کئی عہدیدار تبادلوں سے لاعلم، غیر اہم عہدوں کی شکایت، اقلیتی بہبود کے لیے مستقل عہدیدار کی تلاش
حیدرآباد۔ 4 جنوری (سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت کی جانب سے 29 آئی اے ایس عہدیداروں کے تبادلوں پر بیوروکریسی میں ملاجلا ردعمل دیکھا جارہا ہے۔ کئی عہدیدار اس بات پر حیرت میں ہیں کہ حکومت نے سینیاریٹی کو نظرانداز کرتے ہوئے غیر اہم عہدوں پر مامور کیا جبکہ بعض جونیئر عہدیداروں کو اہم ذمہ داریاں دی گئی ہیں۔ عام طور پر انتخابات سے قبل ہر حکومت نظم و نسق میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کرتے ہوئے اسکیمات پر موثر عمل آوری کرنے والے عہدیداروں کو اہم ذمہ داریاں تفویض کرتی ہے لیکن انتخابات سے دیڑھ سال قبل اچانک بڑے پیمانے پر تبادلوں میں سیول ایڈمنسٹریشن میں ہلچل پیدا کردی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو نے اپنے مشیروں سے صلاح و مشورہ کے بعد عہدیداروں کو دی جانے والی ذمہ داریوں کا تعین کیا۔ بعض عہدیداروں سے تبادلے سے قبل رائے حاصل کی گئی جبکہ زیادہ تر عہدیدار اپنے محکمہ جات کی تبدیلی سے لاعلم تھے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق حکومت کے مشیروں نے ایسے عہدیداروں کی فہرست پیش کی جو حکومت کی پالیسی اور پروگراموں میں دلچسپی نہیں لے رہے ہیں۔ بعض ایسے بھی عہدیدار ہیں جنہوں نے کھل کر برسر اقتدار پارٹی کے عوامی نمائندوں سے اختلاف کیا۔ کئی وزراء اور ارکان اسمبلی کا بھی چیف منسٹر پر دبائو تھا کہ ان کے محکمہ جات اور انتخابی حلقوں میں کام کرنے والے سکریٹریز اور کلکٹرس کو تبدیل کیا جائے۔ قائدین کے مسلسل دبائو کے تحت چیف منسٹر نے تبادلے کا فیصلہ کرلیا۔ اطلاعات کے مطابق احکامات کی اجرائی کے دوسرے دن کئی عہدیداروں نے چیف سکریٹری اور چیف منسٹر کے سکریٹریز سے ملاقات کرتے ہوئے تبادلے اور انہیں دی گئی نئی ذمہ داریوں پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ کئی عہدیداروں کے تبادلے چونکادینے والے ثابت ہوئے جن میں بی آر مینا اسپیشل چیف سکریٹری (ریونیو ڈپارٹمنٹ) شامل ہیں جن کا تبادلہ کرتے ہوئے ایس سی ایس ٹی کمیشن کے سکریٹری کا غیر اہم عہدہ دیا گیا۔ آر وی چندرا ودن کو کمشنر ایکسائز اینڈ پروہیبیشن کی اہم ذمہ داری سے سبکدوش کرتے ہوئے کمشنر ڈیزاسٹر مینجمنٹ کا غیر اہم عہدہ دیا گیا ہے۔ نوین متل کو کمشنر کالجیٹ ایجوکیشن مقرر کیا گیا۔ ریزیڈنٹ کمشنر تلنگانہ بھون نئی دہلی اروند کمار کا تبادلہ بھی موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ انہیں ایک سال قبل حکومت کی جانب سے برقی خریدی کے معاہدوں پر سوال اٹھانے کی پاداش میں انڈسٹریز ڈپارٹمنٹ سے علیحدہ کرتے ہوئے نئی دہلی منتقل کردیا گیا تھا لیکن اب انہیں واپس طلب کرتے ہوئے بلدی نظم و نسق جیسے اہم محکمے کا پرنسپل سکریٹری مقرر کیا گیا جو محکمہ کے ٹی آر کے تحت ہے۔ بی آر مینا اسپیشل چیف سکریٹری ریونیو نے میاں پور اراضی اسکام کو بے نقاب کرنے میں اہم رول ادا کیا تھا، انہیں ایس سی ایس ٹی کمیشن کا سکریٹری مقرر کرتے ہوئے عملاً تنزلی کی گئی ہے۔ سمیش کمار جو جی ایچ ایم سی کمشنر تھے اور چیف منسٹر سے کافی قربت تھی، انہیں ایک سال قبل قبائیلی بہبود میں غیر اہم ذمہ داری دی گئی تھی اب انہیں ریونیو شعبہ میں کمرشیل ٹیکس ڈپارٹمنٹ میں مقرر کیا گیا۔ اسی طرح سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل کے تبادلے پر بھی حیرت کا اظہار کیا جارہا ہے۔ سینیارٹی کے باوجود انہیں کلکٹر وقارآباد کا جونیئر پوسٹ دیا گیا۔ حالانکہ انہوں نے چیف منسٹر کے دفتر کو واقف کرایا تھا کہ وہ اس ذمہ داری سے سبکدوشی کے خواہاں ہیں تاہم کلکٹر کی حیثیت سے نہیں جائیں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ اقلیتی بہبود کے مشیر سے مبینہ اختلافات کے نتیجہ میں یہ فیصلہ کیا گیا اور گزشتہ ایک سال سے چیف منسٹر پر ان کے تبادلے کے لیے دبائو بنایا جارہا تھا۔ عمر جلیل کے تبادلہ کا فیصلہ لمحہ آخر میں کرنے کے سبب اقلیتی بہبود سکریٹری کی حیثیت سے مستقل عہدیدار کا تقرر نہیں کیا جاسکا۔ حیدرآباد میٹرو ورکس واٹر سپلائی این سیوریج بورڈ کے منیجنگ ڈائرکٹر دانا کشور کو زائد ذمہ داری دی گئی ہے۔ چیف منسٹر کے دفتر کے ذرائع کے مطابق بہت جلد کسی عہدیدار کو اقلیتی بہبود کی مستقل ذمہ داری دی جائے گی۔ اطلاعات کے مطابق مشیر اقلیتی بہبود نے عمر جلیل کی جگہ تقرر کے لیے تین عہدیداروں کے نام پیش کیے تھے ان میں ایک نام دانا کشور کا تھا۔ کوئی بھی سینئر عہدیدار اقلیتی بہبود میں خدمات انجام دینے کے لیے تیار نہیں تھے لہٰذا دانا کشور کو کسی طرح زائد ذمہ داری نبھانے کے لیے راضی کرلیا گیا۔ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کا ماننا ہے کہ حکومت کی فلاحی اسکیمات پر موثر عمل آوری کے لیے مستقل عہدیدار کی ضرورت ہے۔ اسی دوران چیف سکریٹری ایس پی سنگھ 31 جنوری کو سبکدوش ہورہے ہیں اور حکومت نے ان کی میعاد میں توسیع کے لیے مرکز سے سفارش کی ہے۔