خاندانی منصوبہ بندی اور یکساں سیول کوڈ نافذ کرنے شیوسینا کا اصرار
ممبئی۔22 اگست (سیاست ڈاٹ کام) آر ایس ایس کے سرسنچالک موہن بھاگوت کے ہندوآبادی میں انحطاط کے تبصروں کو ’’فرسودہ‘‘ قرار دیتے ہوئے شیوسینا نے کہا کہ ترقی پسند ہندو برادری ان کے خیالات سے اتفاق نہیں کرے گی اور مرکز سے مطالبہ کیا کہ وہ ’’سماجی و ثقافتی توازن‘‘ برقرار رکھنے کے لئے یکساں سیول کوڈ نافذ کرے۔ آبادی میں اضافہ پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ کی مخالفت کرنے کے لئے وزیراعظم نریندر مودی کو یکساں سیول کوڈ جلد از جلد نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔ بی جے پی کی دیرینہ حلیف شیوسینا نے اپنے ترجمان سامنا کے ایک اداریہ میں تحریر کیا ہے کہ موہن بھاگوت نے اپنے فرسودہ خیالات کو جدید انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان کے تبصرے ترقی پسند ہندو طبقہ کے لئے ناقابل قبول ہیں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم مودی اس بات سے اتفاق نہیں کریں گے کہ ہندو آبادی میں درست انداز میں اضافہ کیا جائے تاکہ بڑھتی ہوئی مسلم آبادی کا مقابلہ کیا جاسکے۔ اداریہ میں تحریر کیا گیا ہے کہ حکومت کافی رقم خاندانی منصوبہ بندی پر خرچ کررہی ہے۔ مسلم آبادی میں اضافہ بلاشک و شبہ سماجی و ثقافتی توازن کو ملک میں متاثر کرے گا۔ لیکن ہندوئوں کو زیادہ بچے پیدا کرنے کی تلقین اس مسئلہ کا حل نہیں ہے۔ اس کا واحد حل یکساں سیول کوڈ کا نفاذ کا ہے تاکہ تمام طبقات کی آبادی پر تحدید عائد کی جائے۔ اگر ہندو زیادہ بچے پیدا کریں تو بھوک، بیروزگاری اور افراط زر کے اضافے کے مسائل پیدا ہوں گے۔ شیوسینا نے موہن بھاگوت سے جاننا چاہا کہ کیا وہ ہندوئوں کے اس نظریہ کی تائید کرنا چاہتے ہیں کہ وہ ایک سے زیادہ بیوی رکھیں تاکہ برادری کی آبادی میں اضافہ ہوسکے۔ درحقیقت موہن بھاگوت کے خیالات ایک ویب سائٹ کے مترادف ہیں جس میں ہندوتوا کے نظریات اٹک گئے ہیں۔ اس کے بجائے وہ یکساں سیول کوڈ کی اور خاندانی منصوبہ بندی کے سخت معیاروں کی تائید کیوں نہیں کرتے۔واضح رہے کہ آر ایس ایس سربراہ نے حال ہی میں آگرہ کی ایک تقریب میں یہ ریمارک کیا تھا کہ کس قانون میں کہا گیا ہے کہ ہندوئوں کی آبادی میں اضافہ نہ کیا جائے اور آبادی میں اضافہ سے کون روک رہا ہے جبکہ دوسروں کی آبادی بڑھ رہی ہے۔ یہ مسئلہ مروجہ نظام کا نہیں ہے بلکہ سماجی ماحول کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔