بحرین میں پنڈت آنند نرائن ملا کے یادگار مشاعرہ سے مجید میمن کا خطاب
بحرین 27 فروری (سیاست ڈاٹ کام) اردو ہندوستان کا عظیم ثقافتی اور تاریخی ورثہ ہے، جس کی اساس گنگا جمنی تہذیب ہے اور آنند نرائن ملا اس کے بڑے علمبرداوں میں شامل ہیں۔ ان خیالات کا اظہار معروف وکیل اور ممبر پارلیمنٹ مجید میمن نے مجلس فخر بحرین کی جانب سے آنند نرائن ملا کی یاد میں نیشنل میوزیم بحرین میں منعقدہ عالمی مشاعرہ کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ مجلس کے بانی شکیل احمد صبرحدی کی سرپرستی میں منعقد اس مشاعرہ میں پروفیسر شمیم جیراجپوری اور آصف اعظمی نے مہمانان اعزازی کی حیثیت سے شرکت کی جبکہ نظامت کے فرائض انور جلال پوری نے انجام دیئے۔ اس موقع پر جن شعراء نے اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کیا اِن میں ہندوستان سے پروفیسر شہپر رسول، پروفیسر وسیم بریلوی، خوشبیر سنگھ شاد، شین کاف نظام، حامد اقبال صدیقی، علینہ عترت جبکہ دیگر ممالک بشمول قطر، سعودی عرب، بحرین و پاکستان سے عزیز نبیل، شاہد ذکی، احمد عادل، فیضی اعظمی شامل تھے۔ صدارتی کلمات میں مجید میمن نے کہاکہ اردو کے بارے میں یہ غلط فہمی ہے کہ یہ مسلمانوں کی زبان ہے۔ اس کا جواب خود پنڈت آنند نرائن ملا کی شخصیت اور شاعری میں مضمر ہے جنھوں نے ساری عمر اردو کی وکالت کی اور ایک موقع پر یہاں تک کہہ دیا کہ میں اپنا مذہب بدل سکتا ہوں، زبان نہیں۔ انھوں نے کہاکہ اُردو کا تحفظ ہندوستانیت کا تحفظ ہے۔ مہمان اعزازی پروفیسر شمیم جیراجپوری نے بتایا کہ آنند نرائن ملا کی شخصیت کے کئی رُخ ہیں
جیسے ایک ماہر وکیل، ایک فاضل جج، ایک کامیاب سیاست داں اور ایک ممتاز شاعر اور یہ سارے رُخ لائق تحسین ہیں۔ مہمان اعزازی آصف اعظمی نے کہاکہ یہ صرف ملا کا جشن نہیں ہے بلکہ یہ اردو زبان اور اس سے وابستہ مشترکہ تہذیب و ثقافت اور انسانی محبت اور ہم آہنگی کا جشن ہے۔ آج جبکہ توڑنے والی طاقتیں سرگرم عمل ہیں، جوڑنے والی اردو کو موزونیت میں اضافہ ہی ہوا ہے۔ جب تک اردو زبان اور شکیل احمد صبرحدی جیسے اس کے قدر دان زندہ ہیں، انسانیت محبت اور یگانگت کے پھول کھلتے رہیں گے۔ مجلس فخر بحرین کے بانی شکیل احمد صبرحدی نے اردو زبان و ادب کے فروغ کے لئے اپنے عزائم کا اعادہ کیا اور کہاکہ یہ سفر جاری رہے گا۔ سفیر ہند برائے بحرین کے نمائندہ آنند پرکاش نے سفیر کی جانب سے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ سفارت خانہ اس قسم کی کمیونٹی خدمات کو ستائش کی نظر سے دیکھتا ہے۔ مجلس کے مشیر عزیز پٹیل نے بتایا کہ یہ چوتھا مشاعرہ ہے، اس سے قبل مجلس شہریار، فراق گورکھپوری، عرفان صدیقی کی یاد میں بڑے مشاعروں کا انعقاد اور ان کے فن اور شخصیت پر دستاویزی کتب کی اشاعت کرچکی ہے۔ اس موقع پر ’’پنڈت آنند نرائن ملا ، حیات و کمالات‘‘ کے نام سے آصف اعظمی اور عزیز نبیل کی ترتیب دی گئی تقریباً 700 صفحات کی کتاب کا اجراء عمل میں آیا۔