس بن عمر یافعی ، حسن بن عمر یافعی المعروف حسن پہلوان ، محمد بن سالم وھلان ، عیسٰی بن یونس یافعی ، یحییٰ بن یونس یافعی ، عبداللہ بن یونس یافعی ، عود بن یونس یافعی ، عفیف یافعی ، فیصل بن احمد ، فضل بن احمد ، سیف ،بہادر علی خان عرف منور اقبال کو گرفتار کیا تھا اور جبکہ اس واقعہ میں ابراہیم یافعی کو حلقہ اسمبلی ملک پیٹ کے گن میان جانی میاں نے اپنے ریوالور سے گولی مار دی تھی جس میں حملہ آور نوجوان کی موت واقع ہوگئی ۔ سی سی ایس عہدیداروں نے کیس میں ماخوذ ملزمین کے خلاف ساتویں ایڈیشنل میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ کے اجلاس پر چارج شیٹ داخل کی تھی اور گزشتہ چار سال سے اس کیس میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی تھی۔