انڈسٹریل کارپوریشن کی جانب سے فروخت شدہ اراضی کی تفصیلات حاصل کرنے وقف بورڈ کو ہدایت
حیدرآباد ۔ 2 ۔ ڈسمبر (سیاست نیوز) تلنگانہ انڈسٹریل انفراسٹرکچر کارپوریشن کی جانب سے منی کونڈہ ، رائے درگ اور کوکا پیٹ کے علاقوں میں بڑے پیمانہ پر اراضی کی فروخت پر محکمہ اقلیتی بہبود نے توجہ مرکوز کی ہے۔ ان علاقوں میں بڑے پیمانہ پر اوقافی ارا ضیات کی موجودگی کو دیکھتے ہوئے سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل نے وقف بورڈ کو ہدایت دی کہ وہ کارپوریشن کی جانب سے فروخت کی گئی اراضیات کے بارے میں تفصیلات حاصل کریں۔ انہوں نے چیف اگزیکیٹیو آفیسر وقف بورڈ سے کہا کہ انڈسٹریل کارپوریشن سے ربط قائم کرتے ہوئے ہراج میں فروخت شدہ اراضیات کا سروے نمبر حاصل کیا جائے اور وقف ریکارڈ سے اس کی جانچ کی جائے۔ واضح رہے کہ تلگو دیشم دور حکومت میں درگاہ حضرت حسین شاہ ولیؒ کے تحت مو جود اوقافی اراضی کو آندھراپردیش انڈسٹریل انفراسٹرکچر کارپوریشن کو الاٹ کیا گیا تھا، جس نے مختلف ملٹی نیشنل کمپنیوں کو اراضی الاٹ کی۔ رائے درگ ، منی کونڈہ اور کوکا پیٹ میں مابقی اراضی کو تلنگانہ انڈسٹریل انفراسٹرکچر کارپوریشن نے ڈسمبر میں آن لائین ہراج کے ذریعہ فروخت کردیا جس سے کارپوریشن کو کروڑہا روپئے کی آمدنی ہوئی ہے۔ منی کونڈہ جاگیر کی بیشتر اراضی درگاہ حضرت حسین شاہ ولیؒ کے تحت وقف ہے اور اندیشہ ہے کہ کارپوریشن نے جو اراضی فروخت کی ، اس میں اوقافی اراضی بھی شامل ہے۔
اس سلسلہ میں سکریٹری اقلیتی بہبود نے از خود کارروائی کرتے ہوئے ہراج کی گئی اراضی کی تفصیلات حاصل کرنے کی ہدایت دی۔ اگر فروخت شدہ اراضی اوقافی پائی گئی تو اس سلسلہ میں حکومت سے نمائندگی کی جائے گی اور فروخت کی معاملت منسوخ کرنے اور اراضی وقف بورڈ کے حوالے کرنے کی اپیل کی جائے گی ۔ کئی تجارتی اداروں نے آن لائین ہراج کے ذریعہ یہ اراضی حاصل کی ہے۔ رائے درگ میں 29.28 کروڑ فی ایکر کے حساب سے ارابندو کمپنی نے 5 ایکر اراضی خریدی ہے۔ اسی کمپنی نے رائے درگ میں ایک اور مقام پر 24.88 کروڑ فی ایکر کے حساب سے 3.65 اراضی خریدی ہے۔ منی کونڈہ میں ارتھ شورس کمپنی نے 12.63 کروڑ فی ایکر کے حساب سے اراضی حاصل کی۔ ان علاقوں میں تجارتی اور رہائشی اغراض کیلئے اراضی کی فروخت آن لائین ہراج کے ذریعہ فروخت کی گئی ہے جسے حکومت کی منظوری حاصل ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کارپوریشن نے حکومت کی منظوری کے بعد ہی اراضی کو فروخت کیا تھا۔ وقف بورڈ ان اراضیات کا سروے نمبر حاصل کرتے ہوئے وقف ریکارڈ کے اعتبار سے ان کا علحدہ سروے کرے گا تاکہ اوقافی اراضی کا پتہ چلایا جاسکے۔ سکریٹری اقلیتی بہبود نے بتایا کہ منی کونڈہ میں لینکو ہلز کو جو اراضی حوالے کی گئی تھی ، اس میں کچھ حصہ ابھی بھی کسی تعمیر کے بغیر موجود ہے۔ وقف بورڈ کے ذریعہ اس بات کی کوشش کی جارہی ہے کہ کھلی اراضی کو وقف بورڈ کی تحویل میں دیدیا جائے ۔