پہلی تا پانچویں جماعت کے طلباء و طالبات فرش پر بیٹھنے پر مجبور، اسکول میں پانی بھی نہیں
حیدرآباد 2 نومبر (سیاست نیوز) کسی بھی قوم اور ملک کی ترقی کیلئے اس کی نئی نسل کا تعلیم یافتہ ہونا ضروری ہوتا ہے اور نئی نسل اُس وقت ہی تعلیم یافتہ ہوسکتی ہے جب اُسے تعلیمی سہولتیں فراہم کی جائیں۔ آندھراپردیش اور تلنگانہ میں ویسے تو ہزاروں کی تعداد میں پرائمری، اپر پرائمری اور ہائی اسکولس کام کررہے ہیں جن میں سے متعدد اسکولوں کی حالت بہتر نہیں ہے۔ اس کے باوجود یہ بات یقین سے کہی جاسکتی ہے کہ اُردو میڈیم اسکولس کی حالت اسی طرح خستہ ہے ترقی کے اس دور میں شہر کے بعض مقامات پر ایسے اسکولس بھی کام کررہے ہیں جہاں طلبہ کیلئے کسی قسم کی بنیادی سہولت نہیں۔ پینے کے پانی کی عدم دستیابی ایک مسئلہ بنا ہوا ہے حد تو یہ ہے کہ اس لئے کہ بیت الخلاء میں مبینہ طور پر پانی نہیں ہے طلبہ کو بیٹھنے کیلئے فرنیچر نہیں ہے وہ کٹی پھٹی چٹائیوں پر بیٹھے تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ بالکل اسی طرح کی صورتحال گورنمنٹ ہائی اسکول اُردو و انگلش میڈیم لنگرحوض ہاشم نگر گولکنڈہ منڈل کی آر سی سی عمارت میں کام کررہے پرائمری اسکول کی ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر ان حالات میں بچے کس طرح تعلیم حاصل کریں گے اور ترقی کے منازل طے کریں گے؟ دفتر سیاست کو جب اس اسکول کی حالت زار کے بارے میں اولیائے طلبہ نے واقف کرایا تب ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں کی ہدایت پر دکن وقف پروٹیکشن سوسائٹی کے وفد نے اس کے صدر جناب عثمان بن محمد الہاجری کی قیادت میں اسکول کا دورہ کیا۔ بچوں سے بات کی۔ اولیائے طلباء سے تبادلہ خیال کیا۔ اُنھوں نے ان طلباء و طالبات میں روزنامہ سیاست کی جانب سے خصوصی طور پر تیار کردہ ریاضی کی کتابیں بھی تقسیم کیں۔ وفد میں جناب ایم اے باسط، جناب سید کریم الدین شکیل ایڈوکیٹ، جناب محمد مراد محمد مقبول الہاجری، محمد عنایت اور محمد جنید موجود تھے۔ جناب عثمان بن محمد الہاجری کے مطابق اس اسکول میں غریب بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں لیکن بنیادی سہولتوں کے فقدان کے باعث دن بہ دن طلبہ کی تعداد میں کمی ہورہی ہے۔