نئی دہلی ۔ 29 ۔ جنوری (سیاست ڈاٹ کام) وزیر اقلیتی امور کے رحمن خاں نے کہا ہے کہ ملک بھر میں اوقافی جائیدادوںکو ناجائز قبضوں سے بچانے کیلئے ان کی ضرورت کا واحد جامع قانون وضع کرنے کے عمل میں مصروف ہے۔ مسٹر رحمن خاں نے مختلف ریاستوں میں وقف جائیدادوں کے سروے میں غفلت و لاپرواہی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ملک بھر میں موجود بے پناہ اوقافی جائیدادوں کے منجملہ بہت ہی کم جائیدادوں کا رجسٹریشن کیا گیا ہے ۔ مسٹر رحمن خاں نے اس ضمن میں اصلاحی اقدامات پر زور دیتے ہوئے اس مقصد کیلئے ان کی وزارت وقف جائیداد (ناجائز قبضوں کا تخلیہ) قانون وضع کرنے کیلئے کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس قسم کا قانون اوقافی جائیدادوں پر ہونے والے قبضوں کو روک سکتا ہے ۔
قابضین کا انخلا کیا جاسکتا ہے اور موقوفہ جائیدادوں کے بہتر انتظام کے ذریعہ ان سے آمدنی کے وسائل پیدا کئے جاسکتے ہیں جو مسلم طبقہ کے فائدہ کیلئے استعمال کئے جاسکتے ہیں‘‘۔ مسٹر رحمن خاں آج یہاں ملک بھر کی تمام ریاستوں کے وزرائے اوقاف ، صدور نشین وقف بورڈ اور اوقافی جائیدادوں کی دیکھ بھال کے ذمہ دار دیگر عہدیداروں کے قومی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے ۔ وقف (ترمیمی) قانون 2013 ء پر عمل آوری کا جائزہ لینے کیلئے یہ اجلاس طلب کیا گیا تھا ۔ مسٹر رحمن خاں نے کہا کہ ’’ملک میں ایسی بھی ریاستیں ہیں جہاں وقف بورڈس بہتر انداز میں کام کر رہے ہیں لیکن دیگر کئی ریاستیں بھی ہیں جہاں اوقافی جائیدادوں کا سروے ہی نہیں کیا گیا ہے۔ آسام میں رجسٹر شدہ اوقافی جائیدادوں کی تعداد صرف 165 ہے۔
یہ ممکن ہے کہ آسام میں اس حد تک کم اوقافی جائیدادوں کا رجسٹریشن کیا گیا ہو ؟ جب ہم نے تازہ سروے کیا تو آسام میں اوقافی جائیدادوں کی تعداد 8000 تک پہونچ گئی‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ’’بہار میں صرف 2000 وقف جائیدادوں کا رجسٹریشن کیا گیا ہے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ وہاں 40,000 تا 50,000 اوقافی جائیدادیں ہوں گی ۔ اوقافی جائیدادوں کے سروے نگرانی اور حفاظت میں ہم سے کچھ غفلت بھی ہوئی ہے‘’۔ مسٹر رحمن خاں نے کہا کہ مرکزی کابینہ کل قانون عوامی احاطہ جات پر فیصلہ کرے گی۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اگر اس قانون کو منظوری دیدی گئی تو اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کیلئے ایک بہترین جامع قانون ہوگا کیونکہ اس قانون میں اوقافی جائیدادوں کو عوامی احاطہ قرار دیا گیا ہے۔