اپوزیشن کی پانچ ترمیمات کیساتھ فینانس بل منظور

راجیہ سبھا میں حکومت کو پشیمانی کا سامنا، آدھار کے لزوم کیلئے جیٹلی کی پرزور مدافعت
نئی دہلی ۔ 29 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) حکومت کو راجیہ سبھا میں آج ایک بڑی الجھن و پشیمانی کا سامنا کرنا پڑا جب فینانس بل 2017ء کی منظوری سے قبل اپوزیشن کی طرف سے پیش کردہ پانچ ترمیمات کو بھی منظور کرلیا گیا۔ ان پانچ کے منجملہ کانگریس کے رکن ڈگ وجئے سنگھ نے تین اور سی پی آئی (ایم) کے رکن سیتارام یچوری نے دو ترمیمات پیش کئے تھے۔ یہ ترمیمات 27 تا 34 ووٹوں کے درمیان نمایاں اکثریت سے منظور کی گئیں۔ ترنمول کانگریس نے جس کے 10 ارکان ہیں، رائے دہی سے قبل ایوان بالا سے واک آؤٹ کردیا جہاں حکمراں این ڈی اے کو اکثریت حاصل نہیں ہے۔ 254 رکنی  ایوان میں بی جے پی کے 56 اور این ڈی اے کے مجموعی طور پر 74 ارکان ہیں۔ قبل ازیں وزیرفینانس ارون جیٹلی نے بحث کا جواب دیتے ہوئے مختلف فوائد تک رسائی کیلئے آدھار کے لزوم کی پرزور مدافعت کی اور کہا کہ دھوکہ دہی اور ٹیکس نادہندگی کو روکنے کیلئے یہ ضروری ہے۔ آدھار کارڈ کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے ارون جیٹلی نے اعتراف کیا کہ ماضی کی یو پی اے حکومت کی یہ عظیم مساعی تھی اور کہا کہ این ڈی اے حکومت اس کو مزید وسعت دینا چاہتی ہے۔ جیٹلی نے مزید کہاکہ ’’قبل ازیں ہم میں سے چند کو آدھار پر شکوک و شبہات بھی تھے۔ آپ (کانگریس) میں بھی چند افراد کو اس پر شبہات تھے۔ بعدازاں وزیراعظم نریندر مودی کو تفصیلات بتائی گئیں اور تمام شبہات دور ہوگئے‘‘۔ کانگریسی ارکان نے مسلسل یہ سوال کیا کہ آیا آدھار کو لازمی کیوں بنایا جائے۔ جیٹلی نے جواباً دریافت کیا کہ آیا اس ٹیکنالوجی سے کیوں نہ استفادہ کیا جائے جبکہ یہ عوام کے فائدہ کیلئے تیار کی گئی ہے۔ کانگریس  کے لیڈر پی چدمبرم نے استفسار کیا کہ آیا حکومت یہ ضمانت دے سکتی ہے کہ آدھار کی تفصیلات کا ہیکنگ کے ذریعہ افشاء نہیں ہوگا جس پر وزیرفینانس نے کہا کہ ’’ہیکنگ کے اندیشے اگرچہ مسترد نہیں کئے جاسکتے لیکن فرئروالس کو مزید مضبوط و طاقتور بنایا جانا چاہئے۔ جیٹلی نے کہا کہ ’’اگر فائروالس توڑے جائیں تو ہیکنگ ہوسکتی ہے۔ نیز ہیکنگ کہیں پر بھی ہوسکتی ہے‘‘۔ جیٹلی نے کہا کہ امریکی وزارت دفاع پنٹگان میں بھی ہیکنگ ہوئی ہے۔

 

جی ایس ٹی کونسل، پہلا متفقہ وفاقی ادارہ : جیٹلی
نئی دہلی، 29 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے جی ایس ٹی کونسل کو اتفاق رائے سے قائم ملک کا پہلا وفاقی ادارہ قراردیتے ہوئے آج کہا کہ اس میں مرکز اور تمام ریاستوں کی نمائندگی ہے اور انہیں امید ہے کہ یہ اچھا طریقے سے کام کرے گی۔مسٹر جیٹلی نے لوک سبھا میں گڈس اینڈ سروسز ٹیکس (جی ایس ٹی) سے منسلک چار بل مشترکہ طور پر بحث کے لئے پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کا مقصد پورے ملک میں یکساں ٹیکس نظام نافذ کرنا ہے ۔ ملک میں اس وقت جاری بالواسطہ ٹیکس نظام 15 ستمبر تک جاری رہے گا اور اس کے بعد پورے ملک میں یکساں ٹیکس کا نیا نظام نافذ ہو جائے گا۔جی ایس ٹی کو بحث کے لئے پیش کرتے وقت ایوان میں وزیر اعظم نریندر مودی اور کانگریس صدر سونیا گاندھی بھی موجود تھیں۔انہوں نے کہا کہ چاروں بل جی ایس ٹی سے منسلک ہیں اور اس کے ذریعے ٹیکس نظام کو وفاقی ڈھانچے میں تبدیل کیا جا رہا ہے ۔ پورے نظام کے لئے الگ سے انتظامات کئے گئے ہیں جن میں سے سب سے اہم جی ایس ٹی کونسل کا قیام ہے ۔ کونسل میں 32 وزیر خزانہ شامل ہیں۔ان میں 29 ریاستوں کے وزراء خزانہ کے علاوہ دہلی اور پڈوچیری کی منتخب حکومتوں کے وزیر خزانہ بھی ہیں۔

 

جی ایس ٹی پر بی جے پی کی مخالفت سے ملک
کو 12 لاکھ کروڑ ڈالر روپئے کا نقصان : موئیلی
نئی دہلی ۔ 29 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) اپوزیشن نے آج کہا کہ یو پی اے حکومت کے دوران بی جے پی کی سخت مخالفت کے سبب  جی ایس ٹی پر عمل آوری میں تاخیر کے نتیجہ میں ہندوستان کو 12 لاکھ کروڑ روپئے کا بھی نقصان ہوا ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر ویرپا موئیلی نے لوک سبھا میں جی ایس ٹی سے متعلق چار بلز پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہاکہ این ڈی اے حکومت اس فیصلہ کو ٹیکس اصلاح میں انقلابی قدم قرار دے رہی ہے حالانکہ یہ اس کا ایک بچانہ قدم ہے۔ موئیلی نے مختلف دفعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی کیلئے ایک المیہ ہے ۔