اپوزیشن قائدین کی اسٹیٹ الیکشن کمشنر ناگی ریڈی سے ملاقات

مجالس مقامی کی رائے شماری ملتوی کرنے کا مطالبہ، اپوزیشن ارکان کی خرید و فروخت کا اندیشہ
حیدرآباد۔17 مئی (سیاست نیوز) صدر پردیش کانگریس اتم کمار ریڈی کی زیر قیادت اپوزیشن جماعتوں کے قائدین نے اسٹیٹ الیکشن کمشنر ناگی ریڈی سے ملاقات کی۔ انہوں نے ایک یادداشت پیش کرتے ہوئے ایم پی ٹی سی اور زیڈ پی ٹی سی انتخابات کی رائے شماری جولائی کے پہلے ہفتے تک ملتوی کرنے کی درخواست کی۔ وفد میں اتم کمار ریڈی کے علاوہ محمد علی شبیر، ایم ششی دھر ریڈی، پونم پربھاکر، بی کسم کمار، کودنڈاریڈی، جی نرنجن، صدر تلنگانہ تلگودیشم ایل رمنا، سی پی آئی قائد پی وینکٹ ریڈی، سی پی آئی نیو ڈیموکریسی قائد گووردھن اور تلنگانہ جناسمیتی کے نمائندے پروفیسر پی ایل وشویشور رائو اور دوسرے موجود تھے۔ یادداشت میں کہا گیا کہ ایم پی ٹی سی، زیڈ پی ٹی سی نتائج اور ان اداروں کے صدور نشین کے انتخاب میں جو طویل وقفہ رکھا گیا ہے، وہ مناسب نہیں ہے۔ اس سے ارکان کی خریدی اور بدعنوان سرگرمیوں میں مدد ملے گی۔ ریاستی الیکشن کمیشن نے 27 مئی کو ایم پی ٹی سی اور زیڈ پی ٹی سی انتخابات کی رائے شماری کا اعلان کیا ہے۔ جبکہ 5 جولائی کو صدور نشین کا انتخاب ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ 40 دن کا طویل وقفہ ایم پی ٹی سی و زیڈ پی ٹی سی ارکان کو برسر اقتدار پارٹی کی جانب سے خریدنے کا موقع فراہم کرے گا۔ تلنگانہ سماج جانتا ہے کہ ٹی آر ایس پارٹی نے سرکاری مشنری پولیس اور رقومات کا استعمال کرتے ہوئے منتخب سرپنچوں کو گزشتہ پانچ برسوں کے دوران ٹی آر ایس میں شمولیت کے لیے مجبور کیا۔ انہوں نے کہا کہ ارکان کی خریدی اور غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے ضلع پریشد اور منڈل پریشد صدور نشین کا انتخاب رائے شماری کے اندرون تین یوم ہونا چاہئے اور منتخب صدور نشین 5 جولائی کو موجودہ صدور نشین کی میعاد کی تکمیل کے بعد عہدے کی ذمہ داری سنبھال سکتے ہیں۔ اپوزیشن قائدین نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ اگر وہ مذکورہ تجاویز کو قبول کرنے تیار نہیں تو کم از کم ایم پی ٹی سی اور زیڈ پی ٹی سی کی رائے شماری بھی جولائی کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردیں۔ کیوں کہ نتائج کے اعلان کے بعد طویل عرصے تک ارکان کو خالی رکھنا ان کی خرید و فروخت کے امکانات پیدا کرسکتا ہے۔ رائے شماری جون آخری ہفتے یا جولائی کے پہلے ہفتے میں کی جائے تاکہ نئے صدور نشین فوری جائزہ لے سکیں۔ اپوزیشن جماعتوں نے الیکشن کمیشن کو مشورہ دیا کہ وہ حکومت کے دبائو کو قبول کیئے بغیر خدمات انجام دیں۔