آپسی اتحاد کے ذریعہ بین الاقوامی سطح پر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف بدگمانیوں کا خاتمہ ممکن

مولانا عبدالقوی کے جلسہ تہنیت سے جناب محمد محمود علی، مولانا اسعد مدنی اور دیگر کا خطاب
حیدرآباد۔21ستمبر(سیاست نیوز) مسلمانوں کے اندر اتحاد قائم کرتے ہوئے بین الاقوامی سطح پر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف پھیلائی جانے والی بدگمانیوں کو ختم کیاجاسکتا ہے۔آج یہاں مینار گارڈن میں سٹی جمعتہ علماء گریٹر حیدرآباد کے زیر اہتمام مولانا عبدالقوی کی رہائی کے موقع پر منعقدہ جلسہ تہنیت وتشکر سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی چیف منسٹر تلنگانہ ریاست جناب محمدمحمودعلی ان خیالات کا اظہار کررہے تھے۔ صدرات سید اکبر مفتاحی ناظم مجلس علمیہ نے کی جبکہ نگرانی حافظ پیر شبیر احمد ایم ایل سی نے کی۔ مولانا سید محمود مدنی ناظم عمومی جمعیتہ علماء ہند ‘مولانا حافظ ندیم صدیقی صدر جمعتہ علماء مہارشٹرا‘جناب محمود پراچہ ایڈوکیٹ سپریم کورٹ‘جناب تہور خان ایڈوکیٹ کے علاوہ دینی ‘ ملی ‘ سماجی تنظیموں اور جماعتوں کے ذمہ دارقائدین نے بھی اس جلسہ میںشرکت اور خطاب کیا۔سلسلے خطاب کو جاری رکھتے ہوئے جناب محمد محمود علی نے کہاکہ عالمی سازشوں کاشکار مسلمان کے خلاف جھوٹے پروپگنڈوں کا سہارا لیکر فرضی مقدمات میں انہیں ماخوذ کیا جارہا ہے۔ پچھلے کچھ سالوں سے فسطائی طاقتیں منظم طریقہ سے مسلمانوں کی شبہہ کو بگاڑ نے کی کوشش کررہے ہیں ۔ عالمی سطح پر مسلمانوں کو معاشی طور پر کمزور بنانے کی سازشوں کا بھی اس موقع پر ذکر کیا اور کہاکہ قومی سطح پر بھی فسطائی طاقتیں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف غلط پروپگنڈوں کا سہارالیکر مسلمانو ںکو بدنام کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ جناب محمد محمو دعلی نے کہاکہ سقوط حیدرآباد کے بعد ریاست حیدرآباد کے مسلمانوں کے ساتھ کی گئی زیادتیوںکا بھی انہوں نے تفصیلی ذکر کیا اور سلطنت آصفیہ کو زوال پذیر کرنے کے بعد مسلمانوں کا عرصہ حیات تنگ کرنے کے لئے نت نئے قوانین لاگو کئے گئے ۔ لینڈ سیلنگ ‘ اور قولدار ایکٹ کے تحت مسلمانوں کو لاکھوں ایکڑ اراضی سے محروم کیاگیا۔ متحدہ ریاست آندھرا پردیش کے قیام کے بعد مسلمانوں کو لسانی بنیاد پر ملازمتوں سے محروم کرتے ہوئے معاشی طور پر پسماندہ بنادیاگیا۔ جناب محمد محمود علی نے علیحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے بعد 57سالہ ناانصافیوں کے خاتمے کو یقینی بنانے کے لئے تلنگانہ حکومت کی جانب سے ٹھو س اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ۔ مسلمانو ںکے اندر اعتماد کی بحالی تلنگانہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہیں۔ تلنگانہ حکومت بنیادی سطح پر مسلمانوں کے اندر اعتماد کی بحالی کے لئے جامع منصوبہ تیار کررہی ہے بالخصوص مسلمانوں کے اندر تعلیم کو عام کرتے ہوئے مسلمانو ںکے کھوئے ہوئے وقار کو دوبارہ بحال کرنا تلنگانہ حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ ساٹھ سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ تلنگانہ کے مسلمانوں کے اندر اعتماد کی بحالی کے لئے مسلم نائب وزیراعلیٰ کا انتخاب تلنگانہ حکومت کی اس ضمن میں پہل ہے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ تلنگانہ حکومت مسلمانوں کے اندر بڑے پیمانے پر معاشی ‘ تعلیمی اور سماجی تبدیلیوں کی خواہاں ہے جس کے لئے ریاست کے تما م پولیس اسٹیشن میںتین کے بجائے چار سب انسپکٹرس کا تقرر عمل میں لایا جائے گا ۔معاشی طور پر پسماندہ خاندانوں کا جائزہ اور ان کے گھر میںتعلیم سے محروم بچوں کو سرکاری اسکول میں داخلہ دلاتے ہوئے حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی امداد تک رسائی کو ممکن بنایا جائے گا۔ جناب محمد محمودعلی نے مولانا عبدالقوی کی رہائی پر انہیں مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہاکہ سابق میںپیش آیا کوئی بھی واقعہ تلنگانہ ریاست میں دوبارہ کبھی رونما ء نہیںہوگا۔ ماضی میں بیرونی ریاستوں کی پولیس مسلم نوجوانوں کو فرضی مقدمات میں ماخوذ کرتے ہوئے انہیںگرفتار کرتی تھی مگر تلنگانہ ریاست میں ایسا کوئی بھی واقعہ دوبارہ رونما نہیںہوگا۔ انہوں نے کہاکہ اگر بیرونی کسی بھی ریاست کی پولیس کو تلنگانہ ریاست کے مطلوب کو گرفتار کرنا ہو تو سب سے پہلے انہیں ریاستی حکومت کو واقف کروانا پڑیگابعد ازاں ریاستی حکومت تحقیقات کے بعد ہی گرفتاری کا حکم دے گی۔ انہوں نے کہاکہ چیف منسٹر تلنگانہ ریاست مسٹر کے چندرشیکھر رائو کی قیادت میںتلنگانہ حکومت تلنگانہ کے تمام طبقات اور اقوام کے ساتھ انصاف کو یقینی بنانے کی پابند عہد ہے۔ بالخصوص مسلمانوں کے اندر حکومت کے متعلق اعتماد کی بحالی تلنگانہ حکومت کی ذمہ داری ہے۔مولانا اسعد مدنی نے جلسہ عام سے خطاب میں انہوں نے کہاکہ پولیس افسران اپنی نااہلی کو چھپانے کے لئے بے قصور افراد کو اپنا سازشوںکا نشانہ بناتے ہیں۔ انہوں نے مولانا عبدالقوی کی رہائی پر انہیںمبارکباد پیش کرتے ہوئے کہاکہ جیل جانا یاقید وبند کی صعوبتیں برداشت کرنا کوئی معیو ب عمل میںنہیں ہے بالخصوص اُسوقت جبکہ کسی معزز شہری کو فرضی مقدمات میںماخوذ کرتے ہوئے خدمت خلق کی خدمات میںرکاوٹیں پیدا کی گئی ہوں۔ مولانا نے جہاد اور فساد کی معنیٰ تبدیل کردینے کا بھی میڈیا پر الزام عائد کیا اور کہاکہ کسی بھی بے قصور کی جان لینا ہرگز جہاد نہیںہوسکتا۔ انہوں نے کہاکہ فسادیوں کو جہادی ثابت کرتے ہوئے ذرائع ابلاغ اسلام اورمسلمانو ںکی شبہہ کو بگاڑنے کی کوشش کررہا ہے اور جہاد کے حقیقی معنی کو تبدیل کردینا چاہتا ہے۔انہوں نے الکٹرانک میڈیا سے سوالیہ انداز میںپوچھا کہ ہندوستان کا مسلمان متبادل ہونے کے باوجود اپنے وطن عزیز کو چھوڑ کر جانے سے صاف انکار کرچکا ہے تو کیا ایسی قوم پر کسی بھی تخریبی کاروائی کا الزام عائد کرنا جائز اقدام ہوگا۔انہوں نے کہاکہ مولانا عبدالقوی بے شک بے قصور ہیں اسی وجہہ سے ان کی رہائی عمل میںائی۔ انہوں نے اس موقع پر جمعیتہ علماء کے ذمہ داران سے بے قصوروں کی رہائی کے لئے ایک کمیٹی قائم کرنے کی بھی اپیل کی ۔انہوں نے آپسی تال میل میںاضافہ کے ذریعہ علاقائی ‘ ضلعی اور مقامی سطح پر عوام میںاس کے متعلق شعور بیداری کو بھی اہمیت کا حامل اقدام قراردیا۔ انہوں نے بالخصوص نوجوانوں کی خدمات سے استفادہ کرتے ہوئے اس کام میںتیزی پیدا کرنے کی ضرورت پر زوردیا۔انہوں نے اللہ کے پاس حساب دینے کے خوف سے کام کرنے کی جمیعت کے ذمہ داران کو تاکید کی اور نعروں کے بجائے عملی اقدامات کے ذریعہ ملی مسائل کے خلاف متحدہ جدوجہد کرنے پر زوردیا۔