حیدرآباد۔/29اپریل، ( سیاست نیوز) تلنگانہ میں اوقافی جائیدادوں کے مقدمات کی یکسوئی میں تاخیر اور وقف بورڈ کے خلاف فیصلوں کیلئے بورڈ کا لیگل سیکشن ذمہ دار ہے۔ اس بات کی شکایت وقف بورڈ کے اسٹینڈنگ کونسلس اور مختلف عدالتوں میں اوقافی مقدمات کی پیروی کرنے والے سینئر وکلاء نے کی۔ صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم نے وقف ٹریبونل، سیول کورٹ، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں زیر دوران مقدمات کے سلسلہ میں وکلاء کے ساتھ تقریباً ڈھائی گھنٹے تک جائزہ اجلاس منعقد کیا۔ انہوں نے اہم اوقافی جائیدادوں کے مقدمات کے سلسلہ میں خصوصی دلچسپی لینے کی ہدایت دی۔ خاص طور پر درگاہ حضرت حسین شاہ ولی ؒ اور عیدگاہ گٹلہ بیگم پیٹ کی اراضی کے تحفظ کے سلسلہ میں خصوصی قانونی حکمت عملی تیار کرنے کی ہدایت دی۔ سپریم کورٹ میں 2 مئی کو لینکو ہلز اراضی کے مقدمہ کی سماعت مقرر ہے اور اس سلسلہ میں ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول سے مشاورت کرتے ہوئے پیشرفت کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ حیدرآباد سے ایک سینئر ایڈوکیٹ کو روانہ کیا جائے گا۔ سابق میں 6 نامور ایڈوکیٹس کی خدمات حاصل کرتے ہوئے انہیں تقریباً 12 لاکھ روپئے ادا کئے گئے تھے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس مرتبہ چونکہ قطعی سماعت کا امکان نہیں ہے لہذا ایڈوکیٹ آن ریکارڈ ہی مقدمہ کی پیروی کریں گے۔ عیدگاہ گٹلہ بیگم پیٹ کے مقدمہ کے سلسلہ میں اجلاس میں جائزہ لیا گیا۔ ہائی کورٹ نے اپنے تازہ احکامات میں جوں کا توں موقف برقرار رکھنے کے ساتھ تعمیراتی کام روکنے کے بارے میں کوئی واضح ہدایت نہیں دی ہے۔ وقف بورڈ اوقافی اراضی پر تعمیراتی کام روکنے کیلئے دوبارہ عدالت سے رجوع ہونے پر غور کررہا ہے۔ صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم نے بعد میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ لیگل سیکشن کو مستحکم اور متحرک کرنے کیلئے بعض ریٹائرڈ ججس اور اوقافی اُمور کے ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ بعض انسپکٹر آڈیٹرس کے بارے میں بھی شکایات ملی ہیں جنہیں فوری طور پر تبدیل کردیا جائے گا۔ اجلاس میں شریک اسٹینڈنگ کونسلس نے شکایت کی کہ لیگل سیکشن کی جانب سے عدالتوں میں جوابی حلف نامہ داخل کرنے کیلئے مواد کی فراہمی میں تاخیر کے سبب کئی مسائل پیدا ہورہے ہیں اور بسا اوقات وقف بورڈ کے خلاف فیصلے ہوئے ہیں۔ اس صورتحال پر محمد سلیم نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے لیگل ڈپارٹمنٹ کے عہدیداروں سے کہا کہ کسی طرح کا تساہل بھی برداشت نہیں کیا جائے گا۔ صدرنشین وقف بورڈ نے وقف ٹریبونل کیلئے سیول کورٹ کے احاطہ میں جگہ فراہم کرنے کی نمائندگی کیلئے چیف جسٹس حیدرآباد ہائی کورٹ سے ملاقات کا فیصلہ کیا ہے۔ ٹریبونل میں اکثر یہ دیکھا جارہا ہے کہ فیصلے اوقافی جائیدادوں کے خلاف دیئے جارہے ہیں۔ اس مسئلہ کو بھی چیف جسٹس سے رجوع کرتے ہوئے کسی نئے جج کے تقرر کی اپیل کی جائے گی۔ جائزہ اجلاس میں اس بات کا انکشاف ہوا کہ درگاہ حضرات یوسفینؒ کے موجودہ متولی نے مقدمہ کی پیروی کیلئے بنگلور کے ایک وکیل کی خدمات حاصل کی تھیں اور وقف بورڈ سے انہیں 3 لاکھ روپئے ادا کئے گئے۔ وقف بورڈ کے وکلاء پر انحصار کئے بغیر نئے وکیل کی خدمات حاصل کی گئیں اور رقم کی ادائیگی کیلئے اسوقت کے عہدیدار مجاز سید عمر جلیل نے احکامات جاری کئے۔ اسٹینڈنگ کونسلس نے اس طرح کے فیصلوں پر اپنی ناراضگی جتائی۔صدر نشین وقف بورڈ نے اسٹینڈنگ کونسلس کی فیس میں اضافہ کی بھی تجویز رکھی ہے تاکہ وہ پوری سنجیدگی و دیانتداری کے ساتھ اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کیلئے جدوجہد کرسکیں۔ اجلاس میں چیف ایکزیکیٹو آفیسر ایم اے منان فاروقی، اسٹینڈنگ کونسلس فاروق صلاح الدین، ایم اے مجیب، آصف امجد، فرحان اعظم اور لیگل سیکشن کے عہدیداروں نے شرکت کی۔