آرکٹک سے جاپان تک گرمی کی شدید لہر:ماحولیاتی حالات مزید بدتر

ٹوکیو،30جولائی(سیاست ڈاٹ کام) ناروے سے جاپان اور آرکٹک سے لندن تک بلند درجہ حرارت کے کئی ریکارڈ قائم ہوئے ہیں، اسی طرح کئی مقامات پر جنگلات میں آتشزدگی سے شدید نقصان ہوا ہے جسے ماہرین نے آب و ہوا میں تبدیلی یا کلائمیٹ چینج کی شدید شکل قرار دیا ہے ۔ صرف یونان میں ہی شدید گرمی اور جنگلات میں آگ بھڑکنے سے 82 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ اگرچہ یونان میں گرم موسم معمول کی بات ہے لیکن شمالی یوروپ میں گرمی کی شدت سے ماہرین موسمیات اور دیگر سائنس دان بہت پریشان ہیں۔ اسی بنا پر عالمی موسمیاتی تنظیم ( ڈبلیو ایم او) نے کہا ہے کہ اوائل اگست میں آئرلینڈ سے اسکنڈے نیویا تک درجہ حرارت میں مزید اضافہ ہوگا اور بالٹک ممالک میں بھی گرمی کی لہر غیر معمولی ہوگی۔سویڈن میں جتنی گرمی نوٹ کی گئی وہ گزشتہ 250 برس میں نہیں دیکھی گئی اور وہاں رینڈیئر (ہرن) چرانے والے دیہاتیوں نے خشک سالی سے مرنے والے جانوروں سے پریشانی ظاہر کی ہے اور ساتھ ہی وہاں بھی گرمی سے جنگلات میں آگ بھڑکنے کے واقعات دیکھے گئے ہیں۔ دوسری طرف جاپان میں گرمی کی لہر نے درجنوں افراد کی جان لے لی اور یہ گرمی کی یہ لہر کئی روز تک جاری رہی جبکہ کیلی فورنیا میں چائنو کے مقام پر درجہ حرارت 48.9 درجے سینٹی گریڈ تک جاپہنچا۔ جرمنی میں پوسٹڈیم انسٹی ٹیوٹ فار کلائمیٹ چینج کے پروفیسر اینڈرز لیورمان نے کہا ہے کہ ” عموماً ہم سیارے کے کسی ایک حصے پر گرمی کی لہر دیکھتے ہیں لیکن اب پورے شمالی نصف کرے پر اس کا اثر دیکھا گیا اور یہ خطہ بہت گرم تھا”۔ دوسری جانب جب ماہرین سے بات کی گئی کہ آیا یہ تازہ صورتحال کلائمیٹ چینج کی کوئی شکل ہے ؟ تو اس پر ماہرین نے ملا جلا ردعمل ظاہر کیا۔ مثلاً فرانس کے ماہر جین ہوزل نے کہا کہ ہر واقعہ کو آب و ہوا میں تبدیلی قرار دینا بہت مشکل ہے ۔