حکام کے اقدامات سے طلبہ اور اولیائے طلبہ پریشان ، ادارہ سیاست میں اجلاس ، چیف منسٹر سے مداخلت کی اپیل
حیدرآباد ۔ 3 ۔ ستمبر : ( نمائندہ خصوصی ) : چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اقلیتی طلبہ کے لیے اوورسیز اسکالر شپ اسکیم کا آغاز کرتے ہوئے سارے ملک میں ایک روشن مثال قائم کی ہے ۔ ان کے اس غیر معمولی اقدام کی ہندوستان کی دیگر ریاستوں کو تقلید کرنی چاہئے ۔ ان خیالات کا اظہار روزنامہ سیاست کے محبوب حسین جگر ہال میں جمع ہوئے ان طلباء وطالبات اور اولیائے طلبہ نے کیا جو اوور سیز اسکالر شپ اسکیمات کے لیے جاری کردہ جی او کے باعث سرکاری عہدیداروں اور طلبہ کے درمیان پیدا ہوئی غلط فہمیوں کے ازالہ کے خواہاں ہیں ۔ ان طلبا وطالبات کا کہنا ہے کہ حکومت نے ایس ٹی ، ایس سی طلبہ کو بیرونی جامعات میں تعلیم کے مواقع فراہم کرنے کی خاطر مرکزی حکومت نے ڈاکٹر امبیڈکر ودیاندھی پروگرام شروع کیا ۔ ان ہی خطوط پر جناب کے چندر شیکھر راؤ نے اقلیت دوستی کا ثبوت دیتے ہوئے اقلیتی طلبہ کے لیے بیرونی یونیورسٹیز میں پیشہ وارانہ کورسیس کی خاطر فی طالب علم دس لاکھ روپئے کی اسکالر شپ فراہم کرنے کا اعلان کیا جس کے لیے ایک جی او نمبر 24 جاری کیا گیا ۔ اب طلباء وطالبات اور اولیائے طلبہ کو اس بات کی شکایت ہے کہ محکمہ اقلیتی بہبود ، اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کی جانب سے اس اسکیم کے لیے کئی طلباء و طالبات کو جی میاٹ اور جی آر ای نہ ہونے کا بہانہ بناکر مایوس کیا جارہا ہے ۔ حالانکہ حکومت کی جانب سے جاری کردہ جی او میں اس اسکیم کے تحت اسکالر شپ حاصل کرنے کے لیے جن شرائط کا حوالہ دیا گیا تھا ان میں واضح طور پر جی آر ای یا جی میاٹ اور ٹوفل یا EIELETS میں کامیابی کی شرط شامل ہے ۔ طلبہ کا استدلال ہے کہ امریکی و آسٹریلیائی یونیورسٹیز میں بے شمار طلبہ کو داخلے مل چکے ہیں اور یہ داخلے انہیں ToEFEL یا IELETS میں کامیابی کی بنیاد پر ملے ہیں جب کہ ایسے کئی طلبہ ہیں جنہیں GRE یا GMAT امتحان میں کامیابی کی بنیاد پر داخلے ملے ہیں ۔ ان حالات میں اس اسکیم کے لیے ToEFEL یا IELETS کامیاب امیدواروں کو نا اہل قرار دینا بالکل غیر درست ہے ۔ اگر ان کی درخواستیں ماہرین کی کمیٹی کی جانب سے جائزہ لینے کے دوران ہی مسترد کردی جاتیں تو کسی کو کوئی شکایت نہیں ہوتی ۔ اسکالر شپ کے لیے انتخاب اور پھر بیرونی یونیورسٹیوں میں داخلے کے بعد اس اسکیم کے لیے انہیں نا اہل قرار دیا جانا ناقابل قبول ہے ۔ یہ ایسے طلبہ ہیں جن کے والدین نے بنکوں اور رشتہ داروں سے قرض لے کر اپنے بچوں کو ان کے روشن مستقبل کا خواب شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے بیرون ملک روانہ کیا ہے ۔ اکثر اولیائے طلبہ کا خیال تھا کہ چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ اقلیتوں کے تئیں ہمدردی کا جذبہ رکھتے ہیں وہ اقلیتی طلبہ اور اولیائے طلبہ کی اس پریشانی کو سمجھتے ہوئے جی او میں جلد سے جلد ترمیم کریں گے ۔ اس معاملہ میں ڈپٹی چیف منسٹر جناب محمود علی کا رول بھی اہم رہے گا ۔ امید ہے کہ وہ چیف منسٹر کو اس اسکیم کے جی او میں ترمیم کے لیے تمام پہلوؤں سے بہتر انداز میں واقف کروائیں گے ۔ سیاست ہیلپ ڈیسک کے مسٹر سید خالد محی الدین اسد نے اولیائے طلبہ اور طلباء کو مشورہ دیا کہ وہ متحدہ طور پر دانشورانہ انداز میں مہم چلائیں تاکہ اقلیتی طلبہ کی پریشانی اور فکرمندی د