ویانا ۔ 16 مئی (سیاست ڈاٹ کام) آسٹرین پارلیمان نے ملک بھر کے پرائمری اسکولوں میں ہیڈ اسکارف پہننے پر پابندی لگا دی ہے، جسے ماہرین ایک ’بڑا علامتی فیصلہ‘ قرار دے رہے ہیں۔ آسٹریا میں مسلمانوں کی ملکی تنظیم نے فوری طور پر اس کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ آسٹرین دارالحکومت ویانا سے جمعرات 16مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق یورپی یونین کے رکن اس مغربی یورپی ملک میں مسلمانوں کی طرف سے اس پارلیمانی فیصلے کے خلاف احتجاج اس لیے کیا جا رہا ہے کہ اس اقدام سے صرف مسلمان بچیاں ہی متاثر ہوں گی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پرائمری اسکولوں میں اگر بچیاں مذہبی وجوہات کی بنا پر اپنے سر ڈھانپ کر رکھتی ہیں، تو وہ تقریبا ہمیشہ ہی مسلمان گھرانوں کی لڑکیاں ہوتی ہیں۔اسی لیے ویانا میں پارلیمان کے اس فیصلے پر جو پہلی تنقید کی گئی، وہ ایک مذہبی اقلیت کی نمائندہ تنظیم کے طور پر ملکی مسلمانوں کی فیڈریشن کی طرف سے کی گئی۔آسٹریا میں اس وقت قدامت پسندوں کی پیپلز پارٹی یا او وی پی اور دائیں بازو کے عوامیت پسندوں کی فریڈم پارٹی یا ایف پی او کی مخلوط حکومت اقتدار میں ہے۔ حکومتی جماعتوں کے ارکان کی اکثریتی تائید سے جو نیا مسودہ قانون 15 مئی کو منظور کیا گیا، اس کے مطابق ملک بھر کے پرائمری اسکولوں میں سروں کو ڈھانپنے کے لیے استعمال ہونے والے ایسے کسی بھی اسکارف یا ’ہیڈ ویئر‘ کے استعمال کی ممانعت ہو گی، جو مذہبی شناخت یا نظریات کی عکاسی کرتا ہو۔اس قانون سازی کے ساتھ ہی آسٹرین حکومت نے یہ وضاحت بھی کی ہے کہ یہ نیا قانون خاص طور پر صرف مسلمان بچیوں کی طرف سے ہیڈ اسکارف کے استعمال کے خلاف ہے اور اس کا اطلاق یہودیوں کی طرف سے سر پر پہنی جانے والی چھوٹی ٹوپی یا ’کِپّا‘ اور سکھوں کی روایتی پگڑی پر نہیں ہو گا۔