’اچھے دن کے جھوٹے وعدوں سے عوام کو مزید بیوقوف نہیں بنایا جاسکتا‘

ایک ہٹ دھرم، خودپسند و نااہل ڈرائیور، ملک کی ٹرین کو تباہی کے دہانے پر پہنچا رہا ہے، سی پی پی سے راہول گاندھی کا خطاب

نئی دہلی ۔ 7 اگست (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس کے صدر راہول گاندھی نے آج کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کی طرف سے ’’اچھے دن کے جھوٹے وعدوں‘‘ کے ذریعہ عوام کو مزید بیوقوف نہیں بنایا جاسکتا۔ راہول نے وزیراعظم پر طنز کرتے ہوئے ملک کو ایک ایسی ٹرین سے تعبیر کیا جو ایک انانیت پرست، نااہل اور ہٹ دھرم ڈرائیور کے ہاتھوں سانحہ کی سمت بڑھ رہی ہے۔ پارلیمنٹ ہاؤز میں منعقدہ کانگریس پارلیمانی پارٹی (سی پی پی) کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے راہول گاندھی نے الزام عائد کیا کہ وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں رشوت ستانی، معاشی بحران، نااہل اور سماجی پھوٹ و انتشار اپنی انتہاء پر پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے اپنی پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ کو متبادل فراہم کرنے کا مشورہ دیا۔ کانگریس کے سربراہ نے کہا کہ حکومت کے خلاف عوامی برہمی کی لہر جاری ہے اور پارٹی (کانگریس) ارکان پارلیمنٹ کو چاہئے کہ وہ عوام کو ’’اچھے دن کی بوگس وعدہ‘‘ کے برخلاف ایک مؤثر متبادل فراہم کریں۔ انہوں نے آسام میں شہریوں کے قومی رجسٹر (این آر سی) اور رافیل معاملت کے علاوہ حکومت کو کئی مسائل پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ راہول گاندھی نے یاد دلایا تھا کہ 2014ء میں مودی نے اپنے انتخآب کے بعد ریمارک کیا تھا کہ آزادی کے 70 سال بعد ہندوستان ایک سست رفتار ’’پاسنجر ٹرین‘‘ رہا ہے اور اب ان (مودی) کی رہنمائی و حکومت میں اچھے دن کے راستہ پر گامزن ایک تیز رفتار اور تابناک ’’طلسماتی ٹرین‘‘ بن جائے گا۔ راہول گاندھی نے کہا کہ ’’مودی جی نے کہا تھا کہ آپ مجھے اپنے ووٹس دیجئے اور میں آپ کو آپ کی زندگی کے انتہائی آرام دہ اور بہترین سفر پر لے جاؤں گا۔ لیکن افسوس! مودی حکمرانی کے چار سل گذرنے کے بعد ہندوستان ایک ہٹ دھرم، انانیت پرست اور نااہل ڈرائیور کی طرف سے چلائی جانے والی ایک ایسی ٹرین نظر آرہا ہے جو کسی سانحہ کے راستہ پر گامزن ہے۔

اس ٹرین کے ڈرائیور کو اس بات پر کوئی پرواہ بھی نیہں ہے کہ اس ٹرین کے مسافروں کا کیا ہوگا جس کی حفاظت اس کی ذمہ داری ہے‘‘۔ راہول نے کہا کہ ’’ہندوستان کے عوام تبدیلی کا مطالبہ کرہے ہیں۔ انہیں اب آپ کی اس طلسماتی ٹرین کے نام پر مزید بیوقوف نہیں بنایا جاسکتا جو (ٹرین) ایک بدترین حادثہ کی سمت گامزن ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ عوام کانگریس اور اس کی حلیف جماعتوں کی طرف دیکھ رہے ہیں تاکہ مودی حکومت کو ہٹانے میں مدد کی جاسکے اور اس کے بجائے ایک ایسی حکومت کو موقع دیا جائے جو ان کے مسائل کی سماعت کرسکے۔ ان کے مسائل سمجھ سکیں۔ ملک میں عدم مساوات، بیروزگاری اور غربت کے انسداد میں مدد کیلئے مسائل کا حل تلاش کرسکیں۔ راہول نے اپنی پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ سے مزید کہاکہ ’’ہم سب پر یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہیکہ سماجی انصاف و جمہوری طاقتوں اور خودپرستی، مطلق العنانی و سماجی وراثت کی طاقتوں کے درمیان جاری اس جدوجہد میں کامیابی حاصل کی جائے‘‘۔ راہول گاندھی نے کانگریس کے ارکان پارلیمنٹ سے کہا کہ ’’ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہیکہ دستور کی دھجیاں اڑانے والی نفرت، تقسیم و انتشار اور تشدد کی طاقتوں کو اقتدار پر دوبارہ واپسی سے روکا جائے۔ راہول گاندھی نے اپنے خطاب میں جذباتی پہلو کا اضافہ کرتے ہوئے اپنی پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ سے کہا کہ ہندوستان کسانوں اور نوجوانوںکی آنکھوں میں دوبارہ امید پیدا کی جائے۔ عام خاندانوں کوراحت پہنچائی جائے جو مہنگائی میں مسلسل اضافہ اور گھر گرہستی کے قرض جیسے دوہرے بوجھ تلے کچلے جارہے ہیں۔ خواتین کی حفاظت اور دلتوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے تاکہ انہیں انصاف حاصل ہوسکے۔

’رام نام جپنا پرایا مال اپنا‘ مودی پر راہول کا طنز
نئی دہلی۔ 7 اگست (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس کے صدر راہول گاندھی نے رشوت ستانی کے مسئلہ پر وزیراعظم نریندر مودی کو طنز کا نشانہ بنایا۔ گاندھی نے یہاں کانگریس پارلیمانی پارٹی (سی پی پی) کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مودی ملک سے کرپشن کا مکمل خاتمہ کرتے ہوئے ایک صاف و شفاف حکومت کی فراہمی کے دعوے کے ساتھ برسراقتدار آئے تھے لیکن عوامی دولت سے 1.3 لاکھ کروڑ روپئے کی رقم پر مبنی رافیل اسکام دراصل مودی جی کے ان مقروض کارپوریٹ ساتھیوں کو بچانے کے مقصد پر مبنی ہے جس سے مودی حکومت کے اصل طور طریقہ کی جھلک ملتی ہے۔ راہول نے اس ضمن میں مشہور ہندی قول ’’رام نام جپنا، پرایا مال اپنا‘‘ کا حوالہ دیا۔ انہوں نے رافیل معاملت کو اس صدی میں کرپشن کا سب سے بڑا واقعہ قرار دیا۔