آئی ٹی قانون کے بیجا استعمال کی 3 سال قبل ہی مخالفت کی گئی تھی : جیٹلی

نئی دہلی 25 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) آئی ٹی قانون کے دفعہ 66A کو منسوخ کردینے سپریم کورٹ کے فیصلہ کے ایک دن بعد وزیر فینانس ارون جیٹلی نے آج فیس بُک پر اپنی تقریر کو پوسٹ کیا ہے جس میں 3 سال قبل راجیہ سبھا میں بحث کے دوران اس قانون کے دفعات کے بیجا استعمال پر تشویش ظاہر کی گئی تھی۔ ارون جیٹلی نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ اختیارات کا عام طور پر بیجا استعمال کیا جاتا ہے۔ جو رولس نافذ ہوئے ہیں ان کے تحت ایک اتھاریٹی کام انجام دیتی ہے۔ اس بات کو یقینی بنانا ہوتا ہے کہ ان دفعات کا غلط استعمال نہ ہونے پائے۔

ہم کو صرف اس وقت محسوس ہوتا ہے جب ان قوانین کا غلط استعمال کیا جاتا ہے لہذا اس بات سے اتفاق کروں گا کہ آئی ٹی کے وزیر پر زور دیا جائے کہ وہ اس قانون کے بیجا استعمال پر روک لگائیں اور اس سلسلہ میں اعلامیہ جاری کیا جائے۔ ارون جیٹلی کی یہ تقریر سوشیل میڈیا کے ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئی ہے۔ جیٹلی نے یہ ریمارکس اس وقت کئے تھے جب وہ انفارمیشن ٹیکنالوجی (درمیانی رہنمایانہ خطوط) قوانین 2011 ء پر بحث میں حصہ لے رہے تھے۔ 17 مئی 2012 ء کو راجیہ سبھا میں اس موضوع پر بحث ہوئی تھی۔

ان رہنمایانہ خطوط کو سابق یو پی اے حکومت نے جاری کئے تھے کہ ویب سائٹس کو جوابدہ بنایا جائے۔ انٹرنیٹ اور دیگر کمپنیوں کو بھی اس بات کا جوابدہ بنایا جائے کہ کوئی بھی کارروائی کی جائے تو ان کی غلطیوں کا پتہ چلایا جائے۔ سپریم کورٹ نے کل آئی ٹی کے دفعہ 66A کو حذف کردیا تھا اور کہا تھا کہ یہ ایک غیر دستوری دفعہ ہے جس میں اظہار خیال کی آزادی پر ضرب لگائی گئی ہے۔ لہذا ہم اس قانون کی دفعہ 66A کو غیر دستوری مانتے ہوئے اس بنیاد پر اس کو منسوخ کرتے ہیں۔ مئی 2012 ء کو راجیہ سبھا میں مباحث کے دوران ارون جیٹلی نے جو اس وقت اپوزیشن لیڈر تھے کہا تھا کہ وہ ان رہنمایانہ خطوط سے متفق ہیں لیکن انٹرنیٹ کا غلط استعمال کرتے ہوئے فرقہ وارانہ آگ بھڑکائی جاتی ہے اس سے کئی اندیشے پیدا ہوئے ہیں۔