آن لائن حصول ملازمت کیلئے ادخال درخواست خطرناک ثابت ہوگا

ای میل ، واٹس اپ کے پیامات پھیلانے والوں پر سائبر پولیس کی گہری نظر
حیدرآباد۔5نومبر(سیاست نیوز) ای۔میل اور واٹس اپ کے ذریعہ پرکشش ملازمتوں کے لالچ میں آپ دھوکہ کھا سکتے ہیں یا پھر آپ ان پیغامات کو پھیلانے کے الزامات میں خود کو مشکل میں ڈال سکتے ہیں ۔ بے روزگار نوجوانوں کو پر کشش ملازمتوں کی پیشکش کرتے ہوئے انہیں اپنی لوٹ کھسوٹ کا نشانہ بنانے والی سائبر ٹولیاں سرگرم ہیں اور ان ٹولیوں کی جانب سے نہ صرف بہترین ملازمت و تنخواہ کا لالچ دیا جاتا ہے بلکہ انہیںنوجوانوں کے مذہبی جذبات سے کھلواڑ کرتے ہوئے انہیں دھوکہ دہی کا شکار بنایاجاتاہے۔ اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث افراد کا پولیس کی گرفت میں آنا دشوار ہے اسی لئے ان پیغامات کو پھیلانے یا ان افراد کا شکارہونے سے قبل اس بات کی اچھی طرح سے تحقیق کرلی جانی چاہئے کہ کیا ملازمت کی پیشکش کرنے والے ادارے ان ملازمتوں کی فراہمی یا ان اداروں تک جہاں یہ ملازمتیں موجود ہیں ان میں ملازمت فراہم کروانے کے اہل ہیں یا نہیں۔آن لائن ملازمت کے حصول کے لئے درخواست کسی ایجنسی کے حوالے کرنا بھی نوجوانوں کے لئے انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ ان کی اس طرح کی حرکت ان کا تمام ڈاٹا دھوکہ باز کمپنیوں تک رسائی حاصل کرجاتا ہے ۔ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد کے علاوہ بنگلورو اور چینائی سے ملازمتوں کیلئے کافی زیادہ درخواستیں موصول ہوتی ہیں لیکن ان درخواستوں کے حصول کے ذریعہ دھوکہ باز معصوم نوجوانوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ حالیہ عرصہ میں یہ دیکھا جارہا ہے کہ واٹس اپ گروپ میں ایسے پیغام گشت کر رہے ہیں جن میں مقامات مقدسہ میں ملازمت کے مواقع کی اطلاع فراہم کرتے ہوئے یہ کہا جارہا ہے کہ دیئے گئے نمبرات پر رابطہ قائم کریں تاکہ ملازمت کے خواہشمند نوجوانوں کی تفصیلات حاصل کی جائیں اور انہیں ان کمپنیوں کو روانہ کیا جائے جو یہ ملازمتیں فراہم کرتی ہیں۔ ان پیغامات میں یہ بھی واضح کیا جارہاہے کہ مقامات مقدسہ میں خدمات کی فراہمی کے اس سنہری موقع سے مفت میں استفادہ کیا جاسکتا ہے لیکن کاروائی کے لئے معمولی رقم اداکرنی ہوگی۔بتایاجاتا ہے کہ مذہبی جذبات اور مقامات مقدسہ میں خدمت کی انجام دہی کے جذبہ کے تحت معصوم نوجوان ان دھوکہ بازوں کا شکار ہورہے ہیں جو ان کی تمام تفصیلات حاصل کرتے ہوئے ان سے معمولی رقومات وصول کر رہے ہیں اور ان کی تفصیلات یہ معمولی دھوکہ باز نوجوانوں سے فی کس 5000 روپئے کاروائی کے نام پر وصول کر رہے ہیں اور سینکڑوں نوجوان ملازمت کی آس میں انہیں یہ رقومات ادا کررہے ہیں لیکن اس کے بعد دھوکہ بازوں کی یہ ٹولی یہ کہہ دیتی ہے کہ ان کی کاروائی نہیں ہو پائی ہے اور اس کے لئے انہیں ہی ذمہ دار قرار دیا جانے لگتا ہے۔اس طرح کے پیغامات کو پھیلانے کے علاوہ آن لائن ملازمتوں کے لئے درخواستیں وصول کرنے والی کمپنیو ںکے خلاف سائبر سیل پولیس عملہ نے چوکسی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے اسی لئے اس طرح کے پیغامات کو بلا تحقیق پھیلانے سے گریز کیا جانا چاہئے تاکہ کسی مشکل میں میں خود کو پھنسنے یا دھوکہ کھانے سے بچ سکیں۔