اِسرائیل کو اپنے دفاع کا پورا حق ، فلسطینی ہلاکتوں پر افسوس

واشنگٹن۔ 2 اگست (سیاست ڈاٹ کام) ایک طرف جہاں اسرائیل کے فلسطین پر جاریہ حملوں پر ساری دنیا میں مذمت کی جارہی ہے، وہیں صدر امریکہ براک اوباما یہ کہتے نہیں تھک رہے ہیں کہ امریکہ کی معیشت میں بہتری واقع ہورہی ہے جو اس بات کی علامت ہے کہ دنیا کے سب سے زیادہ طاقتور اور ترقی یافتہ ملک کے صدر کو اسرائیلی حملوں اور فلسطینی ہلاکتوں کی کوئی خاص پرواہ نہیں ہے حالانکہ رسمی طور پر امریکہ نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی سخت الفاظ میں مذمت ضرور کی ہے لیکن اس سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ اوباما نے حماس سے خواہش ظاہر کی ہے کہ وہ جنگ بندی کو سنجیدہ طریقہ سے لیتے ہوئے امن و امان کے قیام کو یقینی بنائے اور

یہ بھی کہا ہے کہ جس اسرائیلی فوجی کو حماس نے اغوا کیا ہے، اسے فوری رہا کیا جائے۔ اوباما نے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ حماس ان کی اپیلوں کو سن رہا ہے لیکن ایسا تو نہیں کہ ہماری تمام اپیلوں کو مسترد کیا جارہا ہو۔ جب بین الاقوامی سطح پر جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس وقت جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 2 اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت کا حماس پوری طرح ذمہ دار ہے۔ اوباما نے کہا کہ شروع ہی سے وہ اپنے اس موقف پر قائم ہیں کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا پورا اختیار ہے۔ کوئی بھی ملک یہ برداشت نہیں کرسکتا کہ اس کے شہروں پر میزائلس برسائے جائیں اور عوام کو ہر 15 تا 20 منٹ کے دوران اپنی جان بچانے کے لئے یہاں وہاں دوڑنا پڑے۔ اوباما نے کہا کہ غزہ میں جن نہتے اور بے قصور عوام کو نشانہ بنایا جارہا ہے، امریکہ نے اس کی مذمت کی ہے اور یہ تک کہا ہے کہ اسرائیل کو ان معصوم افراد کا تحفظ کرنا چاہئے۔