آسام: بوڈوتشدد کے مہلوکین کی تعداد 36 ہوگئی

گوہاٹی 6 مئی (سیاست ڈاٹ کام) آسام کے گڑبڑ زدہ اضلاع میں آج مزید دو نعشیں دستیاب ہوئیں جس کے ساتھ ہی انتہا پسندوں کے جنونی تشدد میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 36 تک پہونچ گئی۔ اس دوران متاثرہ مقامات کے کسی بھی علاقہ سے تازہ تشدد کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی اور حکام نے کرفیو میں نرمی پیدا کی ہے۔ پولیس نے کہاکہ بارپیٹا روڈ کے قریب کل رات دریائے بیکی سے ایک سات سالہ لڑکی کی نعش دستیاب ہوئی اور بکسا میں آج ایک 35 سالہ خاتون کی نعش برآمد ہوئی۔ پولیس نے کہاکہ دونوں نعشوں پر گولیوں کے زخموں کے کوئی نشان نہیں ہیں اور شبہ کیا جاتا ہے کہ بوڈو انتہا پسندوں کے حملوں سے بچنے کے لئے فرار ہونے کی کوشش میں یہ دونوں فوت ہوئی ہیں۔

تشدد کے بعد ان دونوں مقامات پر جمعہ کی شب کرفیو نافذ کیا گیا تھا۔ بکسا کے کرفیو میں آج 10 بجے دن سے آٹھ گھنٹوں کی نرمی دی گئی جبکہ کوکرا جھار میں چھ گھنٹوں اور ضلع چیرانگ میں آٹھ گھنٹوں کی نرمی دی گئی ہے۔ اس دوران آسام کے انسانی حقوق کمیشن نے ان حملوں میں محکمہ جنگلات کے چھ اہلکاروں کے ملوث ہونے کی تحقیقات کیلئے ریاستی حکومت کو ہدایت کی ہے۔ کمیشن نے اس ضمن میں میڈیا رپورٹس کا نوٹ لیتے ہوئے اپنے طور پر قدم اُٹھاتے ہوئے حکومت کو یہ ہدایت کی ہے۔ ترون پھوکان کمیشن کی واحد رکنی بنچ نے حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اندرون 45 یوم جواب طلب کیا ہے۔ اس دوران آل آسام مسلم اسٹوڈنٹس یونین، بی جے پی کے اقلیتی شعبہ اور سی پی آئی (ایم ایل) نے احتجاجی جلوس اور جلسے منظم کرتے ہوئے خاطیوں کے خلاف فی الفور سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔