اپوزیشن پارٹیوں کے اتحاد کی سونیا اور راہول گاندھی کی اپیل

حکومت کے خلاف مشترکہ حکمت عملی کیلئے کل جماعتی اجلاس، بی ایس پی غیرحاضر
نئی دہلی ۔ یکم ؍ فروری (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس کی سینئر قائد سونیا گاندھی اور صدر کانگریس راہول گاندھی نے جو ان کے فرزند ہیں، آج حکومت کے خلاف اپوزیشن اتحاد کیلئے ایک کل جماعتی اجلاس طلب کیا اور اپیل کی کہ قومی اہمیت کے مسائل کے سلسلہ میں پارلیمنٹ کے اندر اور پارلیمنٹ کے باہر حکومت کے خلاف احتجاج کیا جانا چاہئے۔ اس اجلاس میں 17 غیر این ڈی اے پارٹیوں نے شرکت کی جبکہ بی ایس پی اس اہم اجلاس سے غیرحاضر رہی۔ کانگریس پارلیمانی پارٹی کی قائد نے اپوزیشن قائدین سے کہا کہ انہیں اپنے ریاستی مسائل پر اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے قومی اہمیت کے مسائل پر متحد ہوجانا چاہئے تاکہ بی جے پی کی حکمرانی کے خلاف متحدہ احتجاج کیا جاسکے۔ بی ایس پی جو دیگر اپوزیشن پارٹیوں کا ساتھ دے رہی تھیں اس اجلاس سے غیر حاضر رہی۔ سینئر کانگریس قائد غلام نبی آزاد نے مبینہ طور پر کہا کہ ہمیں متحدہ طور پر ایک مشترکہ رویہ اور حکمت عملی اختیار کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ممکن ہیکہ ریاستی سطح پر پارٹیوں کے درمیان اختلافات ہوں لیکن قومی مسائل جیسے کاشتکاروں، دلتوں، نوجوانوں، غرباء اور خواتین کے مسائل پر ہمیں متحدہ حکمت عملی اور مشترکہ مفاہمت اختیار کرنی چاہئے۔ ہمیں تشدد کے پھیلاؤ کے بارے میں چوکس رہنا چاہئے، چاہے یہ مذہب کے نام پر پھیلایا جائے یا ذات پات کے نام پر یا دیگر قومی اہمیت کے مسائل پر۔ ہم سب کو اپنے اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے مشترکہ حکمت عملی اختیار کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں انتہائی محتاط رہنا ہوگا کیونکہ نفرت کا نظریہ ہمارے سماج پر چھایا ہوا ہے۔ ذات پات اور برادریوں کے درمیان اختلافات کے بہانے تشدد برپا کیا جارہا ہے۔

دستوری اداروں کی اہمیت کم کی جارہی ہے۔ سونیا گاندھی نے مبینہ طور پر کہا کہ آدھار کارڈ ایک اچھا نظریہ تھا جو یو پی اے حکومت نے پیش کیا تھا لیکن موجودہ حکومت اسے نجی زندگی میں دخل اندازی کیلئے ایک اعلیٰ کار کے طور پر استعمال کررہی ہے۔ یہ پہلا مرتبہ ہے جبکہ سونیا گاندھی نے اپوزیشن کے ایک اجلاس کی قیادت کی جبکہ انہوں نے کانگریس کی صدارت اپنے فرزند راہول گاندھی کو سونپ دی ہے۔ انہوں نے اپوزیشن پارٹیوں کی تائید حاصل کرنے کوشش کی اور ایک متحدہ محاذ قائم کرنے کی بات کی جو پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس میں ایک مشترکہ حکمت عملی حکومت کے خلاف اختیار کی جاسکے اور آئندہ پارلیمانی انتخابات میں بی جے پی سے ٹکر لی جاسکے۔ غلام نبی آزاد نے کہا کہ ہر شخص منطقی انجام دیکھنے سے گہری دلچسپی رکھتا ہے۔ یہ اجلاس پارلیمنٹ کی لائبریری کی عمارت میں منعقد کیا گیا تھا جہاں پر عموماً صدرجمہوریہ اور نائب صدرجمہوریہ تقریبات کے انعقاد کیلئے استعمال کیا کرتے ہیں۔ راہول گاندھی نے بھی اس بات پر زور دیا کہ ریاستی سطح پر مختلف پارٹیوں کے درمیان اختلافات ہوسکتے ہیں لیکن قومی مسائل پر ان تمام کو متحد ہوجانا چاہئے۔ اجلاس میں تین ساتھیوں کے ساتھ اتحاد پر زور دیا جو بی جے پی کے نظریات اور حکومت کے ساتھ اتفاق نہیں کرتے۔ اعلیٰ سطحی سیاسی قائدین بشمول سابق وزیراعظم منموہن سنگھ، سینئر کانگریس قائدین احمد پٹیل، غلام نبی آزاد، ملک ارجن کھرگے، صدراین سی پی شردپوار اور پرافل پٹیل، نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ، ترنمول کانگریس کے اوبرائن، سی پی آئی کے قومی معتمد ڈی راجہ، سماج وادی پارٹی کے رام گوپال یادو اور نریش اگروال، سی پی آئی ایم کے محمد سلیم اور پی کے رنگاراجن نے شرکت کی۔
جے ڈی ایس کے قائد اوپیندر ریڈی، علحدہ شدہ جے ڈی یو قائد شرد یادو، آر ایل ڈی کے اجیت سنگھ، آر جے ڈی کی میسابھارتی اور جئے پرکاش نارائن یادو، ڈی ایم کے کے ٹی کے ایس ایلانگوون، جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے سنجیو کمار، اے آئی یو ڈی ایف کے بدرالدین اجمل، کیرالا کانگریس کے جوئے ابراہیم، مسلم لیگ کے پی کے پنہالی کٹی اور آر پی ایس کے این کے پریم چندرن بھی موجود تھے۔ سونیا گاندھی اب بھی کانگریس پارلیمانی پارٹی کی صدرنشین اور یو پی اے کی صدرنشین برقرار ہیں۔ کئی دیگر اہم مسائل جیسے دستور پر حملے، یو پی میں حالیہ فرقہ وارانہ فسادات پر بھی اجلاس میں غور کیا گیا۔ اس اجلاس کے تین دن قبل پوار کی میزبانی میں چند اپوزیشن قائدین نے ان کی قیامگاہ پر چائے پر ملاقات کی تھی۔ یہ اجلاس مٹھی بھر اپوزیشن قائدین پر مشتمل تھا۔ اس لئے فیصلہ کیا گیا کہ ایک اور زیادہ بڑا اپوزیشن کا اجلاس بجٹ کی پیشکشی کے پہلے منعقد کیا جائے۔ پوار نے سونیا گاندھی اور راہول گاندھی سے صدرجمہوریہ ہند کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب اور پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کے آغاز پر ملاقات کی تھی اور پارلیمنٹ کے اندر اور باہر این ڈی اے کی تباہ کن قوم دشمن پالیسیوں کے خلاف ایک مشترکہ حکمت عملی اختیار کرنے کیلئے ریاستی سطح کے اختلافات کو فراموش کرکے قومی اہمیت کے مسائل پر تمام اپوزیشن پارٹیوں کو متحد کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی چنانچہ یہی آج کے اپوزیشن اجلاس کا مرکزی موضوع تھا۔