سی ای او وقف بورڈ جناب محمد اسد اللہ کے جائزہ کے بعد اقدامات کا آغاز
حیدرآباد ۔27 ۔ اپریل (سیاست نیوز) وقف بورڈ کے چیف اگزیکیٹیو آفیسر محمد اسد اللہ نے عہدہ کا جائزہ حاصل کرتے ہوئے اوقافی جائیدادوں کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرنے اور اسے ریونیو ریکارڈ کے مطابق تیار کرنے پر توجہ مرکوز کی ہے۔ محکمہ مال سے تعلق رکھنے والے اسسٹنٹ سکریٹری رتبہ کے عہدیدار کو حکومت نے چیف اگزیکیٹیو آفیسر وقف بورڈ مقرر کیا ہے، تاکہ وقف اور ریوینیو ریکارڈ کو مربوط کیا جاسکے۔ اوقافی جائیدادوں کے تحفظ میں اہم رکاوٹ ریکارڈ کی کمی ہے اور کئی اوقافی جائیدادیں ریونیو ریکارڈ میں بحیثیت وقف درج نہیں ہیں جس کے باعث ناجائز قابضین کو اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے میں مدد مل رہی ہے۔ جناب اسد اللہ نے کہا کہ وہ ریونیو اور وقف ریکارڈ کو باہم مربوط کرتے ہوئے اوقافی جائیدادوں کو ریونیو ریکارڈ میں بحیثیت وقف درج کرانے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ اوقافی جائیدادوں کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کا کام 94 فیصد مکمل ہوچکا ہے اور باقی کام جلد ہی مکمل کرلیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کمپیوٹرائزیشن کے کام کی تکمیل کے بعد ریکارڈ کا از سر نو جائزہ لتے ہوئے اس میں پائی جانے والی کسی کمی یا خامی کو دور کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ سارے ریکارڈ کو دوبارہ ویریفیکیشن کے بعد اوقافی جائیدادوں کے رجسٹریشن اور لیز سے متعلق فیصلوں میں مدد ملے گی۔ انہوں نے بتایا کہ 90 فیصد سے زائد ریکارڈ کو مرکزی حکومت کے وقف لینڈ ریکارڈ سسٹم میں اپ لوڈ کردیا گیا ہے تاکہ ریکارڈ ہمیشہ کیلئے محفوظ ہوجائے۔ جناب اسد اللہ نے کہا کہ وہ ریکارڈ کے کمپیوٹرائزیشن کے علاوہ لینڈ اکویزیشن کے تحت حاصل کردہ اوقافی اراضیات کا معاوضہ حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ حیدرآباد میں جی ایچ ایم سی اور دیگر اداروں میں کئی اوقافی اراضیات کو اپنے پراجکٹ کے سلسلہ میں حاصل کیا ہے لیکن ابھی تک اس کا معاوضہ ادا نہیں کیا گیا ۔ بتایا جاتا ہے کہ معاوضہ کے حصول کیلئے وقف بورڈ کے عہدیداروں نے کوئی پہل نہیں کی جس کے نتیجہ میں کروڑہا روپئے معاوضہ سرکاری اداروں کے پاس زیر التواء ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہر ضلع میں ہیڈکوارٹر پر ایک ہزار مربع گز اراضی کی نشاندہی کی جائے گی جہاں اقلیتی بہبود کا دفتر تعمیر کیا جائے گا۔ ہر ضلع میں اقلیتی بہبود سے متعلق اداروں کے دفاتر ایک ہی عمارت میں قائم کرنے کے مقصد سے یہ عمارت تعمیر کی جائے گی۔ سی ای او نے بتایا کہ اندرون تین ماہ ہر ضلع میں اراضیات کی نشاندہی کا عمل مکمل کرلیا جائے گا ۔ وہ سروے کمشنر وقف کے ساتھ اجلاس منعقد کرتے ہوئے دوسرے سروے کی عاجلانہ تکمیل کے اقدامات کریں گے۔ جناب اسد اللہ نے کہا کہ وقف بورڈ میں اسٹاف کی کمی کو دور کرنے اور سرویس رولس مدون کرنے کیلئے بھی وہ اقدامات کریں گے۔ وہ اوقافی جائیدادوں سے متعلق مقدمات کا موقف جاننے کیلئے ماتحت عہدیداروں سے تفصیلات طلب کر رہے ہیں۔ ہائیکورٹ سے لیکر نچلی عدالتوں تک زیر التواء اوقافی مقدمات اور ان کے موجودہ موقف کے بارے میں رپورٹ طلب کی گئی ہے۔