حیدرآباد ۔ /26 ستمبر (سیاست نیوز) ریاستی حکومت کی جانب سے بنڈلہ گوڑہ چندرائن گٹہ میں واقع قیمتی اراضی کو اویسی ہاسپٹل اینڈ ریسرچ سنٹر کو الاٹ کرنے کے خلاف داخل کردہ درخواست مفاد عامہ پر سماعت کے بعد حیدرآباد ہائیکورٹ نے الاٹمنٹ پر تین ماہ کا حکم التواء جاری کیا ۔ ندیم کالونی ٹولی چوکی کی ساکن خانگی ملازمہ شیخ انیشا نے /17 ستمبر کو حیدرآباد ہائیکورٹ میں درخواست مفاد عامہ داخل کرتے ہوئے اویسی ہاسپٹل کو 6500 مربع گز اراضی الاٹ کرتے ہوئے جاری کئے گئے جی او کو چیلنج کیا اور حکومت کے اس فیصلے کو غیرقانونی قرار دینے کی درخواست کی تھی ۔ درخواست گزار نے ہائیکورٹ کو یہ بتایا تھا کہ حکومت نے اسد الدین اویسی اور اکبر الدین اویسی کو بہت ہی کم دام میں اراضی الاٹ کی ہے جو دستور ہند کی خلاف ورزی ہے اور حکومت نے اراضی الاٹ کرنے کیلئے ضابطہ کی کارروائی مکمل نہیں کی ۔ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مسٹر وی راما سبرامنین نے آج سماعت کے بعد اپنا عبوری فیصلہ سناتے ہوئے الاٹمنٹ پر حکم التواء جاری کرتے ہوئے چیف سکریٹری تلنگانہ ، پرنسپل سکریٹری ریونیو ، ضلع کلکٹرس حیدرآباد و رنگاریڈی ، کمشنر جی ایچ ایم سی ، اسد الدین اویسی ، اکبر الدین اویسی اور اویسی ہاسپٹل اور ریسرچ سنٹر کے انتظامیہ کو نوٹس جاری کیا ۔ انیشا نے اپنے وکیل دیاور حسین شیخ کے ذریعہ داخل کی گئی درخواست میں ہائیکورٹ کو یہ واقف کروایا تھا کہ حکومت کی جانب سے اویسی ہاسپٹل کو الاٹ کی گئی اراضی کی قیمت 40 کروڑ روپئے ہے جبکہ حکومت نے اس اراضی کو محض 3 کروڑ 75 لاکھ میں الاٹ کردیا ۔ حکومت کے اس اقدام سے سرکاری خزانہ کو زبردست نقصان یقینی ہے ۔