اُسامہ نے امریکہ کے قلب پر حملے کا منصوبہ بنایا تھا

واشنگٹن۔ 7 مئی (سیاست ڈاٹ کام) القاعدہ سربراہ اسامہ بن لادن نے ماہ مئی 2011ء میں اپنی ہلاکت سے چند دن قبل خاص منصوبہ بناتے ہوئے امریکہ کے قلب پر حملہ کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔ امریکہ کے وسط میں شدید حملے کئے جانے والے تھے۔ اس سلسلے میں انہوں نے پاکستان کے ساتھ ایک معاہدہ بھی کیا تھا، اس کے علاوہ ’’بہارِ عرب‘‘ سے اُٹھنے والے جہادی گروپس کے ساتھ اتحاد کرلیا تھا۔ یہاں جاری کردہ دستاویزی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسامہ نے کئی ایک منصوبوں کو قطعیت دی تھی۔ امریکی حکومت کی جانب سے تیار کردہ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ نیویارک کی عدالت میں ایک پاکستانی شہری عابد ناصر کے خلاف کارروائی کے چند ماہ قبل اس کو ایبٹ آباد سے ملنے والے اس میلس کی تفصیلات سے معلوم ہوتا ہے کہ اسامہ نے اپنے خفیہ ٹھکانے سے ہی القاعدہ کے کارکنوں کو ہدایت دی تھی۔ ایبٹ آباد میں اسامہ نے ایک دہشت گرد کو ہدایت دی تھی کہ وہ امریکہ پر ایک بار پھر حملہ کرے اور اپنے مقصد کے حصول کیلئے منظم طریقہ سے کارروائی کرے۔ ایبٹ آباد سے دستیاب معلومات سے یہ بات منکشف ہوتی ہے کہ بن لادن نے امریکہ کے قلب میں حملہ کرنے کا ارادہ کرلیا تھا۔

انہوں نے یہ نوٹ کیا تھا کہ امریکہ کو دھیرے دھیرے سبق سکھانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ اس پر ایک ساتھ پے در پے حملے ہونے چاہئیں۔ اب تک ویتنام ہی امریکہ کو افغانستان سے زیادہ خطرناک اور نقصان دہ ملک ثابت ہوا ہے۔ اس نے القاعدہ کی حلیف تنظیموں کو ایسے حملے کرنے ہوں گے جس سے امریکہ کو ویتنام میں ہوئی۔ اس کے شہریوں کی اموات سے زیادہ اموات کا شکار ہونا پڑا۔ اگرچیکہ اسامہ نے عرب ملکوں پر اپنا کنٹرول رکھنے کی بھی کوشش کی تھی۔ اس سلسلے میں انہوں نے پاکستان کے ساتھ بھی مقامی طور پر معاہدے کئے تھے۔ شمالی آفریقہ میں باغی گروپ کے ساتھ دوستی کرلی تھی۔ ان کی موت سے چند ہفتہ قبل اسامہ نے کہا کہ انہیں امریکہ کے اندر ایک اور بڑا حملہ کرنے کیلئے جانثاروں کی ضرورت ہے۔ ایک ایسا حملہ کیا جائے جس سے 300 ملین امریکیوں کی زندگی اجیرن بنا دی جائے۔ ان کی سلامتی کو غیرمحفوظ کردیا جائے لیکن امریکہ کے ڈرون حملوں نے القاعدہ کی اصل قیادت کو کمزور کردیا لیکن یہ گروپ اب بھی اپنے عزائم میں پورے استقلال کا مظاہرہ کررہا ہے۔