اوورسیز اسکالر شپ اسکیم کے تحت رقم کی اجرائی کیلئے نئی شرط

منتخب طلبہ شرط کی تکمیل سے قاصر، حلف نامہ کے ادخال پر اصرار، طلبہ و اولیائے طلبہ پریشان حال
حیدرآباد۔/26نومبر، ( سیاست نیوز) بیرون ملک تعلیم کے حصول کے سلسلہ میں اقلیتی طلباء کو اسکالر شپ سے متعلق اسکیم کی پہلی قسط ابھی تک جاری نہیں کی گئی۔ حکومت اور اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کی جانب سے اس سلسلہ میں بارہا اعلانات کے باوجود آج تک بھی منتخب طلباء کے اکاؤنٹ میں پہلی قسط کی رقم جاری نہیں کی گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ محکمہ اقلیتی بہبود نے منتخب طلباء کیلئے جو نئی شرط رکھی ہے اس کے سبب رقم کی اجرائی میں تاخیر کا سامنا ہے اور منتخب طلباء اس شرط کی تکمیل سے قاصر ہیں۔ اوورسیز اسکالر شپ اسکیم کے تحت تمام شرائط کی تکمیل کرنے والے 210 امیدواروں کو منتخب کیا گیا تھا اور پہلی قسط کے طور پر 5لاکھ کی اجرائی کیلئے یونیورسٹی کا ایڈمیشن کارڈ اور ایر لائنس کا بورڈنگ کارڈ آن لائن روانہ کرنے کی شرط رکھی گئی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ منتخب طلباء نے ان دونوں شرائط کی تکمیل کردی تاہم محکمہ نے ایک نئی شرط کا اضافہ کیا جس کے تحت منتخب طلباء کو اپنے اسنادات کے صحیح ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے حلف نامہ داخل کرنے پر اصرار کیا جارہا ہے۔ ایسے طلباء جنہوں نے بیرون ملک یونیورسٹیز میں داخلہ حاصل کرلیا اور تعلیم کا بھی آغاز ہوگیا ان کیلئے بیرون ملک سے حلف نامہ روانہ کرنا دشوار کن ہے۔ حلف نامہ کیلئے اسٹامپ پیپر کی ضرورت پڑتی ہے جو بیرونی ممالک میں دستیاب نہیں ہوسکتا اس کے لئے انہیں ہندوستان سے اسٹامپ پیپر منگوانا پڑے گا۔ اس کارروائی میں کافی وقت درکار ہے اور اسوقت تک طلباء اسکالر شپ کی پہلی قسط سے شاید محروم رہیں گے۔ طلباء اور اولیائے طلباء نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس اضافی شرط سے دستبرداری اختیار کرے کیونکہ تمام اسنادات کی توثیق کا کام حکومت نے پہلے ہی مکمل کرلیا ہے۔ اسنادات کی توثیق کے بعد ہی امیدواروں کو منتخب کیا گیا لہذا اب امیدوار کی جانب سے حلف نامہ کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔ اس طرح کی نئی شرائط سے طلباء پہلی قسط سے محروم ہیں اور جن طلباء نے قرض حاصل کرتے ہوئے اپنی فیس اور سفری خرچ کی تکمیل کی تھی انہیں اسکالر شپ کی رقم کا بے چینی سے انتظار ہے کیونکہ انہیں قرض واپس کرنا ضروری ہے۔ اس بارے میں محکمہ اقلتی بہبود کے عہدیدار کچھ بھی کہنے سے قاصر ہیں اور وہ اپنی شرائط پر قائم نظر آتے ہیں۔ حکومت نے اس اسکیم کیلئے بجٹ میں 25کروڑ روپئے مختص کئے تھے اور منتخب طلباء کی تعداد کے اعتبار سے نصف رقم 12کروڑ 50لاکھ روپئے جاری کردیئے گئے۔ محکمہ اقلیتی بہبود نے ڈسٹرکٹ میناریٹیز ویلفیر آفیسرس کو 11کروڑ روپئے جاری کئے تاکہ تمام اسنادات داخل کرنے والے طلباء کو پہلی قسط کی رقم بینک اکاؤنٹ میں جمع کردی جائے۔ ڈپٹی چیف منسٹر اور سکریٹری اقلیتی بہبود دونوں نے پہلی قسط کی اجرائی کیلئے 10نومبر کی تاریخ مقرر کی تھی لیکن آج تک رقم جاری نہیں کی گئی۔ ڈائرکٹر اقلیتی بہبود سے بارہا ضلع واری سطح پر رقم کی اجرائی کے اعداد و شمار جاری کرنے کی خواہش کی گئی لیکن نامعلوم وجوہات کے سبب  محکمہ اقلیتی بہبود طلباء کی تعداد بتانے سے گریز کررہا ہے۔ ’ سیاست‘ کی تحقیق پر پتہ چلا کہ حیدرآباد ضلع میں اس اسکیم کے تحت جملہ138 طلباء کا انتخاب کیا گیا لیکن ان میں سے ایک کو بھی رقم جاری نہیں کی گئی۔ شرائط کی تکمیل کرنے والے مزید 13 طلباء کو اسکیم سے استفادہ کا مستحق قرار دیا گیا ہے۔ جب دارالحکومت حیدرآباد میں رقم کی اجرائی کی یہ صورتحال ہے تو ظاہر ہے کہ اضلاع میں بھی یہی صورتحال ہوگی۔ حکومت کو چاہیئے کہ وہ پہلی قسط کی اجرائی کیلئے حلف نامہ کی اضافی شرط سے فوری دستبرداری اختیار کرے کیونکہ دن بہ دن طلباء پر بوجھ بڑھتا جارہا ہے اور اولیائے طلباء رقم کی اجرائی کے بارے میں اندیشوں کا شکار ہیں۔ ڈپٹی چیف منسٹر اور سکریٹری اقلیتی بہبود کو اس سلسلہ میں فوری جائزہ اجلاس طلب کرتے ہوئے پہلی قسط کی اجرائی کو یقینی بنانا چاہیئے۔ پہلی قسط کے طور پر 5 لاکھ روپئے کے علاوہ فضائی سفر کا یکطرفہ کرایہ بھی اکاؤنٹ میں جمع کیا جائے گا۔