حیدرآباد۔/3 جولائی، ( سیاست نیوز) محکمہ اقلیتی بہبود میں آئندہ ایک ہفتہ تک کوئی کام نہیں ہوگا کیونکہ سارا محکمہ حکومت کی دعوت افطار اور مساجد میں افطار کے انتظام میں مصروف ہوچکا ہے۔ حکومت نے محکمہ اقلیتی بہبود کے تمام اعلیٰ عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ 8جولائی تک سوائے افطار کے انتظامات کے کوئی اور کام نہ کریں۔ ظاہر ہے کہ حکومت کی اس ہدایت سے اقلیتی بہبود کے اداروں کی کارکردگی اور سرکاری اسکیمات پر عمل آوری یقینی طور پر متاثر ہوگی۔ ڈائرکٹر اینٹی کرپشن بیورو عبدالقیوم خاں جنہیں چیف منسٹر نے تمام انتظامات کا نگرانکار مقرر کیا ہے انہوں نے آج اقلیتی بہبود کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ دن بھر جائزہ اجلاس منعقد کیا جس میں حیدرآباد اور اضلاع میں دعوت افطار اور طعام کے انتظامات کے علاوہ غریبوں میں ملبوسات کی تقسیم کے انتظامات کا جائزہ لیا۔ حکومت گریٹر حیدرآباد کے حدود میں 8جولائی کو 100مساجد میں افطار اور طعام کے انتظامات کا اعلان کرچکی ہے۔ اسمبلی حلقہ جات کے اعتبار سے ہر اسمبلی حلقہ کی چار مساجد میں اس کا اہتمام کیا جائے گا۔ اس سلسلہ میں متعلقہ ارکان اسمبلی سے اہم مساجد کے نام حاصل کئے جارہے ہیں تاکہ وہاں افطار اور طعام کے انتظامات کئے جاسکیں۔ اضلاع کی مساجد میں انتظامات کی ذمہ داری ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر آفیسرس کو دی جائے گی۔ نظام کالج گراؤنڈ پر چیف منسٹر کی مرکزی دعوت افطار کے علاوہ تمام اضلاع میں افطار کے اہتمام کا فیصلہ کیا گیا ہے اور انتظامات کی ذمہ داری محکمہ اقلیتی بہبود کے ذمہ کی گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ افطار، طعام اور غریبوں کیلئے ملبوسات کی تقسیم کے سلسلہ میں بعض سب کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی۔ جو انتظامات کی نگرانی کریں گی۔ ان کاموں کی تکمیل کیلئے بعض اداروں کو کنٹراکٹ دینے پر بھی غور کیا جارہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کیٹرنگ کے ماہرین اور بڑی ملبوسات کے تاجرین سے مشاورت کے بعد کنٹراکٹ کو قطعیت دی جائے گی۔ چونکہ اس کام کی تکمیل کیلئے وقت کم ہے لہذا سارا محکمہ اقلیتی بہبود دن رات انتظامات میں مصروف ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر نے ان پروگراموں کے ذریعہ 26کروڑ روپئے کی منظوری کا جو اعلان کیا تھا اس کی اجرائی کیلئے محکمہ اقلیتی بہبود نے چیف منسٹر کے دفتر کو فائیل روانہ کی ہے تاکہ جلد از جلد بجٹ جاری کیا جاسکے۔ برسراقتدار پارٹی سے تعلق رکھنے والے عوامی نمائندوں اور قائدین کے بجائے چیف منسٹر نے عہدیداروں کے ذریعہ ان کاموں کی تکمیل کا فیصلہ کیا تاکہ کسی بدعنوانی کی کوئی گنجائش نہ رہے ۔