آسام کی این آر سی رپورٹ پر انسانی ہمدردی ضروری : اپوزیشن

مسئلہ سے محتاط طورپر نمٹنے حکومت سے کانگریس کا مطالبہ ، ہم کسی بھی شہری کو ملک سے نکالنے کے حامی نہیں ہیں : غلام نبی آزاد
نئی دہلی۔ 31 جولائی ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) اپوزیشن پارٹیوں نے آج حکومت پر زور دیا کہ وہ آسام کے نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس (این آر سی) کے مسئلہ پر سنجیدگی سے غور کرے اور یہ مسئلہ انسانی جذبہ کے ساتھ نمٹنے کا ہے۔ حکومت این آرسی رپورٹس کے تعلق سے انسانی رویہ اختیار کرے ۔ اپوزیشن نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ کوئی بھی ہندوستانی این آر سی رپورٹس سے غائب نہ ہوں۔ کانگریس نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس مسئلہ پر محتاط رویہ اختیار کرے ۔ ترنمول کانگریس نے این آر سی کو مکمل واپس لینے کا مطالبہ کیا اور الزام عائد کیا کہ قطعی رپورٹ میں بھی ہندوستانی شہریوں کو ہذف کردیا جائے گا ۔ اس مسئلہ پر راجیہ سبھا میں وقفہ سوالات کے دوران بحث ہوئی ۔ راجیہ سبھا چیرمین وینکیا نائیڈو نے کہا کہ یہ مسئلہ حساس اور سنجیدہ معاملہ ہے ، جیسے ہی راجیہ سبھا کی کارروائی کا آغاز ہوا ایوان میں شوروغل کے باعث ایک گھنٹے کیلئے کارروائی ملتوی کی گئی ۔ بحث کی شروعات کرتے ہوئے راجیہ سبھا میں قائد اپوزیشن غلام نبی آزاد نے کہا کہ یہ ایک انسانی مسئلہ ہے ، اسے خاص ذات ، مذہب یا خطہ کا معاملہ نہیں ہے ۔ ہم نہیں چاہتے کہ کوئی بھی شہری اس ملک سے چلا جائے ۔ یہ صرف تقریباً 40 لاکھ عوام کی بات نہیں ہے ۔ اگر آپ غور کریں تو ان 40 لاکھ افراد کے بچے اور ارکان خاندان بھی اس میں شامل ہیں اس طرح ان کی تعداد ایک کروڑ یا 1.5 کروڑ تک پہونچتی ہے ۔ غلام نبی آزاد نے دعویـ کیا کہ یہ مسئلہ بین الاقوامی توجہہ کا مرکز بن جائے گا ۔

خاص کر ہندوستان کے پڑوسی ملک بنگلہ دیش کے ساتھ قریبی دوستانہ تعلقات میں تلخیاں آجائیں گی ۔ انھوں نے احساس ظاہر کیا کہ ہندوستانی شہریوں کی شناخت ثابت کرنے کیلئے جو طریقہ اختیار کیا گیا ہے اسے درست کیا جانا چاہئے ۔ نہ صرف انفرادی طورپر بلکہ حکومت کی سطح پر اس طریقہ پر نظرثانی کی جائے ۔ غلام نبی آزاد نے مزید کہا کہ متاثرہ افراد کے لئے قانونی دفعات وضع کرنا چاہئے تاکہ کسی کو بھی ہراسانی نہ ہو ۔ اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ اگر 16 دستاویزات میں سے کوئی ایک دستاویزات ملتی ہے تو یہ شناخت ثابت کرنے کیلئے کافی ہوگا ۔ کسی بھی سیاسی پارٹی کو اس مسئلہ کو اُٹھاتے ہوئے سیاسی رنگ دینے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے ۔ سماج وادی پارٹی کے رام گوپال یادو نے کہاکہ آسام کی این آر سی میں جن لوگوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے اس میں ہندوؤں کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کو اور یہاں تک کہ بہار اور اُترپردیش جیسی ریاستوں سے تعلق رکھنے والے شہریوں کو بھی شامل کیا جانا چاہئے ۔ اس مسئلہ کے ساتھ احتیاط برتنا ضروری ہے ۔ آسام میں ہندوستانی شہریوں کے نام این آر سی میں شامل کئے جائیں ۔ اس رپورٹ میں کسی ہندوستانی شہری کا نام شامل نہ ہو تو وہ آخر کہا ں جائے گا ؟ ترنمول کانگریس کے ایس شیکھر راؤ نے کہاکہ ان کی لیڈر ممتا بنرجی چاہتی ہیں کہ حکومت اس این آر سی سے دستبرداری اختیار کرلے ۔ انھوں نے دعویـــ کیا کہ چالیس لاکھ افراد کا اس ملک سے نام و نشان مٹ جانا دنیا کی تاریخ میں ایک منفرد واقع ہے ۔