اچھے دن اور ریل کرایہ میں اضافہ

ہونٹوں پہ تو ہیں اچھے دنوں کی خبریں
کرتے ہیں وہ ہر چیز کی قیمت میں اضافہ
اچھے دن اور ریل کرایہ میں اضافہ
عوامی جوش و جذبہ اور توقعات و امیدوں کے ساتھ مرکز میں قائم ہوئی بی جے پی زیر قیادت نریندر مودی حکومت عوام کو بھلے ہی اچھے دن آنے کے سبز باغ دکھا رہی ہو لیکن اس کے قول و فعل میں تضاد نمایاں ہونے لگا ہے ۔ نریندر مودی اور بی جے پی نے اچھے دن لانے کا وعدہ کرتے ہوئے عوام سے ووٹ تو حاصل کرلئے اور اپنی حکومت بھی تشکیل دے لی تاہم اچھے دن کی توقع رکھنے والے عوام کیلئے پھر سے مشکلات کے دور کا آغاز ہوچکا ہے ۔ عوام نے مہینگائی سے نجات حاصل کرنے کے مقصد سے کانگریس کے خلاف ووٹ دیا تھا لیکن اب عوام کو مہینگائی سے کسی طرح کی راحت ملنے کی بجائے مہینگائی کے بوجھ میں اضافہ کا سامنا ہی کرنا پڑے گا ۔ مودی حکومت نے ابتدائی ایام ہی میں گیس کی قیمتوں میں اشارے دیدئے تھے ۔ اس تعلق سے ابھی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے لیکن ایسا ہوگا ضرور ۔ گیس قیمتوں میں اضافہ سے قبل اب حکومت نے عوام کا ذہن بناتے ہوئے ریلوے کرایوں میں اضافہ کردیا ہے اور شرح باربرداری کو بھی بڑھا دیا گیا ہے ۔ یہ اضافہ بھی معمولی نوعیت کا یا علامتی نہیں کیا گیا بلکہ بھاری اضافہ کیا گیا ہے ۔ کہا گیا ہے کہ ریلوے کو نقصانات کا سامنا تھا جس کی وجہ سے یہ اضافہ ناگزیر ہوگیا تھا ۔ ریلوے نے مسافر کرایوں میں 14.2 فیصد اور شرح باربرداری میں 6.5 فیصد کا اضافہ کیا ہے ۔ یہ راست اور بالواسطہ طور پر عوام کی جیب پر نقب لگانے کی کوشش ہے ۔ حکومت کی جانب سے بھلے ہی اس کا کوئی جواز پیش کیا جائے اور عوام کو تسلیاں اور دلاسے دئے جائیں لیکن یہ حقیقت ہے کہ اس کے نتیجہ میں عوام کو دوبارہ مہینگائی کی مار سہنی پڑے گی اور انہیں مشکلات کا سامنا ہی کرنا پڑے گا۔ حکومت نے ریلوے بجٹ اور عام بجٹ سے قبل یہ اضافہ کیا ہے اور اس پر آج 20 جون سے ہی فوری اثر سے عمل آوری کا بھی آغاز کردیا گیا ہے ۔ عوام کیلئے اچھے دن لانے کا وعدہ کرنے اور انہیں سبز باغ دکھانے والی حکومت سے اس طرح کے اقدام کی توقع شائد عوام نے نہیں کی تھی لیکن حکومت اب اس کیلئے بہانے تراشتے ہوئے انہیں خاموش کرنے کی کوشش کریگی ۔ اضافہ کی جو شرح ہے وہ بھی بہت زیادہ ہے اور اس سے عوام کو مشکلات میں اضافہ ہی ہوگا ۔
حکومت کی جانب سے یہ عذر پیش کیا جارہا ہے کہ ریلوے کو نقصانات کا سامنا تھا اور اس کی پابجائی کیلئے اس کے پاس کرایوں میں اور شرح باربرداری میں اضافہ کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں تھا ۔ ہر شئے کی قیمت میںاضافہ کے وقت حکومت کی جانب سے یہی عذر پیش کیا جاتا ہے کہ اس کے پاس قیمتوں میں اضافہ کے سوا کوئی راستہ نہیں رہ گیا تھا ۔ جب یہی صورتحال درپیش رہنی تھی تو عوام سے جو وعدہ کیا گیا تھا کہ ان کیلئے اچھے دن لائے جائیں گے وہ فضول ثابت ہوا ہے اور گمراہ کن بھی ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے گذشتہ دنوں ہی عوام کو یہ اشارہ دیدیا تھا کہ ان کیلئے اچھے دن کی بجائے مشکل والے اور برے دن شروع ہونے والے ہیں۔ انہوں نے گوا میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک کی معیشت کو مستحکم کرنے اور اسے ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے سخت اور مشکل فیصلے کرنے ہونگے ۔ مودی کے اس اعلان کے بعد سے وزارت ریلوے بھی یہ اشارے دے رہی تھی کہ کرایوں میں بہت جلد اضافہ کیا جائیگا ۔ تاہم حکومت نے اس فیصلے کیلئے نہ ریلوے بجٹ کا انتظار کیا اور نہ عام بجٹ کا انتظار کیا بلکہ فوری فیصلہ کرتے ہوئے کرایوں میں اضافہ کا اور ان پر عمل آوری کا بھی اعلان کردیا ہے ۔ باربرداری کی شرح میں جو اضافہ ہوا ہے اس کے نتیجہ میں ملک میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اور خاص طور پر اشیائے خوردنی اور اناج کی قیمتوں میں اضافے کے اندیشے مسترد نہیں کئے جاسکتے ۔
شرح باربرداری میں اضافہ کے اثرات ملک کے عوام کو برداشت کرنے ہونگے جو پہلے ہی سے مشکلات کا شکار ہیں۔ حکومت ترقی کو یقینی بنانے کے نام پر بوجھ عائد کرتی جا رہی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ترقی کے ثمرات سے جو طبقہ مسلسل محروم رہا ہے اسی طبقہ پر کرایوں میں اور شرح بار برداری میں اضافہ کے ذریعہ بوجھ عائد کیا گیا ہے جبکہ جس طبقہ کو ترقی کے ثمرات نے دولت مند بنادیا ہے ان کے پاس حمل و نقل کے دوسرے اور اپنے ذاتی ذرائع موجود ہیں۔ معیشت کو مستحکم کرنے کے نام پر اس طرح کے فیصلوں کے ذریعہ اس طبقہ پر بوجھ عائد کیا جارہا ہے جس کو معیشت کے استحکام سے کبھی فائدہ حاصل نہیں ہوا اور وہ مسلسل حالات کی مار سہنے پر مجبور کئے جاتے رہے ہیں۔ نریندر مودی اور بی جے پی نے بھلے ہی عوام سے وعدے کئے تھے لیکن اب یہ حقیقت واضح ہونے لگی ہے کہ حکومتیں چاہے کسی بھی جماعت کی ہوں عوام کو راحت پہونچانے کے وعدے صرف زبانی ہوتے ہیں اور عملا اس کے برعکس فیصلے کئے جاتے ہیں۔