مراکز کے نگران کاروں پر کارروائی متوقع ، سرکاری اساتذہ بھی نشانہ پر ، اضلاع اور حیدرآباد کے اسکولس پر نظریں
حیدرآباد۔27اپریل(سیاست نیوز) تلنگانہ اوپن اسکول سوسائٹی کے تحت منعقد ہونے والے امتحانات میں ہوئی دھاندلیوں کے علاوہ مراکز کی جانب سے من مانی فیس وصول کیئے جانے کی شکایات کی تحقیقات قریب الختم ہے لیکن بعض عہدیداروں کے ملوث ہونے کی شکایات کا ابھی تک جائزہ نہیں لیا گیا جس کے سبب صرف مراکز اور ان کے نگرانوں کے خلاف کاروائی پر اکتفاء کیئے جانے کے خدشات پیدا ہونے لگے ہیں۔ مراکز کی جانب سے اضافی فیس وصول کیئے جانے کے علاوہ امتحان میں نقل نویسی کا موقع فراہم کرنے کے واقعات میں ملوث پائے گئے اسکولوں میں بیشتر پرانے شہر کے مدارس ہیں جن کے خلاف کاروائی کی منظوری طلب کی جا رہی ہے۔ حکومت و محکمہ تعلیم کی جانب سے سخت اقدامات و کاروائی کے معاملات کا شکا ر ہونے والے ان مدارس کے ذمہ داران کے ساتھ تلنگانہ اوپن اسکول سوسائٹی کی جانب سے ان سرکاری اساتذہ کے خلاف بھی کاروائی کا امکان ہے جو ان امتحانات میں ممتحن و نگران کی ذمہ داری نبھا رہے تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ نگران و ممتحن جنہیں حکومت کی جانب سے ان امتحانات میں یومیہ جو اجرت دی جاتی ہے وہ بہت معمولی ہے اس کے باوجود کئی ممتحن و نگران ان امتحانات میں اپنی مرضی سے ذمہ داریاں حاصل کرتے ہیں ۔ تفصیلات کے بموجب ان امتحانات میں ڈپارٹمینٹل آفیسر کی ذمہ داری نبھانے والے عہدیدار کو یومیہ 40روپئے ‘ نگران و ممتحن کو یومیہ 20روپئے ‘ جاروب کش کو یومیہ 12روپئے اور اٹنڈر کو یومیہ10روپئے دیئے جاتے ہیں اس کے باجود ان امتحانات میں عملہ اپنی خواہش کے ساتھ پہنچتا ہے جس سے امتحانات کے ذریعہ حاصل ہونے فائدہ کا اندازہ بہ آسانی لگایا جا سکتا ہے۔ شہر حیدرآباد کے منڈلوں میں چارمینار ‘ بہادرپورہ ‘ سعیدآباد ‘ راجندر نگر و بندلہ گوڑہ منڈل ایسے منڈل ہیں جہاں کے بیشتر مراکز نقل نویسی ‘ تلبیس شخصی ‘ اضافی فیس وصولی جیسے واقعات میں ملوث ہیں جن کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔
باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے بموجب حیدرآباد ضلع ایجوکیشنل آفس کے علاوہ منڈل سطح کے ڈپٹی ڈی ای اوز کے ان امتحانات میں رول کی تحقیقات بھی جاری ہیں اور بعض تنظیمیں اس معاملہ کو عدالت سے رجوع کرتے ہوئے خاطیوں کے خلاف سخت کاروائی کو یقینی بنانے کی تیاری میں مواد اکٹھا کر رہی ہیں چوں کہ ان تنظیموں کے ذمہ داروں کا ماننا ہے کہ مکمل رپورٹ موصول ہونے کے بعد بھی عہدیدار معاملہ فہمی کے ذریعہ خاموشی اختیار کر لیتے ہیں اسی لئے ہر سطح پر بد عنوانیوں میں ملوث افراد کے خلاف کاروائی کو یقینی بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ شہر حیدرآباد کے علاوہ محبوب نگر ‘ عادل آباد ‘ کریم نگر ‘ نظام آباد اور رنگا ریڈی کے بھی بعض مراکز میں اسی طرح کی بد عنوانیوں کی شکایات موصول ہوئی ہیں جن کی تحقیقات کا بہت جلد آغاز متوقع ہے۔ کالا پتھر ‘ چارمینار ‘ ملک پیٹ ‘ حسن نگر ‘ چندرائن گٹہ ‘ جہاںنما ‘فلک نما ‘ عنبر پیٹ ‘ نواب صاحب کنٹہ ‘ بارکس ‘ ایرہ گڈہ ‘ سکندرآباد کے بیشتر مراکز کی جانچ مکمل کر لیئے جانے کی اطلاع ہے اور بتایا جاتا ہے کہ محکمہ کی جانب سے ان کے خلاف ویجلنس کے ذریعہ کاروائی کروائی جائے گی۔ امتحانات کے ذمہ دار ایک عہدیدار نے بتایا کہ مکمل تحقیقات کو راز میں رکھنے کی بنیادی وجہ محکمہ میں موجود بد عنوان عہدیدار ہیں چوں کہ وہ مراکز کے ذمہ داروں کو چوکنا کر نے لگے ہیں۔
کچرے سے برقی کی تیاری کا پلانٹ : کمشنر بلدیہ کا جائزہ
حیدرآباد /27 اپریل ( سیاست نیوز ) کچرے سے برقی تیار کرنے والے پلانٹ کا آج کمشنر بلدیہ نے معائنہ کیا ۔ بی بی نگر ضلع نلگنڈہ میں واقع اس برقی پلانٹ کے مسائل کا انہوں نے جائزہ لیا اور ذمہ داروں سے تبادلہ خیال کیا اور پلانٹ کے انجینئیرس سے تفصیلات حاصل کیں ۔ پلانٹ تک پہونچنے والے راستہ کے مسائل اور برقی پول کی تنصیب کے متعلق مسائل کو حل کردیا گیا ہے ۔ یہ بات کمشنر بلدیہ ڈاکٹر بی جناردھن ریڈی نے بتائی ۔ انہوں نے بتایا کہ کچرے سے برقی تیار کرنے والے اس پلانٹ میں ایک بائلر مکمل طور پر تیار کرلیا گیا ہے ۔ 1200 میٹرک ٹن کچرے کے ذریعہ 11 میگاواٹ برقی تیار کی جاتی ہے ۔ اس پلانٹ کے ذریعہ ماہ جون کے آخرتک برقی پیداوار کا آغاز ہوجائے گا ۔