اٹل بہاری واجپائی کی موت: ہندوستانی سیاست میں ایک عہد کا خاتمہ

اٹل بہاری واجپائی کی موت ہندوستان کی پارلیمانی سیاست میں ایک عہد کی موت ہے ۔وہ ایک عہد ساز شخصیت تھے ۔واجپائی ۱۹۵۷ء میں پہلی بار بھارتیہ جنتا پارٹی کے ٹکٹ پر پارلیمنٹ پہنچے ۔وجپائی جی او ران کی سیاسی وابستگیاں ہمیشہ سوالوں کے گھیروں میں تھیں ۔لیکن یہ بھی ایک سچائی ہے کہ جب ملک کے وقار او رسا لمیت کا مسئلہ ہوتا تو وہ اپنی سیاسی وفاداریوں سے اوپر اٹھ کر ببانگ دہل حکمران جماعت کے ساتھ کھڑے ہونے میں کوئی تکلیف نہیں کرتے تھے ۔ہمیں خوب یاد ہے کہ 1971ء میں پاکستان کے ساتھ جنگ میں غیر معمولی فتح ، ۹۰؍ہزار سے زائد پاکستانی فوجیوں کی ہندوستان میں نظر بندی او رقیام بنگلہ دیش پر واجپائی جی تھے جنہوں نے اندرا گاندھی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے درگا، چنڈی او رپاروتی کا سوروپ قرار دیا تھا۔ ۱۹۷۷ء میں جب بی جے پی کی سرکار بنی تواس وقت کے وزیر اعظم مرار جی دیسائی نے انہیں وزارت خارجہ کامنصب عطا کیا اور انہوں نے ا س زمانہ میں پاسپورٹ کے حصول کیلئے آسان بنایا تھا ۔

اٹل بہاری واجپائی نے اپنے وزارت عظمیٰ کے دور میں ا س بات کو پوری کوشش کی کہ کسی طرح ہندوستان او رپاکستان کے تعلقات بہتر ہوں انہوں نے اس حقیقت کو بار بار دہرایا کہ ہم دوست بدل سکتے ہیں پڑوسی نہیں ۔انہوں نے ہند ۔ پاک کی دوستی کیلئے پاکستان کیلئے بس کا سفر کیا ۔

اورپاکستان مینار کا دورہ کیا او رپاکستانیو ں کو یہ پیغام دیا کہ وہ پاکستان کے وجود کو ایک حقیقت مانتے ہیں اور اس کے استحکام کے ساتھ دونوں ملکوں میں امن واخوت پر مبنی تعلقات کے خواہاں ہیں لیکن اس کے بدلے میں پاکستان نے ہمیں کارگل جیسا زخم دیا ۔