اچھے دنوں کا انتظار ، تین سابق وزراء سرکاری قیامگاہ میں برقرار

این نرسمہا ریڈی کا تخلیہ سے انکار، نئے وزراء کو سرکاری قیامگاہوں میں منتقلی کا انتظار
حیدرآباد ۔ 14۔ مئی (سیاست نیوز) تلنگانہ کابینہ میں لوک سبھا نتائج کے بعد توسیع کی امید کے ساتھ تین سابق وزراء اور دو ارکان اسمبلی اپنے سرکاری بنگلے خالی کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔ انہیں امید ہے کہ لوک سبھا نتائج کے بعد ان کے لئے اچھی خبر آئے گی اور کابینہ میں توسیع کے بعد اچھے دنوں کا آغاز ہوگا۔ بنجارہ ہلز میں واقع منسٹر کوارٹرس میں الاٹ کئے گئے بنگلے خالی کرنے میں تاخیر کے سبب وہ وزراء ابھی تک سرکاری مکانات سے محروم ہیں ، جنہیں یہ بنگلے الاٹ کئے گئے۔ جی اے ڈی کے عہدیدار بھی مذکورہ سابق وزراء اور ارکان اسمبلی کو نوٹس دینے سے گریز کر رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ کابینہ میں موجود وزراء کو یہ مکانات الاٹ کرتے ہوئے جی اے ڈی نے مکتوب جاری کردیا ۔ اس کے باوجود ابھی تک وہ مکانات خالی نہیں ہوئے۔ جی اے ڈی کے مطابق وزراء کو میعاد کی تکمیل کے 2 تا 3 ماہ تک بنگلے میں قیام کی اجازت دی جاتی ہے لیکن تقریباً 7 ما ہ گزرنے کے باوجود سابق وزراء ابھی بھی اپنی سرکاری قیامگاہوں میں مقیم ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں اسمبلی تحلیل کی گئی تھی۔ جو سابق وزراء ابھی بھی سرکاری بنگلوں میں قیام پذیر ہیں، ان میں این نرسمہا ریڈی ، کڈیم سری ہری اور جوگو رامنا شامل ہیں۔ یہ تینوں کے سی آر کی پہلی میعاد میں وزیر رہے۔ تاہم دوسری میعاد میں انہیں شامل نہیں کیا گیا۔ این نرسمہا ریڈی اور سری ہری اسمبلی ٹکٹ سے محروم رہے جبکہ جوگو رامنا کامیابی کے باوجود کابینہ میں شامل نہیں کئے گئے ۔ ان کے علاوہ عادل آباد کے این اوڈیلو اور کاما ریڈی گمپا گوردھن بھی سرکاری قیامگاہوں میں موجود ہیں۔ یہ دونوں پہلی میعاد میں گورنمنٹ وہپ کے عہدہ پر فائز تھے اور انہیں منسٹرس کوارٹرس میں مکان الاٹ کیا گیا تھا ۔ منسٹر کوارٹر سے سب سے پہلے تخلیہ کرنے والوں میں ہریش راؤ شامل ہے جو اپنی ذاتی قیامگاہ منتقل ہوگئے۔ بتایا جاتا ہے کہ سری ہری اور نرسمہا ریڈی کو امید ہے کہ انہیں کابینہ میں توسیع میں دوبارہ شامل کیا جائے گا۔ اسی طرح جوگو رامنا بھی اپنی شمولیت کے بارے میں مطمئن ہیں۔ ہریش راؤ کی سرکاری قیام گاہ وزیر لیبر ملا ریڈی کو الاٹ کی گئی ۔ تاہم وہ ابھی تک کسی اچھے دن کے انتظار میں ہیں۔ این نرسمہا ریڈی کی قیامگاہ وزیر پنچایت راج دیاکر راؤ کو الاٹ کی گئی اور جب انہوں نے نرسمہا ریڈی سے ربط قائم کیا تو نرسمہا ریڈی نے یہ کہتے ہوئے تخلیہ سے انکار کردیا کہ چیف منسٹر نے انہیں منسٹرس کوارٹرس میں برقرار رہنے کا مشورہ دیا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ لوک سبھا انتخابی نتائج کے بعد چیف منسٹر کب اپنی کابینہ میں توسیع کریں گے ۔ تلنگانہ کابینہ میں مزید 6 وزراء کو شامل کیا جاسکتا ہے ۔