آئی ایس آئی کیلئے جاسوسی کا مشتبہ ملزم ایرفورس افسر گرفتار

سوشیل نیٹ ورکنگ سائٹس پر خواتین کے نام سے فرضی کھاتے، ایرفورس افسر دام اُلفت میں پھنس گیا، رقم کے بدلے معلومات کی فراہمی

نئی دہلی 29 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) ایرفورس کے ایک عہدیدار کو دہلی پولیس نے آج پنجاب کے بھٹنڈا ٹاؤن میں گرفتار کرلیا جس نے ایک جاسوسی ریاکٹ میں پھنسنے کے بعد پاکستانی جاسوسی ادارہ آئی ایس آئی کے تائید یافتہ کارندوں کو مبینہ طور پر انتہائی رازداری پر مبنی خفیہ معلومات فراہم کررہا تھا۔ ملزم کی شناخت انجیت کے کے کی حیثیت سے کی گئی ہے جو انڈین ایرفورس کا ایک سرکردہ پائلٹ تھا اور بھٹنڈا میں تعینات کیا گیا تھا۔ جاسوسی کا واقعہ منظر عام پر آنے کے بعد اس کو برطرف کردیا گیا تھا۔ بعدازاں دہلی پولیس کرائم برانچ، فوجی انٹلی جنس اور ایرفورس لیساٹسنگ یونٹ (ایل یو) کی مشترکہ کارروائی کے دوران گرفتار کرلیا گیا۔ جوائنٹ کمشنر (کرائم) نے ان تفصیلات کا انکشاف کرتے ہوئے مزید کہاکہ کیرالا میں ملاپورم کا ساکن رنجیت 2010 ء میں انڈین ایر فورس سے رجوع ہوا تھا۔ اس کے خلاف سرکاری رازوں کے قانون کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

ایک سینئر پولیس عہدیدار نے کہاکہ ’’اس کی گرفتاری کے ساتھ پولیس کو سرحد پار کے انٹلی جنس ایجنٹوں کی لالچ کے جال میں پھانسنے والے ماڈیول کا پتہ بھی چلا ہے۔ سرحد پار کے جاسوسی ایجنٹس مشہور و مقبول سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر فرضی ناموں کے ساتھ اکاؤنٹس کھولا کرتے تھے اور خود کو خواتین ظاہر کرتے ہوئے بالخصوص دفاع اور سکیوریٹی فورسیس سے وابستہ عہدیداروں سے دوستی کرنے کے بعد جاسوسی میں ملوث ہونے کیلئے ترغیب دیا کرتے تھے۔ متعلقہ کیس میں بھی رنجیت کو ایک فرضی سائبر اکاؤنٹ ہولڈر دامنی مک ناؤٹ نے اپنے دام اُلفت میں پھانس لیا۔ اس نے خود کو برطانیہ کے ایک میڈیا ادارہ کی ایکزیکٹیو ظاہر کرتے ہوئے دعویٰ کیاکہ اُس کو اپنے نیوز میگزین کے لئے انڈین ایرفورس سے متعلق معلومات درکار ہیں جس کے معاوضہ میں اُس کو فائدہ پہونچایا جائے گا۔ جس پر رنجیت نے اپنے کھاتے میں جمع کی جانے والی رقم کے بدلے حالیہ مشقوں، طیاروں کی نقل و حرکت اور مختلف یونٹس کی تعیناتی کے بارے میں معلومات فراہم کیا تھا۔ ایڈیشنل کمشنر پولیس (کرائم) الوک کمار نے یہ انکشاف کیا اور کہاکہ رنجیت کو وائس اوور انٹرنیٹ پروٹوکول پر مبنی چند کالس اپنے موبائیل نمبر پر موصول ہوئے تھے جس میں دامن مک ناؤٹ نام ظاہر کرنے والی خاتون نے برطانوی انگریزی لب و لجہ میں بات چیت کی تھی اور حتیٰ کہ ایک مرتبہ انٹرویو بھی لیا تھا۔ بعدازاں اس خاتون نے اُس کو مزید معلومات جمع کرنے کی ذمہ داری بھی دی تھی۔ رنجیت کو پنجاب میں گرفتار کرنے کے بعد منتقلی کی تحویل کے ساتھ دہلی لایا گیا جہاں ایک مقامی عدالت نے اُس کو چار دن کیلئے تحویل میں دے دیا۔