ایک شہزادے کو اچھی پوشاک پہننے کا اتنا شوق تھا کہ ہر روز قسم قسم کے لباس بنواتا اور طرح طرح کی پوشاکیں پہنے ہر وقت سیر اور شکار میں لگا رہتا ۔ ایک دن باپ نے کہا ’’ بیٹا ! تم شہزادے ہو تمہیں ایسا لباس پہننا چاہئے جو دوسروں کو نہ مل سکے ۔
یہ قیمتی کپڑے جن پر تم اکڑتے پھرتے ہو ہر شخص بنواسکتا ہے ۔ شہزادے نے عرض کی ۔ پھر وہ لباس کونسا ہے ؟ جو دوسروں کو نہیں مل سکتا ؟۔باپ نے کہا کہ وہ نیکی اور پرہیز گاری کا لباس ہے جو ہر ایک کو نہیں مل سکتا ۔ یہ زری کے کپڑے تھوڑے دنوں میں پرانے ہوجاتے ہیں مگر نیکی اور پرہیز گاری کا لباس ہمیشہ نیا رہتا ہے ۔ نہ کبھی پھٹے اور نہ میلا ہو ۔ اسی طرح ہرن ، پاڑے ، بارہ سنگھے شیر اور چیتے کا شکار بھی سبھی کرسکتے ہیں لیکن تمہیں ایسا شکار کرنا چاہئے جو دوسرے نہ کرسکیں ۔ شہزادے نے پوچھا کہ وہ شکار بھی بتا دیجئے ۔ باپ نے کہا کہ رعایا کے دلوں کا شکار ، اپنی رعایا کے دل جیت لو یہ وہ شکار ہے جو ہر کوئی نہیں کرسکتا ۔