حیدرآباد ہائیکورٹ کا تاریخی فیصلہ، آغاپورہ قبرستان کے قابضین کی درخواست مسترد
اوقافی جائیدادوں کے تحفظ میں اہم پیشرفت
حیدرآباد 29 مارچ (سیاست نیوز) حیدرآباد ہائی کورٹ نے آج ایک تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے وقف بورڈ کو اپنی جائیدادوں کے تحفظ کے سلسلہ میں ناجائز قابضین کے سیل ڈیڈس منسوخ کرنے کے اختیارات دیدیئے ہیں۔ جسٹس نوین راؤ نے آج یہ اہم فیصلہ سنایا جس کے تحت قبرستان فتح سلطان واقع آغاپورہ کی اراضی کی خریدی اور اُس پر تعمیرات کو روکنے وقف بورڈ کے اقدام کی تائید کی گئی۔ آج کے فیصلہ کے بعد وقف بورڈ کسی بھی جائیداد کے تحفظ کیلئے سیل ڈیڈ کو یکطرفہ طور پر منسوخ کرسکتا ہے اور خریدار یا کسی اور فریق کو چیلنج کا اختیار نہیں رہے گا۔ واضح رہے کہ آغاپورہ میں 400 مربع گز پر مشتمل اوقافی اراضی میں 200 گز پر مسجد قائم ہے۔ بعض مقامی افراد نے قبروں کو مسمار کرکے باقی 200 گز پاپا لعل نامی شخص کو فروخت کردیا تھا۔ مذکورہ شخص نے سیل ڈیڈ کی تکمیل کی اور بلدیہ سے تعمیری کاموں کی اجازت حاصل کرلی۔ تعمیرات کے آغاز کے ساتھ اُس وقت کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر محمد اسداللہ نے کارروائی کرتے ہوئے سیل ڈیڈ کو منسوخ کردیا تھا۔ اِس فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی اور 2016 ء سے متواتر سماعت کے بعد عدالت نے آج فیصلہ سنایا۔ درخواست گذار نے کہاکہ چیف ایگزیکٹیو آفیسر کو سیل ڈیڈ منسوخ کرنے کا اختیار نہیں ہے اور اُنھوں نے خریدی کے سلسلہ میں سماعت کا موقع نہیں دیا۔ بورڈ کے اسٹانڈنگ کونسل ایم اے مجیب نے وقف ایکٹ کی دفعات 22 اور 23 کا حوالہ دیتے ہوئے چیف ایگزیکٹیو آفیسر کے اختیارات کی وضاحت کی۔ اُنھوں نے کہاکہ چیف ایگزیکٹیو آفیسر کو اختیار حاصل ہے کہ وہ بورڈ کے احکامات ماننے سے انکار کردے۔ اگر بورڈ اور چیف ایگزیکٹیو آفیسر کے درمیان تنازعہ پیدا ہوتا ہے تو فیصلہ حکومت کے اختیار میں ہوگا۔ وقف ایکٹ کے مطابق چیف ایگزیکٹیو آفیسر کے اختیارات کی سماعت کے بعد جسٹس نوین راؤ نے درخواست گذار کے استدلال کو مسترد کردیا اور رٹ پٹیشن کو خارج کرکے وقف بورڈ کے حق میں فیصلہ سنایا۔ فاضل جج نے کہاکہ وقف بورڈ کو اراضی کے تحفظ کیلئے سیل ڈیڈ یکطرفہ طور پر منسوخ کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ ہائیکورٹ کے اِس فیصلے کا صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم نے خیرمقدم کیا اور کہاکہ بورڈ اب کسی بھی ایسی جائیداد کو فروخت ہونے نہیں دے گا جس کا ریکارڈ بورڈ میں موجود ہے۔ اُنھوں نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ ایسی تمام جائیدادوں کی تفصیلات پیش کریں جن کی سیل ڈیڈ مکمل ہوچکی ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ بورڈ نے ابھی تک 77 جائیدادوں کے سیل ڈیڈ منسوخ کئے ہیں۔ ہائیکورٹ کے آج کے فیصلہ سے وقف بورڈ کو جائیدادوں کے تحفظ میں مدد ملے گی اور ہائیکورٹ میں ناجائز قابضین کے مقدمات کی کامیابی کے امکانات کم ہوچکے ہیں۔