مختص بجٹ کے تحت 236 درخواست گذاروں کو رقم کی اجرائی ممکن
حیدرآباد۔/3ستمبر، ( سیاست نیوز) محکمہ اقلیتی بہبود نے واضح کیا ہے کہ اقلیتی طلبہ کیلئے اوورسیز اسکالر شپ اسکیم کی شرائط میں ترمیم کیلئے حکومت کی منظوری ضروری ہے۔ محکمہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ موجودہ شرائط کا اطلاق اقلیتوں کے علاوہ ایس سی، ایس ٹی طبقات کیلئے یکساں طور پر ہے۔ اوورسیز اسکالر شپ اسکیم کے سلسلہ میں حکومت نے تینوں طبقات کیلئے یکساں طور پر قواعد مدون کئے ہیں۔ اقلیتی طلبہ کی جانب سے اس اسکیم سے استفادہ کیلئے جملہ 513درخواستیں داخل کی گئی تھیں جن میں 280درخواستوں کو اہل قراردیا گیا تاہم بعد میں مختلف شرائط کی تکمیل کا جائزہ لینے کے بعد 86درخواستوں کو مسترد کردیا گیا۔ اوورسیز اسکالر شپ اسکیم کی درخواستوں کو قطعیت دینے کیلئے جو کمیٹی تشکیل دی گئی ہے توقع ہے کہ اس کا اجلاس اندرون ایک ہفتہ منعقد ہوگا جس میں تمام شرائط کی جانچ کے ساتھ اہل امیدواروں کی فہرست کو قطعیت دی جائے گی۔ ذرائع نے بتایا کہ درخواستوں کی منظوری کیلئے جی آر ای اور جی میٹ کی جو شرط رکھی گئی ہے وہ ان ممالک کیلئے بھی برقرار ہے جہاں کی یونیورسٹیز میں داخلہ کیلئے اس امتحان میں کامیابی لازمی نہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ان امتحانات سے استثنیٰ کیلئے حکومت کی جانب سے جی او میں ترمیم کی ضرورت ہے۔ اقلیتی بہبود کے عہدیدار نے بتایا کہ حکومت نے اس اسکیم کیلئے جو بجٹ مختص کیا ہے اس کے تحت 236 امیدواروں کو ہی اسکالر شپ کی رقم جاری کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نامور یونیورسٹیز میں طلبہ کے داخلے کو یقینی بنانے کیلئے شرائط کو سختی سے نافذ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف گوشوں سے شرائط میں نرمی سے متعلق نمائندگیوں کو حکومت سے رجوع کیا جارہا ہے۔ اسی دوران اقلیتی طلبہ اور ان کے سرپرستوں نے اس مسئلہ پر ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی سے نمائندگی کا فیصلہ کیا ہے۔ درخواستوں کو مسترد کئے جانے کی اطلاع سے طلبہ اور ان کے سرپرستوں میں بے چینی پائی جاتی ہے۔