شمس آباد ایرپورٹ اراضی مسئلہ کو وقف ٹریبونل سے رجوع کرنے کا فیصلہ، جناب شیخ محمد اقبال کی پریس کانفرنس
حیدرآباد۔/22فبروری، ( سیاست نیوز) وقف بورڈ نے اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کی مہم کے تحت آج کئی اہم اوقافی جائیدادوں کی کمیٹیوں اور متولیوں کو وجہ نمائی نوٹس جاری کی اور بعض اداروں کے خلاف شکایتوں کی تحقیقات کا فیصلہ کیا گیا۔ جن اداروں کو وقف بورڈ نے نوٹس کی اجرائی اور تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے ان میں انوارالعلوم ایجوکیشن اسوسی ایشن، چارمینار ایجوکیشن سوسائٹی پہاڑی شریف، اسلامک سوشیل سرویس سوسائٹی، متولی درگاہ حضرات یوسفینؒ نامپلی، متولی سنسیشن تھیٹر خیریت آباد، متولی درگاہ بابا فخر الدینؒ پینوکونڈہ، ٹولی مسجد کاروان اور وجئے واڑہ کی ایک اوقافی جائیداد شامل ہے۔ وقف بورڈ نے شمس آباد انٹرنیشنل ایرپورٹ کی اوقافی اراضی کے بارے میں ریاستی ہائی کورٹ کے حکم التواء کے خلاف بھی وقف ٹریبونل سے رجوع ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسپیشل آفیسر وقف بورڈ شیخ محمد اقبال ( آئی پی ایس ) نے آج پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان تمام کارروائیوں کے بارے میں تفصیلات جاری کیں۔ انہوں نے بتایا کہ انوارالعلوم ایجوکیشن اسوسی ایشن کے تحت ملے پلی میں کالج اور اسکول آف کامرس چلائے جاتے ہیں جبکہ نامپلی میں جونیر کالج اور چادرگھاٹ میں انوارالعلوم مدرسہ کے علاوہ حبیب نگر میں 5مکانات درج اوقاف ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سوسائٹی کی جانب سے وقف بورڈ کو سالانہ وقف فنڈ کی عدم اجرائی اور دیگر بے قاعدگیوں کے سلسلہ میں وجہ نمائی نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کیوں نہ ان اداروں کو وقف بورڈ اپنی راست نگرانی میں لیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ 9اگسٹ 2001ء کو انوارالعلوم ایجوکیشن اسوسی ایشن کو آمدنی اور خرچ کی تفصیلات اور دیگر اُمور کے بارے میں نوٹس جاری کی گئی تھی لیکن اسوسی ایشن نے ان اداروں کو وقف تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔ شیخ محمد اقبال نے کہا کہ وقف بورڈ میں ان اداروں کے بارے میں مکمل ریکارڈ موجود ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ وقف بورڈ تعلیمی اداروں کا انتظام اپنے تحت نہیں لے گا بلکہ ان اداروں کا وقف بورڈ کا کرایہ دار بنائے جائے گا
اور مارکٹ ویلیو کے اعتبار سے کرایہ مقرر کیا جائے گا۔ انہوں نے مدینہ ایجوکیشن سوسائٹی کے اداروں کے خلاف کارروائی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ عدالت میں زیر دوران ہے اور ان اداروں سے بھی ماہانہ 25لاکھ روپئے کرایہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ شیخ محمد اقبال نے وضاحت کی کہ وہ کسی مخصوص شخص یا ادارہ کے خلاف نہیں ہیں بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ اوقافی جائیدادوں کا استعمال منشائے وقف کے مطابق ہو اور اس کی آمدنی اقلیتوںکی بھلائی پر خرچ کی جائے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بورڈ کے پاس انوارالعلوم تعلیمی اداروں کے وقف ہونے کے بارے میں وقف نامہ منتخب اور دیگر ضروری تمام دستاویزات موجود ہیں۔ چارمینار ایجوکیشن سوسائٹی کی نوٹس کی حوالہ دیتے ہوئے شیخ محمد اقبال نے کہا کہ 2001ء میں سوسائٹی نے تعلیمی اغراض کیلئے 27ایکر اراضی پہاڑی شریف کے قریب حاصل کی لیکن آج تک وہاں تعلیمی سرگرمیوں کا آغاز نہیں ہوا بلکہ اس اراضی کو خانگی فارم ہاوز اور دیگر سرگرمیوں کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔ سابق میں یہ ادارہ وقف بورڈ کو سالانہ 500روپئے فی ایکر کرایہ ادا کررہا تھا لیکن گذشتہ سال ڈسمبر میں صدرنشین وقف بورڈ نے اپنے طور پر اراضی کی لیز میں توسیع کردی جس کا کہ انہیں کوئی اختیار نہیں اور کرایہ کو سالانہ 15ہزار روپئے مقرر کیا گیا۔ چارمینار ایجوکیشن سوسائٹی نے حال ہی میں 15ایکر اراضی وقف بورڈ کو واپس کردی تاکہ وہاں حج ہاوز تعمیر کیا جاسکے جبکہ12 ایکر اراضی ان کے قبضہ میں ہے۔لیز کی برخاستگی اور اراضی واپس کرنے کے سلسلہ میں اس ادارہ کو نوٹس جاری کی گئی ہے۔ اسپیشل آفیسر نے بتایا کہ قانونی رائے حاصل کرنے کے بعد اسوقت کے صدرنشین کے خلاف بھی کارروائی کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سنسیشن تھیٹر خیریت آباد جو 5,535گز احاطہ پر محیط ہے اس کی متولی احمدی بیگم کو 60سال کی لیز جاری کی گئی جو قواعد کی خلاف ورزی ہے لہذا انہیں بھی نوٹس جاری کی گئی ہے۔
اسپیشل آفیسر نے بتایا کہ کمال الدین نامی ایک شخص نے 2012ء میں ہائی کورٹ میں شکایت کی کہ درگاہ حضرات یوسفینؒ نامپلی کے متولی فیصل علی شاہ نے قبرستان میں اراضی کیلئے ایک لاکھ روپئے کا مطالبہ کیا ہے۔ عدالت نے وقف بورڈ کو ہدایت دی کہ چار ماہ کے اندر وقف ایکٹ 70/71 کے تحت تحقیقات کی جائیں۔ 2013ء میں فیصل علی شاہ نے سنگل جج کے فیصلہ کو ڈیویژن بنچ پر چیلنج کیا لیکن ڈیویژن بنچ نے اس معاملہ میں مداخلت سے انکار کردیا۔ ہائی کورٹ کی ہدایت کے مطابق اس معاملہ کی جانچ کا فیصلہ کیا گیا ہے اور جلد ہی تحقیقاتی افسر کا تقرر کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ درگاہ حضرات یوسفینؒ سے وقف فنڈ کی رقم انتہائی کم حاصل ہورہی ہے جبکہ اس کے تحت 6ایکر 38گنٹے اراضی اور 96ملگیات ہیں۔ گذشتہ 5برسوں میں درگاہ سے صرف 82ہزار روپئے ہی وقف فنڈ حاصل ہوا ہے۔جماعت اسلامی کے تحت چلنے والے ادارہ اسلامک سوشیل سرویس سوسائٹی کو بھی نوٹس جاری کی گئی جو مسلم میٹرنٹی ہاسپٹل چادر گھاٹ اور مہیشورم میں اوقافی اراضی سے متعلق ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مہرالنساء وقف کے تحت یہ اراضی وقف کی گئی اور 1979ء سے اسلامک سوشیل سرویس سوسائٹی نے وقف بورڈ کو اپنے حسابات داخل نہیں کئے اور نہ ہی وقف فنڈ ادا کیا۔ سوسائٹی کی جانب سے ہاسپٹل آزادانہ طور پر چلایا جارہا ہے۔ اندرون سات یوم نوٹس کا جواب نہ دینے کی صورت میں وقف بورڈ ہاسپٹل کو اپنی تحویل میں لینے کی کارروائی کرے گا۔
انہوں نے بتایا کہ مہیشورم میں وقف اراضی کی فروخت کے سلسلہ میں فوجداری مقدمہ درج کیا گیا ہے جو زیر دوران ہے۔ ٹولی مسجد کاروان کی انتظامی کمیٹی کی شکایات کی جانچ کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ 2031 ایکر اوقافی اراضی شمس آباد انٹر نیشنل ایر پورٹ کی تعمیر میں استعمال کی گئی ہے۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ 1956ء میں نظام حیدرآباد کو 4لاکھ روپئے معاوضہ ادا کیا گیا تھا لیکن ادائیگی کے بارے میں کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔ 2009ء میں نظام حیدرآباد کے وارثین نے وقف ٹریبونل سے رجوع ہوکر 10ہزار 59 کروڑ معاوضہ کی ادائیگی کی درخواست کی۔ جس کے خلاف آندھرا پردیش انڈسٹریل انفرااسٹرکچر کارپوریشن نے ہائی کورٹ سے حکم التواء حاصل کیا لیکن اب وقف بورڈ اس کے خلاف وقف ٹریبونل سے رجوع ہوگا۔ شیخ محمد اقبال نے کہا کہ انٹرنیشنل ایرپورٹ کی اراضی کے وقف ہونے کے بارے میں کوئی دورائے نہیں ہوسکتی۔