حیدرآباد۔یکم اپریل، ( پی ٹی آئی) آندھرا پردیش کے پرائیویٹ بس آپریٹرس کو جزوی راحت دیتے ہوئے حیدرآباد ہائی کورٹ نے آج جاری کردہ عبوری حکم میں ان سے کہاکہ تلنگانہ کی سرحد میں داخلہ کے وقت ٹیکس ادا کرنے کی بجائے زر تلافی کے بانڈس پیش کریں۔ حکومت تلنگانہ نے آندھرا پردیش سے آنے والی ٹرانسپورٹ اور کمرشیل گاڑیوں پر آج سے انٹری ٹیکس عائد کرنے کے احکامات جاری کئے تھے اور انہیں دیگر ریاستوں کی گاڑیاں تصور کیا جائے گا۔ ان احکامات کو آندھرا پردیش کے بعض ٹرانسپورٹرس نے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ چیف جسٹس کلیان جیوتی سین گپتا کی زیر قیادت ڈیویژن بنچ نے کہا کہ عرضی میں کئی ایک قانونی سوالات اٹھائے ہیں جس کے پیش نظر درخواست گذار کو عبوری راحت ملنا چاہیئے۔ عدالت نے کہا کہ وقتی طور پر درخواست گذاروں ( ٹرانسپورٹرس ) کو چیک پوسٹس پر زر تلافی کے بانڈس تلنگانہ ٹرانسپورٹ اتھاریٹی کے حوالہ کرنا ہوگا جس میں یہ اقرار کرنا ہوگا کہ اگر ہائی کورٹ میںکیس ہار جانے کی صورت میں وہ ٹیکس ادا کریں گے
جبکہ درخواست گذاروں کا یہ استدلال تھا کہ حیدرآباد شہر، آندھرا پردیش اور تلنگانہ کا مشترکہ دارالحکومت ہے اور ہر روز ہزارہا افراد کو روزگار کے سلسلہ میں آندھرا پردیش سے آمدورفت رہتی ہے اور آندھرا پردیش سے آنے والی گاڑیوں کو دوسری ریاستوں کی گاڑیاں تصور نہیں کیا جاسکتا۔ عدالت مذکورہ عرضی پر آئندہ ہفتہ مزید سماعت کرے گی۔ صدر اے پی پرائیویٹ بس آپریٹرس اسوسی ایشن مسٹر ایس بوس نے بتایا کہ آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے درمیان یومیہ تقریباً 750 تا800 خانگی بسیں چلائی جاتی ہیں۔ اگر انٹر ی ٹیکس وصول کیا جاتا ہے تو وجئے واڑہ ، حیدرآباد کے کرایہ میں 50روپئے کا اضافہ ہوجائے گا۔ اے پی لاری اونرس اسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری وائی وی ایشور راؤ نے بتایا کہ تلنگانہ حکومت نے ہر ایک لاری پر اس کی گنجائش کے مطابق 772 روپئے سے 1,680 روپئے تک انٹری ٹیکس عائد کردیا اور اس مسئلہ کا قانونی حل تلاش کرنے کیلئے ہم انتظار کریں گے اور حکومت آندھرا پردیش سے رجوع کیا جائیگا۔